مریم نواز سے متعلق ریمارکس پر عمران خان کو معافی مانگنی چاہیے: ہیومن رائٹس کمیشن
پاکستان کے سابق وزیرِاعظم عمران خان، مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے متعلق ریمارکس پر تنقید کی زد میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر جمعے کی شب سے ہی عمران خان کی مخالفت اور حق میں ٹرینڈز چلائے جا رہے ہیں اور مختلف سیاسی رہنما بھی سربراہ تحریکِ انصاف کے بیان پر ردِ عمل ظاہر کر رہے ہیں۔
جمعے کو ملتان میں جلسۂ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے مریم نواز کے بارے میں کہا کہ ''مجھے کسی نے مریم نواز کی تقریر بھیجی جس میں مریم نے اتنی دفعہ، اس جذبے اور جنون سے میرا نام لیا کہ میں مریم کو کہوں گا کہ تھوڑا دھیان کرو کہیں تمہارا خاوند ہی نہ ناراض ہوجائے۔ اتنی مرتبہ میرا نام لینے پر۔''
عمران خان کے ریمارکس پر ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک بیان میں عمران خان پر زور دیا ہے کہ اُنہیں اس بیان پر مریم نواز سے معافی مانگنی چاہیے۔
ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اُنہیں اپنے سیاسی مخالفین پر تنقید کے دوران گفتگو کے آداب سیکھنے چاہئیں۔ لہذٰا وہ نہ صرف مریم بلکہ تمام خواتین سے معافی مانگیں۔
پاکستان کے سوشل میڈیا پر عمران خان کے خلاف دو ٹرینڈ بھی چل رہے ہیں جس میں صارفین اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کر رہے ہیں۔
مریم نواز کے والد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ایک بیان میں الزام لگایا کہ عمران خان نے اخلاقیات اور معاشرے کو تباہ کردیا ہے
خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا انتخاب مکمل، کیا عام انتخابات پر اس کا اثر ہوگا؟
خیبر پختونخواہ پاکستان کا پہلا صوبہ ہے جہاں عدالتی احکامات کے تحت تمام 35 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے بعد زیادہ تراضلاع اور تحصلیوں میں منتخب مئیر اور تحصیل چیئرمین عہدے سنبھالنے کے بعد کام شروع کر چکے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا کے 35 اضلاع کی 131 تحصیلوں میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے نامزد کردہ 44 تحصیل چیئرمین منتخب ہوئےجب کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کا دعویٰ ہے کہ اس کے 36 تحصیل چیئرمین کامیاب ہوئے ہیں۔ آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے والے چار چیئرمین بھی جے یو آئی (ف) میں شامل ہو چکے ہیں جس کے بعد ان کی تعداد 40 بتائی جا رہی ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 9، مسلم لیگ (ن) کے 6، جماعت اسلامی کے 3 ، پاکستان پیپلز پارٹی کے 2،قومی وطن پارٹی، راہِ حق اور جمعیت متحدہ مسلمین کے ایک ایک امیداور کامیاب ہوئے ہیں ۔آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے کئی چیئرمین صوبے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی میں شمولیت کا عندیہ دے چکے ہیں۔
انتخابات کی نگرانی کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافین) کےاعداد و شمار کے مطابق تحریکِ انصاف نے مجموعی طور پر 17 لاکھ 66 ہزار ، جمعیت علماء اسلام (ف) نے 13 لاکھ 43 ہزار ، آزاد امیدواروں نے 9 لاکھ 71 ہزار، عوامی نیشنل پارٹی نے 7 لاکھ 70 ہزار، مسلم لیگ (ن) 6 لاکھ 27 ہزار، پیپلز پارٹی نے 5 لاکھ 45 ہزار اور جماعت اسلامی نے5 لاکھ 39 ہزار ووٹ حاصل کیے۔
صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے مجموعی نتائج کے مطابق صوبے کی حکمران جماعت کو قریبی حریف جماعت پر چند نشستوں کی برتری حاصل ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) مستقبل میں بھی تحریکِ انصاف سمیت بعض دیگر جماعتوں کے لیے ایک سیاسی چیلنج بن سکتی ہے۔
مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کی بنیاد پر صوبے میں سیاسی جماعتوں کی سیاسی حیثیت کے بارے میں رائے دینا مناسب نہیں ہے کیوں کہ بلدیاتی الیکشن اور عام انتخابات کی سیاست مختلف ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی کا لانگ مارچ روکنے کے لیے کریک ڈاؤن، پنجاب اور سندھ میں دفعہ 144 نافذ
حکومتِ پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کال پر بدھ کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کو اتحادی جماعتوں کے وزرا کے ساتھ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اسے روکا جائے گا۔
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹ کی کہ وزیرِ داخلہ میں اتنی جرات نہیں تھی کہ وہ اکیلے پریس کانفرنس کرتے۔ ساری پارٹیوں کے چہرے دکھانے کی اس لیے ضرورت تھی کہ ذمے داری ایک پر نہ آئے۔
تحریکِ انصاف کا ملک بھر میں سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاری کا دعویٰ
دریں اثنا پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے 25 مئی کو اسلام آباد میں لانگ مارچ سے قبل ملک بھر میں پولیس کے کریک ڈاؤن میں درجنوں پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کی بھی اطلاعات ہیں۔
پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے صوبوں میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
ذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق صوبہ بھر میں امن وامان کی صورتِ حال کے پیشِ نظر پنجاب رینجرز کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب نے پنجاب رینجرز کو ہنگامی صورتِ حال کے لیے تیار رہنے کا کہا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلٰی پنجاب حمزہ شہباز نے امن وامان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے روز مرہ معمولات میں کسی کو خلل نہیں ڈالنے دیں گے۔ صوبے میں قانون کی عمل داری کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔
تحریکِ انصاف کے مطابق لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، ملتان، راولپنڈی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں تحریکِ انصاف کا لانگ مارچ روکنے کے لیے پولیس نے کارروائیاں کی ہیں۔
تحریکِ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکار وں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے پیر اور منگل کی درمیانی شب کارروائیاں کیں اور کئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
پیر اور منگل کی درمیانی شب لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن کے ایک گھر پر پولیس کی ریڈ کے دوران مبینہ طور پر گھر کے اندر سے ہونے والی فائرنگ سے کمال نامی کانسٹیبل ہلاک ہو گئے۔
واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق پولیس اہلکار نے کرایہ داری ایکٹ کے تحت گھر میں سرچ آپریشن کی اجازت طلب کی، لیکن کانسٹیبل پر فائرنگ کر دی گئی۔
تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو ہراساں نہ کیا جائے: اسلام آباد ہائی کورٹ
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ تحریکِ انصاف کے کارکنوں کو ہراساں نہ کرے۔ اس حوالے سے عدالت نے انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
تحریکِ انصاف نے پیر اور منگل کی درمیانی شب پولیس کی جانب سے پارٹی کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف عدالت سے رُجوع کیا تھا۔
لاہور کے داخلی اور خارجی راستے کنیٹنر لگا کر بند کر دیے گئے
لاہور میں وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق شہر کے داخلی راستوں شاہدرہ، سگیاں اور فیروزپور روڈ پر کنٹینر اور رکاوٹیں کھڑی کر کے راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق جی ٹی روڈ پر مرید کے، کامونگی اور گوجرانوالہ تک مختلف جگہوں پر رکاوٹیں پہنچا دی گئیں ہیں۔
شاہدرہ میں دریائے راوی کے پل پر کنٹینر لگانے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور لوگ پیدل راوی کا پل کراس کرنے پر مجبور ہیں۔
حکومت کا پی ٹی آئی کا مارچ روکنے، عمران خان کا ہر صورت اسلام آباد پہنچنے کا اعلان
حکومتِ پاکستان نے تحریکِ انصاف کے اسلام آباد کی جانب مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ عمران خان نے اعلیٰ عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جمہوریت کا تحفظ کرے۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد منگل کو اتحادی جماعتوں کے وزرا کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تحریکِ انصا ف کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گا اور اسے روکا جائے گا۔
رانا ثناءاللہ کے بقول تحریکِ انصاف کے لوگ اسلام آباد آ کر افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے 25 مئی کو شیڈول مارچ کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت نے اسلام آباد کی کئی اہم شاہراہوں کو رکاوٹیں رکھ کر بند کر دیا گیا ہے جب کہ ملک کے مختلف شہروں سے تحریکِ انصاف کے درجنوں کارکنوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کارکنوں کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اگر ملک تباہی کی طرف گیا تو 'نیوٹرلز' بھی اس کے برابر کے ذمے دار ہوں گے۔
بدھ کو پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر عدالت نے اس غیر قانونی کریک ڈاؤن کا نوٹس نہ لیا تو اس کی ساکھ بھی متاثر ہو گی۔ اس سے لگے گا کہ ملک میں جمہوریت نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ قوم 'نیوٹرلز' کی طرف بھی دیکھ رہی ہے اور ان کے اقدامات کو بھی جج کیا جائے گا، اس وقت نیوٹرل رہنے کی گنجائش کسی کے لیے نہیں۔ جو خود کو نیوٹرل کہتے ہیں اُنہوں نے پاکستان کی سالمیت اور خود داری کا حلف لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق فوجیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یہ لوگ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ بھی برابر کے ذمے دار ہوں گے۔
خیال رہے کہ پاکستان کی فوج متعدد مواقع پر کہہ چکی ہےکہ اس کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ غیر جانب دار ہے۔ لہذٰا اسے سیاسی معاملات میں ملوث نہ کیا جائے۔
'پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد پہنچوں گا'
عمران خان نے مارچ کے حوالے سے کہا کہ وہ بدھ کو پشاور سے قافلہ لے کر اسلام آباد کی جانب نکلیں گے۔انہوں نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ اگر اسلام آباد اور راولپنڈی کو بند کیا گیا پھر بھی جڑواں شہروں کے رہائشی باہر نکلیں اور سری نگر ہائی وے پر پہنچیں۔
ان کے بقول، وہ قوم سے کہتے ہیں کہ انہیں ڈرانے کی جو کوشش ہو رہی ہے وہ خوف کی زنجیریں توڑ دیں اور اسلام آباد پہنچیں۔ کیوں کہ خوف ہی انسان کو غلام بناتا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد کے سری نگر ہائی وے پر مارچ کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جب تک نئے انتخابات کی تاریخ نہیں دی جاتی اس وقت تک وہ اسلام آباد میں بیٹھیں گے۔
'عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی'
سربراہ تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ کا بھی ٹرائل ہے۔ ساری قوم عدالت کی طرف دیکھ رہی ہے اگر عدلیہ نے جمہوریت کا تحفظ نہ کیا تو اس کی ساکھ متاثر ہو گی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں اُن کا 126 دن کا دھرنا پرامن تھا۔ اُن کے بقول وہ 26 برس سے سیاست میں ہیں اور کبھی قانون ہاتھ میں نہیں لیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن بھی لانگ مارچ لائے تھے جسے اسلام آباد میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام مسائل کا حل فوری اور شفاف انتخابات کے انعقاد میں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملکی معیشت سنبھالنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ امریکہ کو پیغام بھجوائے جا رہے ہیں کہ ہماری مدد کرو ورنہ عمران خان واپس آ جائے گا۔
'خونی مارچ کی باتیں نہ ہوتیں تو مارچ کی اجازت دے دیتے'
وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے اتحادی جماعتوں کے وفاقی وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے تحریکِ انصاف کے لانگ مارچ کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مارچ سے پہلے ہی یہ باتیں کی جا رہی تھیں کہ یہ خونی مارچ ہو گی، لہذٰا عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے حکومت اس مارچ کی اجازت نہیں دے گی۔
وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور میں پولیس اہلکار پر ہونے والی فائرنگ سے یہ ثابت ہو گیا کہ ان کا مارچ پرامن نہیں ہے۔
رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ عمران خان لانگ مارچ کی آڑ میں خانہ جنگی کرانا چاہتے ہیں۔ لہذٰا ملک میں انتشار، افراتفری اور بے امنی کو قانون کے ذریعے روکیں گے۔