متحدہ اپوزیشن کی سپریم کورٹ سے آئینی بحران کا کیس فل کورٹ بینچ میں سننے کی اپیل
متحدہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ تین نومبر کو قومی اسمبلی میں پیدا ہونے والے آئینی بحران کی سماعت لارجر بینچ کے بجائے فل کورٹ بینچ میں کی جائے۔
متحدہ اپوزیشن کے رہنما شہباز شریف، بلاول بھٹو، مولانا مسعود اسعد، خالد مقبول صدیقی، اختر مینگل اور دیگر نے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تین اپریل کو عمران خان نے سویلین مارشل لا لگایا اور یہ وہی حرکت ہے جو پرویز مشرف نے تین نومبر 2007 کو کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ملک آئینی بحران سے دوچار ہے اور پوری دنیا کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں۔
عدم اعتماد پر اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت شروع
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ عدم اعتماد کی تحریک پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کر رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کے 21 مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں جس روز سپریم کورٹ بار کی درخواست پر دو رکنی بینچ نے حکم نامہ جاری کیا تھا۔
بابر اعوان نے ابھی بات شروع کی تھی کہ چیف جسٹس نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ ہم درخواست گزاروں کو پہلے سننا چاہتے ہیں اگر آپ کوئی بیان دینا چاہتے ہیں تو دے دیں۔
شہباز شریف کا نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کے لیے مشاورت کا حصہ بننے سے انکار
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سبکدوش اسمبلی کے قائدِ حزبِ اختلاف شہباز شریف نے نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کے لیے مشاورت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا ہے۔
شہباز شریف نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صدرِ پاکستان آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں اور جس نے آئین شکنی کی ہے اسے قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی نظریں سپریم کورٹ پر ہیں اس لیے وہ نگراں وزیرِ اعظم کی تعیناتی کے لیے کسی بھی مشاورت کا حصہ نہیں بنیں گے۔
’کیا فوج کے ترجمان وضاحت دیں گے کہ آیا قومی سلامتی کمیٹی نے 197 ارکان اسمبلی کو غدار قرار دیا ہے؟‘
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان ’غیر ملکی سازش‘ کو اپنے اقدامات کا جواز قرار دے رہے ہیں۔ کیا فوج کے ترجمان (ڈی جی آئی ایس پی آر) وضاحت دیں گے کہ آیا قومی سلامتی کمیٹی نے 197 ارکان اسمبلی کو غدار قرار دیا ہے؟
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ کیا وزارتِ خارجہ اور وزارتِ دفاع کوئی بھی ایسی سرکاری خط و کتابت پیش کر سکتے ہیں جو اس غیر ملکی سازش کے حوالے سے سات مارچ سے 27 مارچ کے درمیان ہوئی ہو۔
انہوں نے کہا کہ کیا ایسا کوئی بھی منصوبہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں اور دوسرے اداروں کے ذریعے بے نقاب نہیں ہونا چاہیے تھا؟ جو صرف ایک سفارت کار کی بھیجی کیبل کے ذریعے سامنے لایا گیا ہے۔
وزیرِ اعظم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی انا پاکستان سے زیادہ اہم نہیں ہے۔