یوکرین معاملے پر جنرل اسمبلی کا اجلاس آج ہو گا
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وہ پیر کو یوکرین تنازع پر جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کریں گے۔
سلامتی کونسل میں یوکرین کے معاملے پر اجلاس بلانے پر ووٹنگ
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوار کو روس کے یوکرین پر حملے پر بات چیت کے لیے جنرل اسمبلی کا خصوصی ہنگامی اجلاس طلب کرنے کے لیے ووٹنگ کی۔
روس نے اس اجلاس کی مخالفت کی تھی لیکن اقوامِ متحدہ کی ایک خاص قرارداد کے تحت وہ اسے ویٹو نہیں کر سکتا تھا۔
اقوام متحدہ کی اس قرارداد جسے 'یونائٹنگ فار پیس' یعنی امن کے لیے اکھٹا ہونے کا نام دیا گیا ہے، کے مطابق وہ سیکیورٹی کونسل کے رکن ملکوں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ اگر اس کے پانچ مستقل ارکان (روس، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور چین) امن کو کیسے قائم کیا جائے اس پر متفق نہ ہو سکیں تو وہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلوائیں۔
یہ اجلاس اب پیر کو بلوایا گیا ہے جس میں 193 رکن ممالک کو روسی حملے پر اپنے رائے دینے کی اجازت دی جائے گی۔
اجلاس کے دوران امریکی سفیر لنڈا تھامس نے کہا کہ روس ہماری آوازوں کو ویٹو نہیں کر سکتا، روس یوکرین کے عوام، اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کو ویٹو نہیں کر سکتا اور روس اپنے احتساب کو ویٹو نہیں کر سکتا۔
اس سے قبل جمعے کو جنرل اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لیے قرارداد ناکام ہوئی تھی۔ کونسل کے 15 ارکان میں سے گیارہ نے اس کی حمایت کی تھی جب کہ چین، بھارت اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا تھا۔
روس کی یوکرین کے خلاف جارحیت؛ کیا چین تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے؟
روس کے یوکرین پر حملے کے بعد بعض مبصرین اس اندیشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ کیا چین بھی اپنے پڑوسی تائیوان پر، جسے وہ اپنے ملک کا حصہ سمجھتا ہے، حملہ کر سکتا ہے؟
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں کے حالات میں کچھ مشابہت تو ضرور ہے۔ تائیوان ایک لمبے عرصے سے اگرچہ اپنے پڑوسی ملک کی آمرانہ حکومت کے دباؤ کو برداشت کر رہا ہے اور یہاں ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آرہا۔
تائیوان میں سروس انڈسٹری میں کام کرنے والے ایتن لن نے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ یوکرین اور ان کے ملک کے حالات میں مشابہت ہے، چاہے وہ سیاسی حالات ہوں یا دوسرے تعلقات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کا ان کے ملک کے ساتھ کئی لحاظ سے رابطہ رہا ہے اور انہیں اس میں خطرہ محسوس نہیں ہوتا۔
کیا چین نے اپنے ’بہترین دوست‘ روس سے منہ موڑ لیا ہے؟
چین نے اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں روس کے خلاف امریکہ کی قرار داد کو ماسکو کے ساتھ مل کر ویٹو کرنے سے انکار کیا ہے۔
چین نے اگرچہ اس قرارداد پر اپنا ووٹ نہیں دیا البتہ بیجنگ نے حالیہ دنوں میں ایسے بیانات دیے ہیں جو روس کے لیے انتہائی مایوس کن ہو سکتے ہیں۔
چین کے اقوامِ متحدہ میں سفیر زہانگ جون نے ایک بیان میں یوکرین کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے احترام کی بات کی ہے جیسے اس پر روس کی جانب سے مداخلت کی گئی ہو۔
زہانگ نے اپنے بیان میں کہا کہ یوکرین کو دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان تنازع کا محاذ ہونے کے بجائے مغرب اور مشرق کے درمیان ایک پل ہونا چاہیے تھا۔