رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

16:30 30.8.2021

طالبان کی یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان کے قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ

افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی طالبان کی یقین دہانیوں کے باوجود خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقوں میں حالیہ چند روز کے دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

پندرہ اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے زیادہ تر وارداتوں میں بیشتر حملوں کا نشانہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بنے ہیں۔

وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی عہدیدار بھی ان واقعات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں کابل میں برسرِ اقتدار طالبان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے انتظامی عہدیداروں، صحافیوں اور قبائلی باشندوں کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق 15 اگست سے اب تک سرحدی علاقوں میں دہشت گردی اور تشدد کے مجموعی طور پر ڈیڑھ درجن سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر واقعات شمالی وزیرستان میں پیش آئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرِستان میں 14، جنوبی وزیرستان میں چار، باجوڑ اور بنوں میں دو دو جب کہ ایک واقعہ لوئر دیر میں رپورٹ ہوا ہے۔

گو کہ سرکاری طور پر بعض واقعات کی تصدیق نہیں ہوئی تاہم سرحد پار افغانستان میں روپوش عسکریت پسند کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے اپنے ترجمان کے ذریعے ان واقعات میں سے 14 کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

باجوڑ، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیش آنے والے بعض واقعات کی تصدیق پاکستان کی فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ نے اپنے جاری کردہ بیانات میں بھی کی ہے۔

مزید پڑھیے

17:04 30.8.2021

امریکی اسپیشل فورسز کے 150 افراد پاکستان پہنچے ہیں: شیخ رشید کی تصدیق

پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلا کے لیے اب تک ایئرپورٹس کے ذریعے 1627 اور 2192 افراد طورخم بارڈر کے ذریعے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔

پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والوں کو اُن کی آمد پر ویزے جاری کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ اسلام آباد کی نور خان ایئر بیس پر امریکی اسپیشل فورسز کے ڈیڑھ سو کے قریب افراد پہنچے ہیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ذمے داری کے تحت بڑے انخلا کی تیاری کی تھی۔ اس مقصد کے لیے ہوٹلز اور یونیورسٹیز خالی کروائی گئی تھیں لیکن اس کی ضرورت نہیں پڑی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی یا کوئی بھی ملک کا شخص ہو تو ٹرانزٹ کے لیے سہولت دے رہے ہیں۔ یونیورسٹیوں کے ہوسٹلز خالی نہیں ہونے چاہیے تھے لیکن ہوٹلز پر آن پے منٹ سہولیات دے رہے ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی سیاست پاکستان کے قرب و جوار میں ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سیاست بدلنے جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت کسی بھی دہشت گرد کو پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتا ہے۔

شیخ رشید احمد نے افغانستان سے مہاجرین کی آمد کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک شخص کو ریفیوجی اسٹیٹس نہیں دیا گیا۔ افغانستان سے آنے والوں کو جو ویزہ ہم دے رہے ہیں صرف 21 دن کا ہے جس کے بعد اس میں توسیع ہو سکتی ہے لیکن مہاجر کا درجہ کسی کو نہیں دیا جا رہا۔

افغانستان میں موجود پاکستانیوں کے بارے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود تمام پاکستانیوں کو نکال لیا گیا ہے البتہ وہاں تیس چالیس پاکستانی خاندان ہیں جو خود نکلنا نہیں چاہتے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کے بارے میں یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ اس وقت داعش نورستان اور کنڑ کے علاقوں میں موجود ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈر ہے کہ ٹی ٹی پی اور داعش مل کر کوئی دہشت گردی کی کارروائی کر سکتی ہیں جسے روکنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

01:13 31.8.2021

کابل ایئرپورٹ پر راکٹ حملے کے باوجود انخلا کا عمل بلا روک ٹوک جاری

کابل ایئرپورٹ سے فوجیوں کی واپسی 31 اگست تک مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
کابل ایئرپورٹ سے فوجیوں کی واپسی 31 اگست تک مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ پیر کے روز افغانستان میں کابل کے ہوائی اڈے پر راکٹ حملے کے بعد انخلا کا آپریشن بلا تعطل جاری ہے۔

عینی شاہدین نے متعدد راکٹ گرنے کی اطلاع دی ہے جب کہ ایک امریکی اہل کار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ راکٹوں کو میزائل ڈیفنس سسٹم کے ذریعے روک دیا گیا۔

ایس آئی ٹی ای انٹیلی جنس گروپ کے مطابق اسلامک اسٹیٹ (داعش خراسان) نے راکٹ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو حملے کے بارے میں بریفنگ دی گئی تھی۔ بیان میں صدر بائیڈن کے اس حکم کی دوبارہ تصدیق کی گئی جو انہوں نے امریکی فورسز کی حفاظت کے لیے کمانڈورں کو اپنی کوششیں دو گنا کرنے کے لیے دیا تھا اور انہیں کہا تھا کہ وہ اس سلسلے میں جو بھی ضروری ہو، اسے ترجیج دیں۔

امریکہ، افغانستان میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی ایک ایسی صورت حال میں منگل کی ڈیڈ لائن سے پہلے کابل سے انخلا مکمل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، جب کہ جمعرات کو ہوائی اڈے کے باہر ایک خودکش حملے میں کم از کم 170 افغان شہری اور 13 امریکی اہل کار ہلاک ہو گئے تھے۔

کابل: امریکی فضائی کارروائی میں عام شہریوں کی بھی ہلاکت

امریکی فوج اتوار کے روز کیے گئے اس فضائی حملے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی اطلاعات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ حملہ حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو داعش سے لاحق خطرے سے بچانے کے لیے کیا گیا تھا۔

سینٹ کام کے ترجمان، کیپٹن بل اربن نے اتوار کی رات اپنے ایک بیان میں کہا کہ "معصوم جانوں کے کسی بھی ممکنہ نقصان سے ہمیں بہت دکھ ہو گا۔"

اربن نے کہا کہ فضائی حملے کے نتائج کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ کہ ثانوی دھماکوں سے "اضافی جانی نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کیا ہوا ہو گا، اور ہم مزید تحقیقات کر رہے ہیں"۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق ڈرون حملے یا ثانوی دھماکوں میں 9 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

مزید تفصیلات

01:22 31.8.2021

طالبان کے قبضے کے بعد خلیجی ممالک میں افغان شہری اہل وطن کے لیے فکرمند

کابل میں داعش کی جانب سے داغے گئے راکٹوں کی زد میں آ کر تباہ ہونے والی ایک گاڑی۔ 29 اگست 2021
کابل میں داعش کی جانب سے داغے گئے راکٹوں کی زد میں آ کر تباہ ہونے والی ایک گاڑی۔ 29 اگست 2021

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد دنیا بھر میں افغان باشندے اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں طرح طرح کے وسوسوں کا شکار ہیں۔ نئی افغان حکومت ابھی بنی نہیں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ جلد از جلد اپنا ملک چھوڑنے کے لئے بے تاب ہیں۔ مگر پریشانی ان کی بھی کچھ کم نہیں جو ملک سے نکل کر کسی دوسرے محفوظ مقام تک پہنچ گئے ہیں۔

لوگوں کے ملک چھوڑنے کا سلسلہ افغانستان پر طالبان کے قبضے سے بہت پہلے شروع ہو گیا تھا۔

35 سالہ عبادت اپنی دو نو عمر بیٹیوں کے ساتھ افغانستان سے 5 ماہ پہلے خلیج اس وقت پہنچیں جب ان کے علاقے میں بم کے لگاتار دھماکے ہوئے۔

اب وہ متحدہ عرب امارات میں محفوظ ہیں مگر عبادت کو طالبان کے تیزی سے ملک پر قبضے کے بعد وطن میں اپنے اہلِ خانہ کی فکر ہے۔

ان کی تین بہنیں اور والدہ کابل میں رہتی ہیں اور وہ ان کے لئے خوفزدہ ہیں اور فکر مند بھی اور کہتی ہیں کاش وہ انہیں اپنے ساتھ لا پاتیں یا کسی اور محفوظ ملک میں منتقل کر سکتیں۔

متحدہ عرب امارات کے فوجی گزشتہ 20 برس کے دوران جنگ اور افغان فوجیوں کی تربیت کے لئے افغانستان میں موجود رہے ہیں۔ اور اب اس کا کہنا ہے کہ اس نے کم از کم 36,500 لوگوں کے انخلاء میں مدد دی ہے اور اس ہفتے 1500 افغان شہریوں کو ملک میں عارضی رہائش فراہم کی ہے۔

مزید تفصیلات

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG