بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے معروف صوفی بزرگ شیخ نورالدین ولی کی درگاہ پر سارا سال عقیدت مندوں کا تانتا بندھا رہتا ہے۔ سرینگر سے 32 کلو میٹر دور چرار شریف میں واقع اس درگاہ میں حاضری کے لیے کشمیر کے طول و عرض سے لوگ آتے ہیں۔
بھارتی کشمیر: شیخ نور الدین ولی کی تاریخی درگاہ

5
خواتین کی بڑی تعداد بھی یہاں کا رُخ کرتی ہے جن کے لیے ایک قنات لگا کر انتظامات کیے گئے ہیں۔

6
بعض زائرین بالخصوص خواتین یہاں رنگ برنگے دھاگے اور چھوٹے چھوٹے کپڑے کے ٹکڑے باندھتے ہیں۔ یہ عمل مقامی اصطلاح میں 'دئش' باندھنا کہلاتا ہے۔

7
چرار شریف میں بنی کانگڑی یا 'ژارہ کانگئر' جو ایک ہیٹر کا کام دیتی ہے اور سخت سردی میں کشمیری اسے اپنے پھیرن یا اونی چغے کے نیچے ساتھ کر لے جاتے ہیں سب سے عمدہ اور خوبصورت کانگڑی سمجھی جاتی ہے۔

8
درگاہ کے باہر خواتیں پراٹھے، حلوے اور ندر مونجہ (کشمیری ہلکی پھلکی غذا) کی ایک دکان سے خریداری کر رہی ہیں۔