کیا اس سال طلبہ کالج و یونیورسٹیوں میں پڑھ سکیں گے؟
امریکہ میں گزشتہ سال کرونا وائرس کی وجہ سے متعدد یونیورسٹیوں اور کالجوں نے اپنے کیمپس بند کر دیے تھے اور تعلیم کا سلسلہ آن لائن منتقل کر دیا گیا تھا۔ اب ایک سال گزرنے کے بعد امریکہ میں ان اداروں پر کرونا وائرس کے اثرات کے بارے میں جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔
آسٹریلیا: دو ہفتے بعد پہلا کیس رپورٹ
آسٹریلیا میں رواں سال 24 فروری کے بعد کرونا وائرس کا ہفتے کو پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔
ریاست کوئنز لینڈ کی پریمیئر ایناٹاسیہ پلاسزکوک کے مطابق کرونا وائرس کی تشخیص اس ڈاکٹر میں ہوئی ہے جس نے گزشتہ ہفتے آسٹریلیا واپس آنے والے ان دو افراد کا علاج کیا تھا جن میں وائرس کی برطانوی قسم کی تشخیص ہوئی تھی۔
ایناٹاسیہ کا کہنا تھا کہ مقامی حکام ان مریضوں کی تلاش میں ہیں جن کا علاج اس ڈاکٹر نے کیا تھا۔
اس ڈاکٹر کا نام حکام کی جانب سے ظاہر نہیں کیا گیا۔
ریاست میں ایک بار پھر وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر ایناٹاسیہ پلاسزکوک کا کہنا تھا کہ برسبین کے تمام اسپتال بند کر دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا میں 29 ہزار سے زائد افراد میں وبا کی تشخیص اور 909 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
امریکی نظامِ صحت کرونا کا بوجھ کیوں نہ اٹھا سکا؟
کرونا وبا سے پہلے امریکہ صحت کے کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لیے اپنے آپ کو بہترین ممالک میں شمار کرتا تھا۔ لیکن عالمی وبا نے ثابت کیا ہے کہ یہ دنیا کی واحد سپر پاور کی خام خیالی تھی۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران امریکی نظامِ صحت کی خامیاں کھل کر سامنے آئی ہیں۔ مزید دیکھیے اس رپورٹ میں
امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان ویکسین کے لیے فنڈز دینے پر رضا مند
بھارت کے سیکریٹری خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ، بھارت، آسٹریلیا اور جاپان کے رہنما ایشیا کے لیے کرونا ویکسین کی تیاری اور اس کی ترسیل کے لیے فنڈز دینے پر رضا مند ہو گئے ہیں جس کے بعد آئندہ برس کے اختتام تک ایک ارب کرونا ویکسین ایشیا بھر میں فراہم کی جائیں گی۔
سیکریٹری خارجہ ہرش وردھن کا چاروں ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ورچوئل کانفرنس کے بعد جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ چاروں ممالک ویکسین کی تیاری اور ترسیل کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر راضی ہیں۔ تاکہ ویکسین کی خطے میں فراہمی کو تیز کیا جا سکے۔
بھارت اپنی پیداواری صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے امریکہ کی تیار کردہ ویکسین بنائے گا۔ جب کہ اس کے لیے فنڈز امریکہ اور جاپان کی طرف سے دیے جائیں گے۔
دوسری طرف آسٹریلیا تربیت کے لیے فنڈز کی فراہمی کے علاوہ ویکسین کی ترسیل کے لیے معاونت فراہم کرے گا۔
چار ممالک کا گروپ ‘کواڈ’ چاہتا ہے کہ عالمی سطح پر کرونا ویکسین کی فراہمی کو بڑھایا جائے۔ تاکہ جنوب مشرقی ایشیا اور دنیا بھر میں بڑھتی چین کی ویکسین سفارت کاری کا مقابلہ کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ بھارت، دنیا بھر میں ویکسین تیار کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔