جرمنی: لاک ڈاؤن میں 18 اپریل تک توسیع
جرمنی نے لاک ڈاؤن میں مزید ایک ماہ کی توسیع کرتے ہوئے پابندیوں میں نئی سختیاں شامل کر لی ہیں۔
جرمن چانسلر انگلا مرکل نے منگل کو 16 ریاستوں کے گورنروں سے بذریعہ ویڈیو کال بات کرتے ہوئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ پر بات چیت کی۔ بعدازاں جرمن چانسلر نے اعلان کیا کہ کیسز میں اضافے کو دیکھتے ہوئے لاک ڈاؤن 18 اپریل تک برقرار رہے گا۔
جرمنی میں عالمی وبا کی روک تھام کے سلسلے میں عائد کردہ لاک ڈاؤن کی مدت 28 مارچ کو مکمل ہونا تھی۔ لیکن حکومت نے نئی پابندیوں میں ایسٹر کے موقع پر بڑے اجتماعات پر پابندیاں بھی شامل کر لی ہیں۔
انگلا مرکل نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو بھی کی اور کہا کہ ہمیں ایک نئی وبا کا سامنا ہے جو کرونا وائرس کی طرح کی ہے لیکن اس کے نقصانات اموات اور بڑھتے کیسز کی صورت میں کئی گنا زیادہ ہیں۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں پائی جانے والی کرونا کی قسم جرمنی میں تیزی سے پھیل رہی ہے جس کی وجہ سے یومیہ کیسز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان کو کرونا وائرس کی 'خطرناک' اقسام کا سامنا
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کو پہلی اور دوسری لہر سے زیادہ خطرناک قرار دیا جا رہا ہے۔ ملک میں کرونا وائرس کی نئی اقسام بھی داخل ہو چکی ہیں۔ بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لیے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے اور ماہرین کیا کہتے ہیں؟ جانتے ہیں نذر السلام سے
کرونا کے ماخذ کی تلاش کا دائرہ جنوب مشرقی ایشیا تک وسیع
کرونا وائرس کا سراغ لگانے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش پر جاری تحقیق کا دائرہ کار چین سے وسیع کر کے جنوب مشرقی ایشیا تک پھیلانا ہو گا۔
وائس آف امریکہ کے ژومبر پیٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وائرس کے پھوٹنے کی جگہ کی نشاندہی کے لیے کی جانے والی تحقیق کا مقصد آئندہ ایسی عالمی وبا کو پھوٹنے سے روکنا ہے۔
کووڈ 19 وبا کے پھوٹنے کے بعد سے اب تک سائنس دانوں نے اس مرض کا باعث بننے والے وائرس کے ماخذ کی تلاش میں اپنی توجہ چین کے شہر ووہان پر مرکوز کر رکھی ہے۔
کرونا وائرس سے 96 فی صد تک جینز کی مماثلت رکھنے والا ایک وائرس چین کے صوبے یونان میں گزشتہ برس دریافت کیا گیا تھا۔
لاک ڈاؤن کے دوران مہاجر بننے پر مجبور بھارتی مزدوروں کی مشکلات پر ڈاکیومینٹری
بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہروں میں بے روزگار ہونے کے بعد سیکڑوں میل پیدل یا سائیکل پر اپنے گھروں کو جانے والے مزدوروں کے سفر پر مبنی ایک ڈاکیومینٹری ریلیز کی جا رہی ہے۔
ڈائریکٹر ونود کاپڑی کی دستاویزی فلم 'KMS 1232' میں سات افراد کا وہ 'سفر' دکھایا گیا ہے جو انہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران شہروں میں روزگار کھونے کے بعد میلوں پیدل چل کر اپنے گھروں کی طرف روانگی کے دوران کیا اور سہا۔
بھارت میں گزشتہ برس مارچ سے جون تک لگنے والے لاک ڈاؤن کے دوران 10 کروڑ افراد متاثر ہوئے تھے۔ انہیں شہر چھوڑ کر اپنے آبائی گھروں کو جانا پڑا تھا۔ ان میں سے بہت سے افراد کو پیدل ہی گھر جانا پڑا جس دوران انہوں نے سیکڑوں میل کا سفر طے کیا، جسے میڈیا اپنی رپورٹوں میں نشر کرتا رہا تھا۔