بھارت: مسلسل چھٹے روز تین لاکھ سے زیادہ کیسز
بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران تین لاکھ 23 ہزار 144 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جب کہ وبا کے شکار مزید 2771 مریض دم توڑ گئے ہیں۔
بھارت میں مسلسل چھٹے روز تین لاکھ سے زیادہ کیسز اور دو ہزار سے زیادہ اموات سامنے آئی ہیں۔
کیسز میں حالیہ اضافے کے بعد اسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی کمی کا سامنا ہے۔
عالمی وبا سے بھارت میں اب تک ایک لاکھ 97 ہزار سے زیادہ اموات اور ایک کروڑ 76 لاکھ سے زیادہ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
بائیڈن کا مودی کو فون، کرونا بحران پر قابو پانے میں مدد کی پیشکش
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ انہوں نے بھارت میں کرونا کی صورتِ حال سے متعلق بھارت کے وزیرِ اعظم سے بات کی ہے اور انہیں عالمی وبا سے نمٹنے میں امریکہ کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اس سے قبل صدر بائیڈن نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں بھی کہا تھا کہ امریکہ بھارت کو کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر ویکسین بنانے کا خام مال اور طبی عملے کے لیے حفاظتی سامان بھیجے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہمارے مشکل وقت میں بھارت نے مدد فراہم کی تھی، ویسے ہی ہم بھی بھارت کو اس کڑے وقت میں مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
اس سے قبل امریکی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان، ایملی ہورن نے کہا کہ امریکی حکام بھارت کو ویکسین کی پیداوار بڑھانے کے لیے وسائل کی فراہمی کی مد میں 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بھارت کو جلد تشخیص کرنے والی ٹیسٹنگ کٹس اور وینٹی لیٹر بھی فراہم کرے گا۔
بھارت: وبا کی صورتِ حال بدستور تشویش ناک، آکسیجن کی 'بلیک' میں فروخت کی شکایات
بھارت میں کرونا کیسز میں یومیہ اضافہ مسلسل جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تین لاکھ 52 ہزار 991 افراد میں کرونا کی تشخیص ہوئی جب کہ 2,812 افراد وبا کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارت میں کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا ہونے والی سنگین صورت حال میں امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، فرانس، سنگاپور، جرمنی، ڈنمارک، روس اور یورپی یونین نے بھارت کی امداد کے اعلانات کیے ہیں۔
پاکستان اور چین کی جانب سے بھی بھارت کو مدد کی پیش کش کی گئی ہے۔
کرونا وائرس کی دوسری لہر سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں بھارت کو سب سے زیادہ آکسیجن اور ویکسین کی ضرورت ہے۔
بھارت کے دارالحکومت دہلی کے متعدد اسپتالوں نے مریضوں کے دباؤ کے باعث مزید مریض داخل نہ کرنے کے نوٹس چسپاں کر دیے۔
پاکستان میں کرونا وبا کی شدت کے باوجود اے لیولز کے امتحانات کیوں ہو رہے ہیں؟
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر میں شدت اور تعلیمی اداروں کی بندش کے باوجود اے لیولز کے امتحانات شروع ہو گئے ہیں جس پر طلبہ اور اُن کے والدین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
کرونا وبا کے دوران اسکولوں کی بندش کے باعث طلبہ کے ہر دلعزیز سمجھے جانے والے وزیرِ تعلیم شفقت محمود کو اس معاملے میں اب تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن کا مؤقف ہے کہ یہ امتحانات ہر صورت لیے جائیں گے۔
شفقت محمود نے چند روز قبل اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ رواں سال کیمبرج سسٹم کے تحت اے اور او لیول کے امتحانات معطل کیے جائیں گے اور نہ ہی اُنہیں بغیر امتحان کے اگلی جماعتوں میں بیٹھنے کی اجازت ہو گی۔ شفقت محمود کے بیان کے بعد طلبہ اور اُن کے والدین کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔