اقوام متحدہ کی یوکرین کے پڑوسی ممالک سے پناہ گزینوں کے لیے سرحدیں کھولنے کی اپیل
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین(یو این ایچ سی آر) نے یوکرین کے خلاف روس کی فوجی کارروائی کے ’تباہ کُن اثرات‘ سے خبردار کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر نے اپنے بیان میں یوکرین کے پڑوسی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگ کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کے لیے اپنی سرحدیں کھلی رکھیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے پناہ گزین فلپو گرانڈی نے کہا ہے کہ جانی نقصان اور تحفظ کے لیے لوگوں کے گھر چھوڑنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں تاہم انہوں نے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یو این ایچ سی آر نے یوکرین اور اس کے پڑوسی ممالک میں اپنے آپریشنز اور استعداد کار میں اضافہ کردیا ہے تاہم اس کی تفصیلات نہیں بتائی ہیں۔
روس کے مقابلے میں یوکرین کے پاس کتنی فوجی قوت ہے؟

یوکرین کی افرادی و عسکری قوت روس کے مقابلے میں بہت کم ہے البتہ عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج روس کی جارحیت کے خلاف مزاحمت اور جانی و مالی نقصان روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز ' کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کی فوج 2014 کے مقابلے میں اس وقت زیادہ تربیت یافتہ اور مقابلے کے لیے تیار ہے اور موجودہ حالات میں یوکرین کی فوج ملکی دفاع کے لیے زیادہ پرعزم بھی نظر آتی ہے۔
روس نے 2014 میں یوکرین کے علاقے کرائمیا پر کسی بھی مزاحمت کے بغیر قبضہ کر لیا تھا۔
اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟
افرادی قوت اور اسلحہ بارود کے اعداد و شمار دیکھے جائیں تو یوکرین عسکری قوت میں روس سے بہت پیچھے نظر آتا ہے۔
روس کو نہ صرف روایتی جنگی سازوسامان میں یوکرین پر برتری حاصل ہے بلکہ وہ اپنی ایٹمی قوت کے اعتبار سے بھی دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
لندن کے انسٹی ٹیوٹ فور اسٹریٹجک اسٹڈیز (آئی آئی ایس ایس) کی جاری کردہ رپورٹ ’ملٹری بیلنس 22‘ کے مطابق روس کی بری فوج کے اہلکاروں کی تعداد دو لاکھ 80 ہزار ہے جب کہ مجموعی طور پر روس کی مسلح افواج کی تعداد نو لاکھ ہے۔
یوکرین پر روس کا حملہ؛نیٹو نے سربراہی اجلاس طلب کرلیا
یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغربی ممالک کے اتحاد نیٹو نے اپنا سربراہی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
برسلز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینز اسٹالٹن برگ نے کہا ہے روس کا حملہ سوچا سمجھا اور سفاکانہ ہے۔ روس طاقت کے بل پر تاریخ تبدیل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں ںے اعلان کیا کہ نیٹو نے جمعے کو اتحاد میں شامل ممالک کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
لتھونیا میں ہنگامی حالات کا نفاذ
روس اتحادی بیلاروس کے ہمسایہ ملک اور نیٹو کے رکن لیتھونیا نے ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق لتھونیا کے صدر گتانا نوسیدا نے جمعرات کو ہنگامی حالات کے نفاذ کے حکم نامے پر دستخط کیے ہیں۔
ہنگامی حالات کے نفاذ کے بعد سیکورٹی اہل کاروں کو سرحدی علاقوں میں گاڑیوں، آمد و رفت کرنے والے لوگوں اور سامان کی تلاشی کے اضافی اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔