بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے صدر مقام سرینگر کی ثقافت اپنے اندر ایک خاص وسعت رکھتی ہے۔ یہاں کے بازار، گلی کوچے اور عمارتیں جہاں قدیم دور کی یادوں کو تازہ کرتی ہیں تو وہیں جدید دور کے طور طریقوں کو بھی اپنائے ہوئے ہیں۔
سرینگر کی تاریخیں عمارتیں اور بازار

1
سرینگر کے علاقے زینہ کدل علاقے میں واقع تاریخی بڈشاہ مرقد یا بڈشاہ ٹومب جس میں شاہمیری دور کے بادشاہ زین العابدین عرف بڈشاہ کی والدہ مدفن ہیں۔ پندرہویں صدی کے اس بادشاہ کا دور کشمیر کی اسلامی تاریخ کا اہم باب کہلاتا ہے۔

2
سرینگر کے صراف کدل علاقے میں قائم مسجد، بدھ مت اور اسلامی ثقافتوں کا حسین امتزاج ہے جو اس کی تعمیر میں نمایاں ہے۔ اس کی مغربی دیواریں راجستھان سے لائے گئے لال اور بھورے رنگ کے پتھروں سے تعمیر کی گئی ہیں۔

3
سرینگر اپنی جھیلوں، آبشاروں، مغل باغات، تاریخی عمارات اور دوسری یادگاروں و روایتی دست کاریوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے۔

4
دریائے جہلم کے دونوں کناروں پر آباد سرینگر کے بازاروں میں خریداروں کا رش لگا رہتا ہے۔ ڈرائی فروٹس سے واشنگ پاوڈر تک اور چائے کی پتی سے چاول تک ہر چیز یہاں فروخت ہوتی ہے۔