امید ہے شام میں اسلامی حکومت قائم ہوگی: افغان طالبان
افغانستان کی طالبان حکومت نے شام میں بشار الاسد حکومت کے خاتمے پر شامی عوام کو مبارک باد دی ہے۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امید ہے شام میں عوامی امنگوں کے مطابق اقتدار کی منتقلی کی جائے گی اور ایک آزاد، عوامی خدمت کرنے والی اسلامی حکومت قائم ہوگی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کو اب ’’بیرنی مداخلت سے آزادی‘‘ کے راستے پر گامزن ہونے کے قابل بنانا چاہیے۔
شام میں آئین سازی اور الیکشن کے لیے 18 ماہ درکار ہوں گے: اپوزیشن رہنما
شامی اپوزیشن کے بیرون ملک مقیم مرکزی رہنما ہادی البحرہ نے کہا ہے کہ شام میں الیکشن کے لیے 18 ماہ کا دورانیہ درکار ہوگا۔
خبر رساں ادارے رائٹر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سریئن نیشنل کولیشن کے صدر البحرہ نے کہا کہ شام کو چھ ماہ کے اندر نیا آئین بنانا ہوگا اور پہلا الیکشن ریفرنڈم کے طور پر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئین ہی میں یہ طے کیا جائے گا کہ ملک میں صدارتی نظام ہوگا یا پارلیمانی یا ملا جلا نظام نافذ کیا جائے گا۔ آئین سازی کے بعد ہی لوگوں کو اپنے لیڈر منتخب کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
ہادی البحرہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن نے سرکاری ملازمین سے اپیل کی ہے کہ وہ اقتدار کی منتقلی تک اپنا کام جاری رکھیں اور انہیں یقین دلایا ہے کہ اس دوران انہیں کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بشار الاسد کے شام سے نکل جانے پر انہیں خوشی ہے تاہم کچھ افسوس بھی ہے کیوں کہ انہیں اپنے جرائم کے لیے جوابدہ بنانا ضروری تھا۔
شام سے بشار الاسد حکومت کا خاتمہ تاریخی موقع ہے: اسرائیلی وزیرِ اعظم
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو شام سے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کو تاریخی دن قرار دیا ہے۔
شام سے ملحقہ اسرائیل کے سرحدی دورے کے موقعے پر اسرائیلی وزیرِ اعظم نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کو شام کے ساتھ بفرزونز اپنی نگرانی میں لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی دشمن قوت کو شام کی سرحد کے قریب قدم نہیں جمانے دیں گے۔
نیتن یاہو نے مزید کہا ہے کہ اسدحکومت کا خاتمہ اسرائیل کی جانب سے ایران اور اس کی اتحادی حزب اللہ سے مقابلے میں پہنچائے گئے نقصان کا براہِ راست نتیجہ ہے۔
پیچھے ہٹنے کا سوال پیدا نہیں ہوتا، مستقبل اب ہمارا ہے: ابومحمد جولانی
ہیت تحریر شام کی قیات میں بشار الاسد حکومت ختم کرنے والی فورس کے کمانڈر ابو محمد جولانی نے کہا ہے کہ پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور 2011 میں جو سفر شروع کیا تھا اسے جاری رکھا جائے گا۔
سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ مستقبل ہمارہا ہے۔