16 مئی سے 30 سال اور زائد کی عمر کے افراد کی ویکسین رجسٹریشن شروع ہو جائے گی، اسد عمر
پاکستان کے وزیرِ ترقی و منصوبہ بندی اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ 16 مئی سے 30 سال اور اس سے زائد افراد کی ویکسین رجسٹریشن کا آغاز کردیا جائے گا۔
اسد عمر نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ویکسین کی سپلائی میں بہتری کے ساتھ ہی وفاقی اکائیوں میں ویکسین کی استعداد کار بڑھ رہی ہے۔
کرونا کی بھارتی قسم 44 ممالک میں پائی گئی ہے، ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا کے درجنوں ممالک میں بھارت میں پائے جانے والی کرونا وائرس کی قسم پائی گئی ہے۔
وبائی امراض پر بدھ کو جاری ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی قسم B.1.617 سب سے پہلے اکتوبر میں بھارت میں پائی گئی تھی اور اب ڈبلیو ایچ او کے تمام چھ ریجنز کے 44 ممالک کے چار ہزار پانچ سو سے زائد نمونوں میں اس قسم کی تشخیص ہوئی ہے۔
ادارے کا کہنا تھا کہ ڈبلیو ایچ او کو دنیا کے دیگر پانچ ممالک سے بھی وائرس کے پائے جانے کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے پیر کو بھارت میں پائی جانے والی قسم کو عالمی تشویش کا باعث بھی قرار دیا تھا۔
بھارت میں کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کو ’بلیک فنگس‘ کا خطرہ
بھارت میں کرونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے افراد کو اب ایک نئی بیماری کے خطرے کا سامنا ہے۔ یہ نئی بیماری ’بلیک فنگس‘ یا سیاہ پھپھوند ہے، جسے انگریزی میں ’میوکرمائکوسس‘ کہتے ہیں۔
حکومت نے ڈاکٹروں کو ہدایت کی ہے کہ اسپتالوں میں چوں کہ زیرِ علاج کرونا مریضوں میں بلیک فنگس کی علامات کے واقعات سامنے آئے ہیں، اس لیے وہ اس پر نظر رکھیں۔ یہ بیماری یوں تو شاذ و نادر ہوتی ہے، لیکن اس میں مریضوں کی موت کا اندیشہ ہوتا ہے۔
حکومت کے ادارے ’انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ‘ (آئی سی ایم آر) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈاکٹر جو کرونا، ذیابیطس یا مدافعتی نظام کے کمزور پڑ جانے والے مریضوں کا علاج کر رہے ہیں، وہ بلیک فنگس کی ابتدائی علامات، جیسے کہ "سائنس" میں درد یا ناک کے ایک طرف کے بند ہو جانے، نصف سر میں درد، چہرے پر سوجن یا سُن ہو جانے یا دانتوں میں درد پر نظر رکھیں۔
رپورٹس کے مطابق بڑی تعداد میں ایسے افراد بلیک فنگس کا شکار ہو رہے ہیں جو کرونا سے صحت یاب ہو چکے تھے۔ اس بیماری کی وجہ سے لوگوں کی بینائی ختم ہو جاتی ہے اور دیگر سنگین طبی پیچیدگیاں بھی پیدا ہوتی ہیں، جس کے سبب ان کی موت بھی واقع ہو جاتی ہے۔
بھارت: کرونا وبا سے بچنے کے لیے گائے کے گوبر کا ’اشنان‘
بھارت ایک جانب جہاں کرونا وائرس سے شدید متاثر ہے۔ وہیں مختلف اعتقاد کے افراد اس سے بچنے کے لیے طرح طرح کے طریقے اپنا رہے ہیں جن میں سے بعض کو طبی ماہرین مضرِ صحت یا مزید بیماریوں کا سبب قرار دے رہے ہیں۔
ہندو مذہب میں گائے کو مقدس سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں بہت سے افراد گائے کے فضلے یعنی گوبر کو اپنے پورے جسم پر لگا کر اسے تحفظ کا ذریعہ مان رہے ہیں۔ البتہ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ ایسے کوئی بھی سائنسی شواہد موجود نہیں ہے کہ گائے کا گوبر انسان کو وبا سے محفوظ رکھتا ہو۔ البتہ اس کو جسم پر لگانے سے مزید کئی بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت میں کرونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے اور اب تک دو کروڑ 26 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ لگ بھگ دو لاکھ 45 ہزار اموات ہوئی ہیں۔ دوسری جانب ماہرین یہ اندیشہ ظاہر کر چکے ہیں کہ بھارت میں کرونا کے اصل اعداد و شمار پیش کیے جانے والے نمبروں سے کئی گنا زیادہ ہو سکتے ہیں۔
بھارت کی زیادہ متاثرہ ریاستوں میں کرونا متاثرین کی تعداد کے باعث اسپتالوں میں جگہ ختم ہو چکی ہے۔ جب کہ آکسیجن اور ادویات کی قلت کے باعث متاثرہ افراد علاج سے قبل کی ہلاک ہونے کی رپورٹس بھی سامنے آ رہی ہیں۔