رسائی کے لنکس

اجمل قصاب کو موت کی سزا سنائے جانے کے بعد، افضل گُرو کے معاملے میں پیش رفت کے آثار


افضل گُرو پولیس کی حراست میں (فایل فوٹو)
افضل گُرو پولیس کی حراست میں (فایل فوٹو)

ممبئی حملہ کیس میں اجمل قصاب کو موت کی سزا سنائے جانے کے بعد پارلیمان حملہ کیس میں مجرم قرار دیے گئے اور سزائے موت کے منتظر افضل گُرو کے معاملے میں بھی پیش رفت کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ بھارت کی مرکزی وزارتِ داخلہ نے اجمل قصاب کو موت کی سزا سنائے جانے سے ایک ہفتہ قبل ہی وفاقی حکومت کو ایک مکتوب ارسال کرکے کہا تھا کہ وہ معرضِ التوا افضل گُرو کی رحم کی درخواست پر جواب دینے کی کارروائی تیز کرے۔

ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت نے اِس سلسلے میں وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور سوال کیا ہے کہ وہ ستمبر 2006ء سے اِس فائل کو دبائے ہوئے ہے۔ اُدھر دہلی کی وزیرِ اعلیٰ شیلا دِکشت نے ایسے کسی بھی خط سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ پیر کے روز جب نامہ نگاروں نے اُن سے سوال کیا تو اُنھوں نے کہا کہ مجھے اِس سلسلے میں کوئی خط نہیں ملا۔ ممکن ہے محکمہٴ داخلہ کو ملا ہو، جب کہ محکمہٴ داخلہ نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

دہلی کی عدالت نے 18دسمبر 2002ء کو افضل گُرو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ 29اکتوبر 2003ء کو دہلی ہائی کورٹ اور چار اگست 2005ء کو سپریم کورٹ نے إِس فیصلے کی توثیق کی تھی۔ اُس کے بعد چار جنوری 2006ء کو افضل گُرو کے اہلِ خانہ نے صدر کے پاس رحم کی درخواست داخل کی تھی۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG