جب سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی ٹوٹنے کے بعد بحال کی مگر حکومت پھر بھی نہ چلی
پاکستان کی تاریخ میں اسمبلیوں کی تحلیل ایک آئینی مسئلہ رہا ہے اور جب جب یہ فیصلہ ہوا اسے کسی نہ کسی طرح ملک کی اعلیٰ ترین عدالتوں سے توثیق حاصل ہوتی رہی۔ لیکن 1993 میں نواز شریف کی حکومت کی برطرفی واحد ایک موقع تھا جب سپریم کورٹ نے اسمبلی توڑنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد بھی یہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کر پائی تھی لیکن اس کے بعد سے پاکستان میں سیاسی کشمکش کے اس دور کا آغاز ہوا جسے آج بھی ’نوے کی سیاست‘ کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے۔
طویل چپقلش کے بعد صدر غلام اسحاق خان نے آئین کی دفعہ 58 ٹو بی کے تحت پانچ اگست 1990 کو وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت کو برطرف کردیا تھا۔غلام اسحاق خان کے ساتھ خارجہ پالیسی اور اقتدار کی شراکت کے میں اختلافات کے علاوہ بے نظیر بھٹو ان پر یہ الزام بھی عائد کرتی تھیں کہ وہ اسلامی جمہوری اتحاد (آئی جے آئی) پر مشتمل اپوزیشن اور بالخصوص اس کے قائد نواز شریف کی سرپرستی کررہے ہیں۔
جمہوریت کے خلاف سازش کے خلاف لوگ متحرک ہوں: عمران خان
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی سالمیت اور جمہوریت کے محفاظ ہمیشہ عوام ہوتے ہیں۔ شہری ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سالمیت اور جمہوریت پر ہونے والے بیرونی حملے کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
ان کے بقول غیر ملکی طاقتیں ہمارے ان لوگوں کے ساتھ مل کر یہ سازشیں کر رہی ہیں جو ہمارے میر صادق اور میر جعفر ہیں۔
صدرِ پاکستان کا الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے لیے خط
صدرِ پاکستان نے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے جس میں عام انتخابات کے لیے تاریخ دینے کا کہا گیا ہے۔
ایوانِ صدر کی جانب سے کئی ٹوئٹس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 48 5(A) اور آرٹیکل 224 (2) کے تحت صدر مملکت عام انتخابات کرانے کی تاریخ مقرر کریں گے، قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے اسمبلی کی تحلیل کے 90 دن کے اندر اندر انتخابات کرانا ہوتے ہیں۔
ایوانِ صدر کے مطابق عام انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے۔
- By ضیاء الرحمن
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے اسمبلی اجلاس معمہ بن گیا
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے انتخابات کے لیے اسمبلی اجلاس معمہ بن گیا ہے۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے اسمبلی کا اجلاس بدھ کی شام سات بجے طلب کر لیا ہے تاہم اسمبلی کی ویب سائٹ پر اجلاس کی تاریخ 16 اپریل درج ہے۔
پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بدھ کی شام طلب کیے جانے والے اجلاس کا مراسلہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب جاری کیا گیا جس پر دوست محمد مزاری کے دستخط موجود ہیں۔
اس سے قبل پانچ اپریل کو جاری ہونے والے مراسلے میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل کو ہو گا۔
اطلاعات کے مطابق پانچ اپریل کو ہونے والا اجلاس جب 16 اپریل تک ملتوی کیا گیا تو اِس سے کچھ دیر قبل وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کے درمیان ملاقات ہوئی تھی۔