رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

21:06 16.8.2021

طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں جلدی نہیں، کابل میں سفارتی موجودگی برقرار رکھیں گے، روس

افغانستان کی سرحد کے قریب تاجکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں۔ 1 اگست 2021
افغانستان کی سرحد کے قریب تاجکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقیں۔ 1 اگست 2021

روس نے کہا ہے کہ وہ کابل میں اپنی سفارتی موجودگی برقرار رکھے گا اور اسے توقع ہے کہ طالبان کے ساتھ اس کے رابطے قائم ہو جائیں گے۔ تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے طالبان کی حکومت تسلیم کرنے کی جلدی نہیں ہے اور وہ ان کے رویوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔

رائٹرز کے روسی خبررساں ادارے آر آئی اے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اشرف غنی نے اتوار کے روز کابل اس وقت چھوڑا جب طالبان کسی مزاحمت کے بغیر دارالحکومت میں داخل ہو گئے تھے۔تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں گئے ہیں۔

غنی بھاری رقوم اپنے ساتھ لے گئے؟

رائٹرز نے کہا ہے کہ روسی خبررساں ادارے آر آئی اے نے کابل میں روسی سفارت خانے کی ترجمان نکیٹا اسچنکو کے حوالے سے بتایا ہے کہ اشرف غنی ملک سے جاتے ہوئے بھاری رقوم اپنے ساتھ لے گئے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر کیش سے بھری ہوئی چار کاریں تھیں۔ انہوں نے ہیلی کاپٹر میں رقم بھری۔ لیکن جب ساری رقم اس میں نہیں آ سک ۔ تو وہ کچھ کیش رن وے پر ہی چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔

جب ان سے تصدیق کے لیے کہا گیا تو اسچینکو نے کہا ہے کہ انہوں نے یہ بات ایک عینی شاہد سے سنی ہے۔ تاہم آزاد ذرائع سے اس کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔

صدر ولادی میر کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے ضمیر کابولوف نے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ فرار ہونے والی حکومت کتنی رقم اپنے پیچھے چھوڑ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ بھاگنے والے ملک کے بجٹ کی تمام رقم اپنے ساتھ نہیں لے گئے ہوں گے۔

21:19 16.8.2021

صدر بائیڈن پیر کی سہ پہر افغانستان کی صورت حال پرخطاب کریں گے

صدر جو بائیڈن، فائل فوٹو
صدر جو بائیڈن، فائل فوٹو

واشنگٹن پوسٹ کی ایک خبر میں بتایا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن امریکہ کے ایسٹرن ٹائم کے مطابق افغانستان کی صورت حال پر خطاب کریں گے ۔

اخبار کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے کیمپ ڈیوڈ آفس سے ہونے والی اس تقریر میں ممکنہ طور پر کابل میں اشرف غنی کی حکومت کے گرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال، ایئرپورٹ پر افراتفری اور انخلا سے منسلک واقعات پر گفتگو ہو گی۔

اخبار کے مطابق، صدر بائیڈن پر جنہوں نے افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین 20 سالہ جنگ ختم کر کے اپنے تمام فوجی 31 اگست تک ملک میں واپس لانے کا اعلان کیا ہے، تیزی سے بدلتے ہوئے حالات و واقعات کے تناظر میں شدید دباؤ ہے۔

امریکہ نے کابل سے اپنے سفارت کار، سویلینز اور امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والے افغان شہریوں کی بیرون ملک تیزی سے بحفاظت منتقلی کے لیے اپنے ہزاروں فوجی افغانستان بھیجے دیے ہیں۔

21:46 16.8.2021

چین کا کابل میں اپنا سفارت خانہ کھلا رکھے کا اعلان، تعمیر نو میں مدد کی پیش کش

فائل فوٹو
فائل فوٹو

چین نے کہا ہے کہ کابل میں اس کا سفارت خانہ کھلا ہے اور چین اس ملک کی تعمیرِ نو کی کوششوں میں مدد کے لیے تیار ہے۔

روس نے بھی کہا ہے کہ کابل میں ان کا سفارت خانہ بدستور کام کرتا رہے گا۔

چین کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ہوا چنینگ نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا چین طالبان حکومت کو تسلیم کر لے گا تاہم کہا کہ چین افغان عوام کے انتخاب کا احترام کرے گا۔

انہوں نے باور کروایا کہ طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسی اسلامی حکومت کے قیام کے لئے بات چیت کریں گے جو سب کی ترجمان ہو اور افغان عوام اور غیر ملکی مشنز کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین کو امید ہے کہ اس سے افغانستان میں صورتِ حال کی پر امن تبدیلی میں مدد ملے گی۔

22:30 16.8.2021

افغانستان کی صورت حال کو سمجھنے میں سب سے غلطی ہوئی، جرمن وزیر خارجہ

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس، فائل فوٹو
جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس، فائل فوٹو

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے پیر کے روز کہا ہے کہ جرمنی کی حکومت اور اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں تبدیل ہوتی ہوئی صورت حال کے متعلق اندازہ لگانے میں غلطی ہوئی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کابل سے آنے والی خبریں بہت تکلیف دہ ہیں، اور ان کی حکومت افغانستان سے جس حد تک ممکن ہے، لوگوں کو نکالنے کے لیے وہ سب کچھ کر رہی ہے جو اس کے اختیار میں ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ سفارت خانے کے لیے کام کرنے والے تقریباً 2500 افراد جن کی نشاندہی افغانستان سے نکالے جانے والے افراد کے طورپر کی گئی تھی، ان میں سے 1900 کو پہلے ہی جرمنی لایا جا چکا ہے۔

ماس کا مزید کہناتھا کہ ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ باقی رہ جانے والے 600 افراد کے علاوہ مزید 2000 افراد ایسے ہیں جنہیں وہاں سے نکالنے کی ذمہ داری جرمنی پر عائد ہوتی ہے، مثلاً انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکن اور ان کے خاندان وغیرہ۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ انہیں اپنے گھروں، یا ان جگہوں سے جہاں انہوں نے پناہ لے رکھی ہے، جرمنی بھیجنے کے لیے کس طرح بحفاظت ائیر پورٹ پر پہنچایا جائے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG