پاکستان میں تقریباً دو ماہ بعد کرونا کیسز کی کم ترین یومیہ تعداد
پاکستان میں کرونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران مزید تین ہزار 84 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 38 ہزار 883 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے جس میں مثبت کیسز کی شرح 7.93 فی صد رہی۔
ملک میں منگل کو مزید 113 افراد کرونا وائرس سے انتقال بھی کر گئے۔
واضح رہے کہ منگل کو سامنے آنے والے کیسز 16 مارچ کے بعد سے یومیہ کیسز کی سب سے کم تعداد ہے۔
کرونا کی بھارتی قسم عالمی تشویش کا باعث قرار
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ برس پہلی مرتبہ بھارت میں پائے جانے والی کرونا وائرس کی قسم کو عالمی تشویش کا باعث بننے والی قسم قرار دیا ہے جب کہ کچھ ابتدائی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ قسم زیادہ آسانی سے پھیل رہی ہے۔
B.1.617 کرونا وائرس کی چوتھی ایسی قسم ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے عالمی تشویش کا باعث قرار دیا ہے اور اس کی سخت نگرانی اور جائزے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اس سے قبل کرونا وائرس کی برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں پہلی مرتبہ پائی جانے والی قسم کو تشویش کا باعث قرار دیا گیا تھا۔
کووڈ-19 پر عالمی ادارہ صحت کی تکنیکی ٹیم کی سربراہ ماریا وین کیرکھوو نے ایک بریفنگ میں کہا کہ 'ہم اسے عالمی سطح پر تشویش کا باعث بننے والی قسم قرار دے رہے ہیں۔'
ان کے بقول بھارت میں پائی جانے والی قسم سے متعلق اس طرح کی معلومات دستیاب ہیں کہ یہ تیزی سے پھیلاؤ کا سبب بن رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کرونا کی قسم B.1.617 کی زیادہ طاقت والی قسم کی پہلی مرتبہ شناخت دسمبر میں بھارت میں ہوئی تھی۔ حالاں کہ اس سے پہلے کا ورژن اکتوبر 2020 میں پایا گیا تھا۔
پاکستان سے تھائی لینڈ آنے والی خاتون اور بچے میں بھارتی قسم کی تصدیق
تھائی لینڈ کے محکمۂ صحت کے حکام کا پیر کے روز کہنا تھا کہ پاکستان سے آنے والی ایک تھائی خاتون اور اس کے چار سالہ بچے میں کرونا کے انڈین ویریئنٹ یعنی بھارت میں پائی جانے والی کرونا وائرس کی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔
تھائی لینڈ میں یہ ایسا پہلا کیس ہے جس میں بھارتی قسم والے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ دونوں ماں بیٹا اس وقت قرنطینہ میں ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، تھائی لینڈ نے یکم مئی سے بھارت سے آنے والے مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم، اس پابندی سے تھائی باشندوں کو استثنیٰ حاصل تھا۔ ایسا اقدام اس وقت اٹھانا پڑا، جب رواں برس اپریل کے اوائل میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا نے وسیع پیمانے پر جنوبی ایشیائی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان، تانی سنگرات کا کہنا تھا کہ وائرس کی بھارتی قسم کو یہاں پھیلنے سے روکنے کیلئے پیر کے روز ہی تھائی لینڈ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال سے آنے والے مسافروں پر بھی ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس وائرس کی تصدیق ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تھائی لینڈ کو اس سال اپریل میں شروع ہونے والی کرونا وائرس کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔
بھارت میں کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومت پر لاک ڈاؤن کا دباؤ
بھارت میں کرونا وائرس انفیکشنز اور اموات کی تعداد بلند سطح پر برقرار ہے جس سے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت پر اس دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ دنیا کے دوسرے سب سے گنجان آباد ملک میں لاک ڈاون نافذ کریں۔
وزارتِ صحت نے پیر کو تین لاکھ 66 ہزار ایک سو 61 نئے کیسز اور تین ہزار سات سو 54 ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے جس کے بعد ملک میں کل کیسز کی تعداد دو کروڑ 26 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ اور اموات کی تعدد دو لاکھ چھیالیس ہزار ایک سو سولہ تک پہنچ گئی ہے، جب کہ اسپتالوں میں آکسیجن اور بستر کم پڑ چکے ہیں اور شمشان گھاٹ بھر گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں اصل اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں جتنا کہ سرکاری طور پر رپورٹ کئے گئے ہیں۔
بہت سی ریاستوں نے گزشتہ ماہ سخت لاک ڈاون نافذ کر دیا تھا، جب کہ کچھ نے لوگوں کی نقل و حرکت پر بعض پابندیاں لگا دی ہیں، جب کہ سنیما گھر، ریستوران، بار اور شاپنگ مالز بند کر دیے ہیں۔
کووڈ-19 کے تیزی سے پھیلاؤ کے نتیجے میں وزیر اعظم مودی پر پچھلے سال کی طرز کا ملک گیر لاک ڈاون نافذ کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ انہیں مذہبی تقریبات میں بڑے اجتماعات کی اجازت دینے اور گزشتہ دو ماہ کے دوران کیسز میں اضافے کے باوجود، بڑی انتخابی ریلیوں کے انعقاد کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔