یوکرین کا روس پر زیرِ قبضہ علاقوں میں انسانی بحران پیدا کرنے الزام
جنگ کے بارہویں روز یوکرین کی مسلح افواج نے مقامی وقت کے مطابق سات بجے روسی حملے سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں۔
ان تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ روس نے بیلاروس کی ایئر فیلڈ سے یوکرین پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جاری کردہ بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ روس شہری آبادیوں پر بمباری اور خواتین و بچوں کو یرغمال بنا کر اپنی کارروائیوں میں بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو رہا ہے۔
یوکرین نے روس پر اس کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں انسانی بحران پیدا کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے روس کے زیرِ قبضہ شہر ارپن میں تین روز سے شہری پانی، بجلی اور حرارت کے انتظام سے محروم ہیں۔
اسرائیل کی مصالحت کی کوشش
اسرائیل نے یوکرین اور روس کے درمیان مصالحت کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔
یروشلم میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ لنڈا گریڈسٹین کے مطابق نفتالی بینیٹ نے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن سے فون پر رابطہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے روس کے ایوانِ صدر سے جاری ہونے والے بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان اتوار کو ہونے والی گفتگو میں یوکرین میں جاری روس کے خصوصی فوجی آپریشن پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی فون کال کی تفصیلات اسرائیل کے وزیرِ اعظم کے دورہٴ روس کے ایک روز بعد سامنے آئی ہیں۔
قبل ازیں اسرائیل کے وزیرِ اعظم یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کرچکے ہیں۔
20 ہزار غیر ملکی رضاکاروں نے لڑنے کی پیش کش کی ہے، یوکرین کا دعویٰ
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمترو کولیبا نے دعویٰ کیا ہے کہ 52 ملکوں کے 20 ہزار سے زائد افراد یوکرین میں روسی حملوں کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کر چکے ہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غیر ملکی رضاکار حال ہی میں قائم کردہ انٹرنیشنل لیجن میں خدمات انجام دیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب تک کتنے غیر ملکی رضاکار یوکرین پہنچ چکے ہیں۔
کولیبا نے مقامی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا آج یوکرین کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ ساتھ صرف الفاظ کا ہی نہیں بلکہ عملی بھی ہے۔
امریکہ کے سابق فوجیوں کا یوکرین میں بطور رضاکار لڑنے کا اعلان
امریکہ کے سابق فوجی اہلکار میتھیو پارکر نے جب سنا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا ہے تو ان کے ذہن میں یوکرین کے وہ فوجی آئے جنہوں نے عراق کی جنگ میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ انہوں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ یوکرین کے شہریوں کو ان کے ملک کے دفاع میں مدد کریں گے۔
پارکر کا کہنا تھا کہ عراق میں ان کے ساتھ ایک فوجی تھے جن کا تعلق یوکرین سے تھا۔وہ یوکرین کے فوجی امریکہ کے شہری بن گئے اور انہوں نے امریکہ کی فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پارکر کا کہنا تھا کہ ان کے اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنگ انصاف اور دوستی سے متعلق ہے۔
اپنے یوکرینی فوجی دوست کے حوالے سے پارکر کا کہنا تھا کہ وہ انہیں اپنے گھر سے متعلق بتایا کرتے تھے کہ کیسے ان کا خاندان ان پر فخر کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اچھی طرح یاد ہے کہ وہ کیسے اپنی چھوٹی بہن سے متعلق انہیں بتایا کرتے تھے۔