استنبول میں افغان خواتین سے اظہارِ یکجہتی
افغان خواتین کے حقوق کے بارے میں صرف مغربی حکومتوں کی طرف سے ہی تحفظات کا اظہار نہیں کیا جا رہا بلکہ حال ہی میں ترک خواتین نے بھی افغان خواتین سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ مزید جانیے اس رپورٹ میں۔
ہنگری کے شہریوں اور فوج کا افغانستان سے انخلا مکمل
ہنگری کی وزارتِ دفاع نے جمعرات کو کہا ہے کہ افغانستان سے تمام ہنگری کے شہریوں اور افواج کو وطن واپس لایا جا چکا ہے۔
وزیرِ دفاع تیبور بینکو نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ کابل ایئرپورٹ سے 540 افراد کو ہنگری لایا گیا ہے جن میں 57 افغان فیملیز اور 180 بچے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ افغانستان سے انخلا کے عمل میں حصہ لینے والے تمام 100 فوجی بھی وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔
تیبور بینکو کے مطابق افغان جنگ کے دوران ہنگری کے سات فوجی مارے گئے تھے۔
یاد رہے کہ ہنگری غیر قانونی تارکین وطن کے یورپ میں داخل ہونے کا شدید مخالف ہے اور اس نے افغان مہاجرین کو یورپ میں بسانے کے منصوبے کی بھی مخالفت کی تھی۔
ہنگری کا کہنا ہے کہ صرف اُن افغان مہاجرین کو یورپ میں رہنے دیا جانا چاہیے جنہوں نے افغانستان میں نیٹو کی موجودگی کے دوران تعاون کیا تھا جن کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔
فرانس کا افغانستان سے انخلا کا عمل مزید جاری نہ رکھنے کا فیصلہ
فرانس نے افغانستان سے شہریوں کے انخلا کے عمل کو مزید جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق فرانسیسی وزیرِ اعظم جین کاسٹر نے مقامی ریڈیو آر ٹی ایل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعے کی شام کے بعد فرانس افغانستان سے انخلا کا عمل جاری نہیں رکھے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم انخلا کا عمل کل شام تک ہی جاری رکھ سکتے ہیں۔"
یاد رہے کہ کابل ایئرپورٹ پر داعش کے حملوں کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کابل ایئرپورٹ سے دور رہیں۔
کابل کے ہوائی اڈے کے باہر دھماکہ
امریکہ کے محکمۂ دفاع پینٹاگان نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دھماکہ ہوا ہے۔
پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل کے ہوائی اڈے کے باہر دھماکہ ہوا ہے۔
بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد فی الحال معلوم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ سے افغانستان سے شہریوں کا انخلا جاری ہے۔ بہت بڑی تعداد میں ایئرپورٹ کے باہر لوگ موجود ہیں جو ملک سے انخلا کے خواہش مند ہیں۔