رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

15:03 25.6.2021

کرونا وائرس کی سب سے پہلے تشخیص اکتوبر 2019 میں ہوئی تھی: تحقیق

فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ کی کینٹ یونی ورسٹی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والی وبا کا پہلا کیس درحقیقت دو ماہ پہلے اکتوبر 2019 میں سامنے آیا تھا۔

طبی جریدے ‘پلوس پیتھوجنز’ کے مطابق تحقیق سے پتا چلا ہے کہ سارس-کو وی-2 سب سے پہلے سال 2019 اکتوبر کے اوائل سے نومبر کے درمیان سامنے آیا تھا۔

تحقیق میں لگائے گئے اندازوں کے مطابق کرونا وائرس ممکنہ طور پر جنوری 2020 تک دنیا میں پھیل چکا تھا۔

خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے پہلا کیس دسمبر 2019 سے رپورٹ ہوا تھا جس کی تشخیص ووہان شہر کی حنان سی فوڈ مارکیٹ سے ہوئی تھی۔

16:29 23.6.2021

بھارت میں مثبت کیسز کی شرح دو اعشاریہ چھ سات فی صد

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے مزید 50 ہزار 848 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا کے مثبت کیسز کی شرح دو اعشاریہ چھ سات فی صد ریکارڈ کی گئی ہے۔

ملک میں کرونا سے مزید ایک ہزار 358 اموات ہوئی ہیں جب کہ 24 گھنٹوں کے دوران 68 ہزار 817 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

16:15 23.6.2021

پاکستان: کرونا سے مزید 930 افراد متاثر

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 45 ہزار 519 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 930 افراد کے نتائج مثبت آئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا سے مزید 39 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 22 ہزار 73 ہو گئی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک ہزار 338 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

16:08 23.6.2021

دو اینٹی باڈیز کے امتزاج سے بننے والی دوا کرونا کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر: تحقیق

فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دو اینٹی باڈیز کے امتزاج سے بننے والی دوا کرونا وائرس کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

عالمی وبا کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سائنس دانوں کی جانب سے اس کے علاج سے متعلق متعدد تحقیقات کی گئی ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق کرونا کی ویکسین تیار ہونے سے قبل وائرس کے علاج کے لیے 'اینٹی باڈی' کا استعمال بھی کیا جاتا تھا۔

اینٹی باڈی دراصل انسان کے جسم کے مدافعتی نظام کا ایک حصہ ہے جس کا کام جسم میں داخل ہونے والے وائرس کو ناکارہ بنانا ہے۔

برطانوی جرنل ’نیچر‘ میں 21 جون کو واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسنز کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق شائع ہوئی ہے۔

تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایسی ادویات جو دو اینٹی باڈیز کے امتزاج سے تیار کی گئی تھیں ان میں سے ایک اینٹی باڈی کے وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت کھو دینے کے باوجود بھی، یہ تھراپی مختلف ویرینٹس کے خلاف طاقت برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئیں۔

مزید پڑھیے:

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG