فوجی انخلا کا فیصلہ قومی مفاد میں، بروقت اور درست تھا، بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے کے مکمل طور پر حامی ہیں۔
پیر کے روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا فیصلہ درست، بروقت اور قومی مفاد میں تھا، جس بات پر مجھے کسی طور پر کوئی پچھتاوا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ 20 برس کے بعد بھی افغانستان کی لڑائی، جس میں ایک ٹریلین ڈالر لاگت آئی اور ہمارے فوجیوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا، اسے مزید طول دیا جائے۔
بائیڈن نے کہا کہ چار سابق امریکی صدور کے ادوار میں، جن میں سے دو ری پبلیکن اور دو ڈیموکریٹ تھے، ہم نے افغانستان کا مکمل ساتھ دیا۔ ہم نے دو لاکھ افغان فوج کو پیشہ وارانہ تربیت فراہم کی اور جدید اسلحہ دیا۔
تاہم، انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کی خانہ جنگی میں اپنی فوج جھونکنا سمجھداری نہیں ہو سکتی، نہ ہی یہ بات امریکہ کے قومی مفاد میں ہو سکتی ہے۔
صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر سے امریکی اخبارات کے 204 صحافیوں کی مدد کی اپیل
سی این این کے اینکر جیک ٹیپر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں دیگر اخبارات کی طرف سے صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیورین سے فوری اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نیویارک ٹائمز، وال سٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ کے 204 صحافیوں، ان کے لیے کام کرنے والے عملے اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کے لیے ان کی مدد کریں ۔
کابل میں پیر کے روز وائس آف امریکہ کی نمائندہ نے کیا دیکھا
وائس آف امریکہ کی نمائندہ آپ کو مناظر دکھا رہی ہیں کابل کی سڑکوں کے جہاں پیر کو شہری تو کم ہی نظر آئے لیکن طالبان جنگجو جگہ جگہ دکھائی دیے۔ کابل کی صورت حال جانیے اس رپورٹ میں۔
فوجی انخلا کے متبادل کی عدم موجودگی بائیڈن انتظامیہ کی دوسری ناکامی ہے، سینیٹر بر
ریاست نارتھ کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر اور انٹیلی جنس پر سینیٹ کی سیلیکٹ کمیٹی کے سابق چیرمین، رچرڈ بَر نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا صدر بائیڈن کا فیصلہ درست نہیں تھا، اور یہ کہ متبادل منصوبہ بھی تیار نہیں کیا گیا تھا۔
صدر جو بائیڈن کے قوم سے خطاب پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، ایک بیان میں سینیٹر بَر نے کہا کہ مجھے توقع تھی کہ کمانڈر ان چیف کی حیثیت سے جو بائیڈن امریکی کانگریس اور عوام کے سامنے آج کوئی نیا منصوبہ پیش کریں گے۔ لیکن، بقول ان کے، ''اب یہ بھی واضح ہے کہ ایسا بھی نہیں کیا گیا''۔
سینیٹر بَر نے الزام لگایا کہ افغانستان کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے، ان کے الفاظ میں، تباہ کن ناکامی دیکھنا پڑی۔
بقول ان کے،''ساری صورت حال کے صدر بائیڈن خود ذمہ دار ہیں، جس صورت حال سے بچنے کے لیے انہیں ٹھوس اقدام کرنا تھا جو وہ نہیں کر پائے''۔
سینیٹر برَ نے کہا کہ انخلا کا فیصلہ کرتے وقت ممکنہ نتائج کو دھیان میں رکھنا لازم تھا، جس کے لیے علاقائی اور عالمی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔