سابق صدر زرداری احتساب عدالت میں پیش

سابق صدر کے وکیل فاروق نائیک نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ پولو گراؤنڈ ریفرنس میں ان کے موکل پر فرد جرم عائد نہیں کی جاسکتی کیونکہ جس پر عدالت نے دلائل دینے کے لیے سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔
پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری جمعرات کو اسلام آباد میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے لیکن اُن کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے مقدمے میں فرد جرم عائد نہیں کی جا سکی۔

وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی استعمال کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر پر سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمہ 1990ء کی دہائی میں قائم کیا گیا تھا لیکن اس پر کئی برسوں تک پیش رفت نا ہو سکی۔

آصف علی زرداری پانچ سالہ مدت صدارت کے اختتام پر گزشتہ سال ستمبر میں سبکدوش ہوئے تھے۔

بطور صدر اُنھیں عدالتی کارروائی سے استثنٰی حاصل تھا لیکن اُن کی مدت صدارت ختم ہونے کے چند ہی ہفتوں بعد احتساب عدالت نے آصف علی زرداری کے خلاف قائم مبینہ بدعنوانی کے پانچ ریفرنس بحال کر دیئے۔

سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے جمعرات کو عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے موکل پر فردِ جرم عائد نہیں کی جا سکتی۔

’’عدالت نے میری استدعا مانی اور 18 تاریخ کو آئندہ پیشی پر عدالت نے مجھے کہا کہ میں بحث کروں اور تمام دستاویزات کے بارے میں بتاؤں کہ آصف صاحب کے خلاف فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی۔‘‘

پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے کل پانچ ریفرنس دائر ہیں جن میں وزیراعظم ہاؤس میں ذاتی مقصد کے لیے سرکاری خرچ سے پولو گراؤنڈ کی تعمیر اور ٹریکٹروں کی خریداری کی ایک سرکاری اسکیم میں مبینہ بدعنوانی سے متعلق ریفرنسز بھی شامل ہیں۔

اس بارے میں فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ ’’آصف صاحب کسی بھی کیس میں مرکزی ملزم نہیں تھے، جتنے بھی مرکزی ملزمان تھے اُن کو عدالت بری کر چکی ہے۔‘‘

آصف علی زرداری جب جمعرات کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے تو سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اس موقع پر پیپلز پارٹی کے کئی اہم رہنما اور کارکن بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔