فرانس میں دو الگ الگ ویکسین کی خوراکیں دینے کا اعلان
فرانس نے اعلان کیا ہے کہ 55 سال سے کم عمر والے افراد جنہیں ‘ایسٹرا زینیکا’ کی پہلی خوراک لگائی گئی تھی، انہیں ویکسین کی دوسری خوراک ‘فائزر بائیو این ٹیک’ یا ‘موڈرنا’ کی تیار کردہ ویکسین کی لگائی جائے گی۔
وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق 55 سال سے کم عمر والے افراد جنہوں نے ایسٹرا زینیکا کی پہلی خوراک لگوائی تھی ان میں سے بہت کم تعداد میں بلڈ کلوٹس (خون کے لوتھڑے) آنے کی شکایات موصول ہوئی تھیں۔
فرانس میں ابتدائی طور پر طبی اہلکاروں کو کرونا ویکسین لگائی گئی تھی اور اس فیصلے سے لگ بھگ پانچ لاکھ 33 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔
خیال رہے کہ فرانس میں ویکسین لگائے جانے کے عمل میں سست روی کے بعد تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
سیالکوٹ کے 14 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ
حکومتِ پنجاب نے سیالکوٹ کے 14 علاقوں میں کرونا کیسز سامنے آںے کے بعد اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
پابندیوں کی زد میں آنے والے علاقوں میں مظفرپور، گوہادپور، کینٹ یو سی 19، ماڈل ٹاؤن، شباب پورا، جوڑیاں کلاں، بھرت، کوٹلی لوہاراں، یوگوکی، واٹر ورکس، خروٹا سیداں، احمد پورا، فتح گڑھ اور کوٹلی بہرام شامل ہیں۔
نوٹی فکیشن کے مطابق مذکورہ علاقوں کے داخلی و خارجی راستے فوری طور پر بند کر دیے جائیں گے جس کا نفاذ 12 اپریل تک رہے گا۔
بھارت: ریاست کرناٹکا کے چھ شہروں میں کرفیو کا اعلان
بھارت میں کرونا وائرس کے کیسز میں حالیہ اضافے کے بعد ریاست کرناٹکا کے چھ شہروں میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
ریاست کے وزیرِ اعلیٰ بی ایس یادیورپا کے مطابق بنگلورو، بدار، مسورو، منگالورو، کالابراگی اور مانیپل میں ہفتے سے کرفیو نافذ ہو گا جس کا دورانیہ رات دس بجے سے صبح پانچ بجے تک رہے گا۔
حکام کے مطابق مذکورہ شہروں میں کرفیو کا نفاذ 20 اپریل تک رہے گا تاہم اس دوران ضروری خدمات فراہم کی جاتی رہیں گی۔
کرناٹکا بھارت کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں کرونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مہاراشٹرا، چھتیس گرھ، اترپردیس، دہلی، مدھیا پردیش، تامل ناڈو، گجرات، کیرالہ اور پنجاب میں وبا کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
بھارت میں سیاسی اجتماعات اور مذہبی تہواروں کے باعث کیسز میں تیزی سے اضافہ
بھارت میں گزشتہ دو ماہ کے دوران حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزیوں کے باعث کرونا کیسز کی تعداد میں 13 گنا اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی اور دیگر سیاسی قائدین کی منعقد کی گئی سیاسی ریلیوں، مذہبی تہواروں اور دیگر اجتماعات میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی شرکت کے سبب کرونا وائرس کی نئی لہر میں متاثرہ افراد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
ملک بھر میں ریاستوں میں نقل و حرکت پر مختلف پابندیاں عائد ہیں تاہم مرکزی حکومت اور صنعت کار قومی سطح پر لاک ڈاؤن کی مخالفت کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس ہونے والے ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھارت کی معیشت شدید متاثر ہوئی تھی جب کہ نچلے طبقے کو معاشی طور پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود بھارت کی شمالی ریاست اُترا کھنڈ میں دریائے گنگا کے کنارے ’ہری دوار‘ کے مقام پر 12 سال میں ایک بار ہونے والے ہندو تہوار ’کمبھ کے میلے‘ کو منسوخ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس میلے میں ملک بھر سے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔