افغانستان سے 24 گھنٹوں میں 21 ہزار افراد کا انخلا
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں افغانستان سے 21 ہزار 600 افراد کا انخلا ممکن بنایا گیا ہے۔
ایک بیان میں حکام نے کہا ہے کہ کابل سے امریکہ کی 37 پروازوں جب کہ اتحادی ممالک کی 57 پروازوں سے انخلا کا عمل جاری رکھا گیا۔
واضح رہے کہ کابل سے گزشتہ 24 گھنٹوں میں امریکہ کی فوج کے 32 سی-17 اور پانچ سی ون تھرٹی جہازوں کی پروازیں ہوئیں۔
امریکہ نے 37 پروازوں سے 12 ہزار 700 جب کہ اتحادی ممالک نے 57 پروازوں سے آٹھ ہزار 900 لوگوں کا انخلا مکمل کیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے داخل ہونے کے بعد سے جاری انخلا کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا مزید کہنا تھا کہ 14 اگست کے بعد سے 85 ہزار 700 افراد کا انخلا ممکن بنایا جا چکا ہے۔
واضح رہے کہ انخلا کا عمل جولائی سے ہی جاری ہے جس کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 63 ہزار 900 افراد کا انخلا کیا جا چکا ہے۔
طالبان کا افغانستان سے 31 اگست تک غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل مکمل کرنے پر زور
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے 31 اگست کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ امریکہ اور غیر ملکی افواج ڈیڈ لائن پر عمل کریں اور افواج کا انخلا کریں۔
کابل میں منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ڈیڈ لائن کے مطابق انخلا نہ ہونے پر طالبان آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی فوج کی تشکیلِ نو کی جائے گی جب کہ اب افغانستان کی سر زمین کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
طالبان کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام معافی کے اعلان پر قائم ہیں۔ نہ کسی کے خلاف انتقامی کارروائی کی گئی اور نہ کوئی انتقامی کارروائی کرنے دی جائے گی۔ اشرف غنی کی حکومت میں شامل اعلیٰ حکام کے لیے بھی عام معافی کا اعلان ہے۔
کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے جاری انخلا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان کے شہریوں کو افغانستان سے متنفر کرنے سے گریز کرے۔ کابل ایئر پورٹ کا راستہ عام شہریوں کے لیے بند ہے البتہ غیر ملکی ہوائی اڈے جا سکتے ہیں۔
آئندہ کی حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ طالبان چاہتے ہیں حکومت سازی کا عمل جلد از جلد مکمل ہو۔
خواتین سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فی الحال انہیں سرکاری دفاتر میں کام کے لیے آنے سے روکا گیا ہے۔
ترکی کی فوج کی افغانستان میں موجودگی پر ان کا کہنا تھا کہ ترکی کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ البتہ ان کی افواج کی افغانستان میں موجودگی کے حوالے اعتراض ہے۔ ایئرپورٹ کی سیکیورٹی مقامی طور پر سنبھالی جا سکتی ہے۔
ترکی کا افغانستان سے 1404 افراد کا انخلا
ترکی کے وزیر خارجہ، چاوش اولو نے بتایا ہے کہ ترکی نے افغانستان سے اب تک 1404 افراد کا انخلا کیا ہے، جن میں سے 1061 ترک شہری ہیں۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ترکی کے 200 شہری انخلا کے منتظر ہیں، جب کہ فغانستان میں اس وقت تقریباً 4500 شہری باہر نکالے جائیں گے۔
دریں اثنا، چاوش اولو نے بی بی سی کی ترک زبان کی سروس کی ایک رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں افغان مہاجرین کو ساحل سے دور کسی مقام پر ٹھہرانے کا کوئی بدوبست نہیں کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ بی بی سی ترک سروس نے بعد ازاں رپورٹنگ کی غیر درستگی پر معذرت کر لی تھی۔
ساتھ ہی، ترک وزیر دفاع نے بھی بی بی سی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانوی وزیر دفاع نے ترکی یا پاکستان کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کی،ناہی اپنی تحریر میں انھوں نے کوئی ایسی بات نہیں کی۔
افغانستان سے انخلا کی 31 اگست کی تاریخ تبدیل نہیں ہوئی: پینٹاگان
پینٹاگان نے منگل کے روز بتایا کہ صدر جوبائیڈن کی جانب سے 31 اگست تک انخلا کا مشن مکمل کرنے کے معاملے میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور تب تک امریکی افواج کا انخلا عمل میں آئے گا۔
پینٹاگان ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ پینٹاگان کا خیال ہے کہ وہ 31 اگست تک افغانستان سے تمام امریکیوں کو ملک سے باہر لانے کا کام جاری رکھے گا۔
کربی کے بقول ''یقینی طور پر اب تک ہمارا دھیان اس ماہ کی آخر تک کام مکمل کرنے پر مرکوز ہے''۔
انھوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے یہاں پہنچنے والے افراد کے لیے اضافی فوجی اڈوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
اس سے قبل افغانستان کے نئے حکمرانوں نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ غیر ملکیوں کے انخلا کا کام 31 اگست کی حتمی تاریخ تک مکمل ہو جانا چاہیے، چونکہ وہ اس میں توسیع پر رضامند نہیں ہوں گے۔