آسٹریلیا میں آئندہ ہفتے سے ویکسی نیشن کا آغاز
آسٹریلیا میں کرونا ویکسین لگائے جانے کا عمل آئندہ ہفتے پیر سے شروع ہو گا۔
آسٹریلیا میں پہلے مرحلے میں ہوٹلوں میں قائم قرنطینہ مراکز، طبی عملے اور کیئرنگ ہومز میں رہائش پذیر معمر افراد کو 'فائزر' اور 'بائیو این ٹیک' کی تیار کردہ ویکسین لگائی جائے گی۔
حکام کے مطابق آسٹریلیا کی اڑھائی کروڑ آبادی کو رواں سال اکتوبر تک ویکسین لگا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا میں 29 ہزار تک کرونا کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔ جب کہ 909 افراد اس وبا سے ہلاک ہوئے تھے۔
نیوزی لینڈ میں ویکسین لگانے کے عمل کا آغاز
نیوزی لینڈ میں 'فائزر' اور 'بائیو این ٹیک' کی تیار کردہ کرونا ویکسین لگائے جانے کے عمل کا ہفتے سے سرکاری طور پر آغاز کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے جمعے کو نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں طبی عملے کے ایک چھوٹے گروپ کو کرونا ویکسین لگائی گئی۔
حکام کے مطابق ہفتے سے سرحدوں پر تعینات اسٹاف اور قرنطینہ کے عملے کو ویکسین لگا کر اس عمل کا آغاز کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ نیوزی لینڈ میں اب تک دو ہزار 350 افراد وبا سے متاثر اور 26 اموات رپورٹ کی گئی ہیں۔
حکام کے مطابق نیوزی لینڈ کی لگ بھگ 50 لاکھ آبادی کو ایک سال میں ویکسین لگا دی جائے گئی۔
انگلینڈ میں وبا کے پھیلاؤ میں کمی آنے لگی
امپرئیل کالج آف لندن کے جمعرات کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ، خاص طور پر لندن میں کرونا وائرس کی شرح میں گزشتہ ماہ کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ مطالعہ امپرئیل کالج کے کمیونٹی ٹرانسمیشن کے لیے پروگرام ریئل ٹائم اسسمنٹ کے تازہ ترین نتائج کی نمائندگی کرتا ہے۔
اس سے ملک بھر میں انفیکشن کی مختلف سطح پر ہونے والی کمی کا بھی پتہ چلتا ہے۔ لیکن سب سے زیادہ کمی لندن میں ہوئی جہاں گزشتہ سال کے آخر میں وائرس کی زیادہ متعدی قسم کی نشاندہی کی گئی تھی۔
محققین نے چار سے 13 فروری کے درمیان ملک بھر میں 85 ہزار افراد کا ٹیسٹ کیا۔
لندن میں معلوم ہوا کہ تقریباََ 185 میں سے ایک شخص وبا میں مبتلا تھا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں دو تہائی کم شرح ہے جب ہر 30 میں سے ایک فرد کا ٹیسٹ مثبت آ رہا تھا۔
محققین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ ملک گیر سطح پر ہر 200 میں سے ایک شخص متاثر ہوا اور یہ جنوری کے مقابلے میں دو تہائی کم شرح تھی۔
مطالعے میں بتایا گیا کہ وائرس کا پھیلاؤ بھی اسی شرح سے ہر عمر میں کم ہوا ہے اور کمی کا یہ رجحان ویکسی نیشن کے اثرات کے بجائے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہے۔
برطانوی وزیر صحت میٹ ہینکوک نے کہا ہے کہ وائرس کے کیسز میں کمی حوصلہ افزا ہے۔ لیکن حفاظتی اقدامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔
کرونا وائرس کے سبب امریکیوں کی اوسط عمر میں ایک سال کی ریکارڈ کمی
امریکہ کے صحت سے متعلق ادارے یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کی جانب سے جمعرات کے روز اعداد و شمار شائع کیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ 2020 کے نصف اول کے دوران امریکی شہریوں کی اوسط عمر ایک سال گھٹ گئی ہے۔ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلا موقع ہے کہ امریکی شہریوں کی اوسط عمر میں کمی واقع ہوئی ہے۔
جنوری تا جون 2020 کے سی ڈی سی کے نیشنل سینٹر فار ہیلتھ اسٹیٹسٹکس کے مطابق سب سے زیادہ متاثر اقلیتیں ہوئیں۔ سیاہ فام امریکیوں کی اوسط عمر میں تین برس کی کمی دیکھنے میں آئی جب کہ ہسپانوی امریکیوں کی اوسط عمر میں دو برس کی کمی ہوئی۔
طبی حکام کے مطابق یہ اعداد و شمار کرونا وائرس کی عالمی وبا سے ہونے والے نقصان کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ اعداد و شمار منشیات کے استعمال، قلبی امراض اور وبا کے پھیلاؤ سے پھیلنے والی دیگر بیماریوں کی اموات کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔
سی ڈی سی کا ادارہ اوسط عمر کا تعین آج پیدا ہونے والے بچے کی اوسط عمر سے کرتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020 کے نصف اول کے بعد امریکیوں کی اوسط عمر 77 اعشاریہ 8 برس تھی۔ یہ اوسط 2019 میں 78 اعشاریہ 8 برس تھی۔ نئے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں مردوں کی اوسط عمر 75 اعشاریہ ایک برس جب کہ خواتین کی اوسط عمر 80 اعشاریہ 5 برس ہے۔