ایران سے سعودی عرب کو لاحق خطرات پر امریکہ کو تشویش
امریکی عہدے دارں نے منگل کے روز ایران کی جانب سے سعودی عرب کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کیا ۔
امریکی وزیر خارجہ نیڈ پرائس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم فوج، سفارت کاروں ، انٹیلی جینس ذرائع کے توسط سے سعودیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم اپنے اور خطے میں ہمارے شراکت داروں کے مفادات کے دفاع پر اقدام کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس اور وال اسٹریٹ جرنل نے منگل کو رپورٹ دی کہ سعودی عرب نے کسی امکانی حملے کے بارے میں امریکہ کو معلومات فراہم کی ہیں ۔
پینٹاگان کے پریس سیکرٹری بریگیڈئیر جنرل پیٹ رائڈر نے ان رپورٹوں کے بارے میں کہ امریکی فوجی عہدے داروں کو خطے میں خطرے کی صورتحال پر مسلسل تشویش ہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس حوالے سے کہ سعودی ہمیں اس بارے میں کیا معلومات فراہم کرسکتے ہیں اپنے سعودی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں لیکن جیسا کہ ہم نے پہلے کہا ہے اور میں اسے دہراتا ہو ں کہ ہم ا پنی حفاظت اور دفاع کے حق کو محفوظ رکھتے ہیں قطع نظر اس کے کہ ہماری فورسز کہاں خدمات انجام دے رہی ہیں ، خواہ وہ عراق میں ہوں یا کسی اور جگہ ۔
آب و ہوا کی عالمی کانفرنس اگلے ہفتے شرم الشیخ میں ہو گی، پیرس کانفرنس کے اہداف پورے نہیں ہو سکے
اقوام متحدہ کی سی او پی 27 کے طور پر معروف آب و ہوا سے متعلق کانفرنس اگلے ہفتے شرم الشیخ مصر میں ہورہی ہے اور آب و ہوا سے متعلق سر گرم ترقی یافتہ ملکوں میں کاربن کا بڑی مقدار میں اخراج کرنےوالوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کانفرنس میں زیادہ بڑے عطیات کے وعدے کریں ۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق بین الاقوامی کمیونٹی ابھی تک 2015 کے پیرس معاہدے کے اہداف پورے کرنے سے بہت دور ہے جب کہ عالمی درجہ حرارت کو ایک اعشاریہ 5 سیلسئس کی حد سے کم رکھنےکا بھی کوئی مستند راستہ نہیں ہے ۔
حکومتوں کی جانب سے کاربن کے اخراج میں کمی کے منصوبےابھی تک ناکافی ہیں اور ماحولیاتی رہنما ترقی یافتہ ملکوں سے مزید اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی امور سے متعلق ایکزیکٹیو ڈائریکٹر ، انگر اینڈرسن نے وی او اے کو ایک خصوصی انٹر ویو میں کہا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا 75 فیصد اخراج گروپ 20 کی سب سے بڑی معیشتیں کرتی ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے چاہئیں اور ہم شرم الشیخ افریقہ کی کانفرنس میں اسی بارے میں گفتگو چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ملکوں کو مزید رقم فراہم کرنے اور اپنے اخراج کو کم کرنے کی ضرورت ہے ۔
یہ کانفرنس ایسے میں منعقد ہو رہی ہے جب قرن افریقہ میں ریکارڈ خشک سالی ہے اور صومالیہ میں قحط کے انتباہ جاری ہور ہے ہیں۔
افریقہ عالمی گرین ہاؤس گیسوں کا 4 فیصد سے بھی کم اخراج کرتا ہے لیکن پھر بھی وہ گلوبل وارمنگ کے اثرات سے متاثر ہوتا ہے جن میں خوراک کا عدم استحکام، بڑھے ہوئے تنازعے اور مزید سخت موسمی واقعات شامل ہیں ۔
ملیریا کی تجرباتی دوا چھ ماہ تک ملیریا سے محفوظ رکھتی ہے
افریقہ میں ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ ایک تجرباتی دوا کی صرف ایک بار دی جانے والی خوراک نے بالغ افراد کو چھ ماہ تک ملیریا سے محفوظ رکھا۔
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے ریسرچرز کی تیار کردہ یہ تجرباتی دوا مالی کے دو دیہاتوں میں جہاں ملیریا کے موسم میں لوگوں کو مچھر روزانہ اوسطاًدن میں دو بار کاٹتے ہیں ، ملیریا کے شکار 330 بالغ افراد کو شاٹس کی شکل میں دی گئی۔
امریکی حکومت کی یہ ریسرچ پیر کے روز جریدے نیو انگلینڈ میں شائع ہوئی اور اسے سیاٹل میں ایک میڈیکل میٹنگ میں پیش کیا گیا۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق ریسرچرز کا خیال ہے کہ اس دوا کو ملیریا سے بچاؤ کے دوسرے طریقوں ، مثلاً ملیریا سے بچاؤ کی گولیوں، مچھر دانیوں اور ویکسینز کے ساتھ ملا کر استعمال کرنے سے لوگوں کو ملیریا سے زیادہ بہتر طور پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔
ملیریا سے افریقہ میں 2020 میں 620000 سے زیادہ لوگ ہلاک اور 241 ملین لوگ بیمار ہوئے جن کی اکثریت بچوں پر مشتمل تھی۔ عالمی ادارہ صحت کی بچوں کے لیے منظور کی گئی پہلی ویکسین صرف 30 فیصد موثر ہے اور اسے چار خوراکوں کی صورت میں دیا جاتا ہے ۔
دنیا کو درپیش زیادہ تر اقتصادی اور سیاسی بحرانوں کا سبب یوکرین جنگ اور چین کے معاشی معاملات ہیں: عالمی ادارہ محنت
محنت کے بین الاقوامی ادارے ،آئی ایل او نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ تر یوکرین کی جنگ اور چین میں اقتصادی مسائل کی وجہ سے پیدا ہونے والے متعدد اقتصادی اور سیاسی بحران محنت کی عالمی مارکیٹ کی بحالی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔
آئی ایل او کی پیر کو شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ محنت کی مارکیٹ کی بگڑتی ہوئی صورتحال روزگار کے مواقعوں کی تشکیل اور روزگار کے معیار دونوں کو متاثر کررہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ متعدد بحران جن میں ایک عشرے سے جاری افراط زر کی بلند ترین شرحیں، سخت تر مالیاتی پالیسیاں اور قرض کے بڑھتے ہوئے بوجھ صارفین اور کاروباری اداروں کے اعتماد کو متاثر کر رہے ہیں۔
آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ہونگبو نے کہا ہے کہ انحطا ط کا یہ رجحان بنیادی طور پر چین میں اقتصادی مسائل اور یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے ۔ اور اس سال کے شروع میں دیکھی گئی محنت کی عالمی بحالی کی علامات ختم ہو گئی ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ ملازمتوں میں صنفی فرق کم کرنے میں پیش رفت بھی خطرے میں ہے اور ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان معاشی خلیج میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔