کرونا وائرس: سنکیانگ میں طویل لاک ڈاؤن سے لوگوں کے مسائل اور پریشانی بڑھ گئی
چین کے سنکیانگ خطے کے ایک شہر کے مکینوں کا کہنا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے باعث 40 روز سے زیادہ عرصے سے لاک ڈاون میں ہیں، جسس کی وجہ سے انہیں بھوک ، جبری قرنطینہ اور ادویات اور روز مرہ کی ضروریات زندگی کی سپلائیز میں کمی کا سامنا ہو رہا ہے ۔
گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر غلیجا شہر کی سینکڑوں پوسٹس سے لوگوں کی پریشانی کا اظہار ہوتا ہے۔انہوں نے اپنی پوسٹس میں گھر کے خالی فریج، بخار میں مبتلا بچوں اور اپنے گھروں کی کھڑکیوں سے چیختے ہوئے لوگوں کی ویڈیوز شیئر کیں۔
سنگین حالات اور خوراک کی قلت اس موسم بہار میں شنگھائی کی صورت حال کی یاد دلاتی ہےجب ہزاروں باشندوں نے آن لائن شکایات پوسٹ کیں کہ انہیں باسی سبزیاں فراہم کی گئی ہیں یا انہیں طبی امداد سے انکار کیا گیا ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق اب جب کہ چین میں کرونا وائرس کی مزید متعدی اقسام داخل ہو چکی ہیں اور ان کے پھیلاؤ کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔ جن پر قابو پانے کے لیے چین کی زیرو کویڈ حکمت عملی کے تحت لاکھوں لوگوں کو سخت لاک ڈاون کا سامنا ہو رہا ہے ۔ جس کی وجہ سے معیشت مفلوج ہو رہی ہے اور سفر کرنا غیر یقینی ہوتا جارہا ہے ۔
ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات پیر کو ہوں گی، ہزاروں افراد کو تابوت دیکھنے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑا
ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ ان کے تابوت کو سکاٹ لینڈ سے واپسی کے بعد بکنگھم پیلس لے جایا گیا ہے اور بدھ کے روز اس کا سفر پارلیمٹ کے ایوانوں میں ہو گا جس کے بعد اسے ویسٹ منسٹر ایبی میں رکھا جائے گا اور آخری رسومات چار روز بعد پیر کو ادا کی جائیں گی۔
جب تابوت بکنگھم پیلس کے لیے روانہ کیا گیا تو بارش کے باوجود ہزاروں افراد نے سڑک کے کنارے کھڑے ہوکر اس کا آخری دیدار کرنے کے لیے گھنٹوں انتظار کیا ۔
ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد پہلے سے ہی تیاریاں کر رہی ہے۔ اپنے لیے موزوں جگہ مختص کرنے کی غرض سے لوگ راستے میں خیمے لگا رہے ہیں تاکہ تیار مناسب جگہ ان کے ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ وہ خود کو اس کے لیے بھی تیار کر رہے کہ انہیں گھنٹوں انتظار کرنا پڑ سکتا ہے۔
محل سے ملحقہ پارک میں ہزاروں افراد تعزیت اور اپنی عقیدت کے اظہار کے لیے پھول اور تحریری پیغامات کے ساتھ آ چکے ہیں۔
بھوک کے عالمی بحران کا حل جادوئی بیج ہیں، بل گیٹس
بل گیٹس نے کہا ہے کہ بھوک کا عالمی بحران اتنا بڑا ہے کہ خوراک کی امداد اس مسئلے کو پوری طرح حل نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا ہے کہ جو کچھ مزید درکار ہے وہ ہے فارمنگ ٹیکنالوجی میں اختراعات جن کے لیے وہ بڑے عرصے سے فنڈز دیتے رہے ہیں تاکہ اس بحران کو ختم کیا جا سکے جس کے بارے میں بل گیٹس اور میلنڈا فاونڈیشن نے منگل کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں خوراک کے عدم تحفظ سمیت، مشترکہ عالمی ترقیاتی اہداف کے لیے بڑے دھچکوں کو دستاویزی شکل میں پیش کیا گیا ہے ۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں، گیٹس نے دلیل دی کہ کاشتکاری کی ٹیکنالوجی میں اختراعات، خاص طور پروہ ، جسے وہ "جادو" فصل کے بیج کہتے ہیں، بحران کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہیں ۔
ان بیجوں کو آب و ہوا کی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے اور زرعی کیڑوں کے خلاف مزاحمت کے لیے بنایا گیا ہے۔
کچھ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان بیجوں پر انحصار دنیا بھر میں ماحول کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں سے متصادم ہے کیونکہ ان کو اگانے کے لیے عام طور پر معدنی ایندھن پر مبنی کھادوں اور کیڑے مار ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔
جوہری ہتھیار شمالی کوریا کو اپنے ہی ہاتھوں تباہی کی جانب دھکیل سکتے ہیں
جنوبی کوریا نے منگل کے روز شمالی کوریا کو خبردار کیا کہ اس کے جوہری ہتھیاروں کا استعمال اسے اپنے ہاتھوں اپنی تباہی کے راستے پر ڈال دے گا۔
جنوبی کاریا کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے ایک حالیہ قانون سے ، جس کے تحت اسے حفظ ما تقدم کے طور پر اپنے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت ہو گی، سوائے اس کے اور کچھ نہیں ہو گا کہ سیول اور واشنگٹن اپنی مشترکہ فوجی صلاحیت میں اضافہ کریں گے ،
سیول کے انتباہ سے شمالی کوریا مشتعل ہو سکتا ہے اور دونوں حریفوں کے درمیان دشمنیا ں مزید بڑ ھ سکتی ہیں ، جب کہ سیول نےجزیرہ نما کوریا میں کشیدگیوں سے بچنے کے لیے روایتی طور پر پیانگ یانگ کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے سے گریز کیا ہے ۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے منگل کوکہا کہ شمالی کوریا حفظ ما تقدم کے طور پر حملوں ، میزائل ڈیفینس سسٹم اور بڑے پیمانے پر انتقامی کارروائی میں نمایاں اضافہ کر سکتا ہے جب کہ وہ امریکہ سے سیکیورٹی کے نئے وعدے کا منتظر ہے ۔