چین کی کرونا ویکسین کی افادیت پر اٹھتے سوالات، پاکستان کیا کرے؟
دنیا کے لگ بھگ 90 ممالک میں چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کرونا ویکسین استعمال ہو رہی، جس کی افادیت پر سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس بارے میں نیشنل کنٹرول لیبارٹری فار بائیولوجکس کے سابق ڈائریکٹر عبد الصمد خان نے اپنے خیالات کا اظہار نیلوفر مغل سے گفتگو میں کیا ہے۔ جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
سعودی عرب کا چار ممالک کا سفر کرنے والوں پر پابندی
سعودی عرب نے کرونا وبا کے پیشِ نظر متحدہ عرب امارات، افغانستان، ایتھوپیا اور ویتنام کا سفر کرنے والوں اور ان ممالک سے آنے والوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اس پابندی کا اطلاق رواں چار جولائی سے ہر اس شخص پر ہو گا جو گزشتہ 14 دن کے دوران ان چار ممالک میں تھا۔
تاہم جو سعودی شہری اتوار تک واپس آ جائیں گے، ان پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
کرونا ویکسی نیشن مہم میں ٹیکنالوجی کا استعمال
کرونا وائرس سےبچاؤ کے لیے ویکسین لگانے کی مہم میں دنیا کے کئی ممالک میں ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ شہری اسمارٹ فون یا کمپیوٹر پر خود کو رجسٹر کراتے ہیں۔ البتہ بھارت جیسے ممالک کے شہری، جہاں ان کو ٹیکنالوجی تک رسائی نہیں ہے، کیا کریں؟ جانیے اس رپورٹ میں۔
بھارت کی کمپنی کا وبا کے خلاف 93 فی صد مؤثر ویکسین بنانے کا دعویٰ
بھارت کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ‘بھارت بائیو ٹیک’ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی بنائی ہوئی ‘کو ویکسین’ فیز تھری ٹرائلز میں کرونا وبا کی شدید علامات کے خلاف 93.4 فی صد کار آمد ثابت ہوئی ہے۔
کمپنی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کوویکسین کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے خلاف بھی 65.2 فی صد افادیت رکھتی ہے۔
بھارت میں سامنے آنے والی وبا کی ڈیلٹا قسم کے سبب رواں سال اپریل اور مئی میں کرونا کیسز میں اضافہ ہوا تھا۔
بھارت میں تیار کردہ کرونا ویکسین کرونا علامات کے خلاف 77.8 فی صد افادیت رکھنے کا بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
بھارت کی بائیو ٹیک کمپنی کے مطابق وہ ویکسین کی ایک ماہ میں دو کروڑ 30 لاکھ خوراکیں بنائے گی۔
بھارت، امریکہ کے بعد دنیا بھر میں وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں کرونا کیسز کی تعداد تین کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے۔ جب کہ وبا سے اب تک چار لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔