بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرگرم علیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی لگ بھگ 92 برس کی عمر میں بدھ کی شب انتقال کر گئے ۔ وہ طویل عرصے سے علیل تھے اور اپنے گھر میں نظر بند تھے۔ سید گیلانی کو بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں اسلام پسند اور ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی حلقے کا ترجمان اور قائد سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے اپنے اس مؤقف میں کبھی کوئی لچک پیدا نہیں کی۔ سید گیلانی نے سخت گیر سیاسی نظریات کی وجہ سے زندگی کا ایک بڑا حصہ جیل میں ہی گزارا۔ بھارت میں ان پر پاکستان کا 'پیڈ ایجنٹ' ہونے کا الزام بھی لگایا جاتا رہا ہے جب کہ حکومتِ پاکستان نے اُنہیں 2020 میں سویلین ایوارڈ 'نشانِ پاکستان' سے نوازا تھا۔
سید علی گیلانی: بے لچک مؤقف رکھنے والے کشمیری لیڈر

5
سید گیلانی استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد 'حریت کانفرنس' کے چیئرمین بھی رہے۔

6
وہ بھارت کے زیرِ انتطام کشمیر میں ریاست کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرنے والے سب سے نمایاں کشمیری لیڈر تھے۔

7
سید علی گیلانی کا موقف تھا کہ مسئلہ کشمیر کو اس کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق اور اس کے تاریخی پس منظر میں اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔

8
سید علی گیلانی تین مرتبہ بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے۔