بھارت کے یومِ جمہوریہ پر جہاں ایک طرف راشٹرپتی بھون (ایوانِ صدر) اور پارلیمنٹ ہاؤس کے نزدیک ملک کی عسکری اور ثقافتی پریڈ کا انعقاد کیا گیا۔ وہیں دوسری جانب کسانوں نے ٹریکٹروں کے ہمراہ دارالحکومت نئی دہلی پر چڑھائی کر دی۔ ہزاروں کسان منگل کو احتجاج کرتے ہوئے پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش سے دہلی میں داخل ہوئے۔ اس موقع پر پولیس اور کسانوں کے درمیان تصادم ہوا۔ کسان حکومت کی جانب سے منظور کیے جانے والے تین زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بھارت میں کسانوں کی دارالحکومت پر چڑھائی

9
کسانوں کی ریلی سے قبل دہلی پولیس اور کسان رہنماؤں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا جس کے مطابق کسانوں کو یومِ جمہوریہ کی پریڈ ختم ہونے کے بعد دن بارہ بجے ٹریکٹر ریلی نکالنا تھی۔

10
معاہدے کے مطابق کسانوں کو ریلی کے لیے دہلی سے باہر چار سے پانچ روٹ دیے گئے تھے جسے 'آوٹر رنگ روڈ' کہتے ہیں، کسانوں کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ اس روٹ سے آگے نہیں بڑھیں گے تاہم کسان دہلی میں داخل ہو گئے۔

11
پولیس کی جانب سے فائر کیے جانے والے شیل مظاہرین واپس اہلکاروں کی جانب اچھال رہے ہیں۔

12
مظاہرین کی دہلی میں داخلی کے بعد وہاں نظامِ زندگی بری طرح متاثر ہو گیا۔