قواعد کے مطابق لاہور کے شاہی قلعہ میں کوئی بھی نجی تقریب یا شادی نہیں ہو سکتی۔ لیکن عالمی اہمیت کے حامل اس قلعہ میں شان و شوکت سے شادی کی ایک تقریب منعقد کی گئی جس کے باعث اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی جانب سے تاریخی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے مقام کو بھی نقصان پہنچا۔
مہندی کی تقریب شاہی قلعے کے شاہی باورچی خانے میں 9 جنوری کی رات منعقد کی گئی تھی جس میں درجنوں افراد شریک ہوئے۔
لاہور کے تاریخی ورثے کی حفاظت اور دیکھ بھال کرنے والے ادارے ’والڈ سٹی آف اتھارٹی لاہور‘ کے مطابق جمعرات کی شب لاہور کے شاہی قلعہ میں ایک نجی کمپنی فاطمہ فرٹیلائزر نے ایک کارپوریٹ عشائیے کے لیے اجازت طلب کی تھی اور اجازت نامے کے مطابق شاہی قلعہ لاہور کے شاہی باورچی خانہ کے احاطے میں رات کے کھانے کی مشروط اجازت دی گئی تھی۔
اجازت نامے کی شِق نمبر 12 کے مطابق شاہی قلعہ میں کسی بھی قسم کی شادی کی تقریب نہیں ہو سکتی۔
شاہی قلعے کی کئی حصے وقت کے گزرنے کے ساتھ شکست و ریخت کا سامنا کر رہے ہیں۔
والڈ سٹی اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کامران لاشاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شاہی قلعہ پاکستان کا تاریخی ورثہ ہے۔ قوانین کے مطابق شاہی قلعہ میں شادی کی تقریب کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ البتہ اُن کا محکمہ قواعد و ضوابط کے مطابق قلعہ کے ایک مخصوص حصے میں کارپوریٹ تقریبات کی اجازت دیتے ہیں۔
وائس آف امریکہ نے لاشاری صاحب سے سوال پوچھا کہ اگر اجازت نہیں تو شادی کی تقریب کیسے ہو گئی۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی نے اُن سے جھوٹ بول کر قلعہ میں مہندی کی تقریب کی اور اُنہوں نے کمپنی کو صرف شاہی باورچی خانہ کے احاطہ میں رات کے کھانے کی اجازت دی تھی۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اجازت نامے کے مطابق والڈ سٹی اتھارٹی نے اجازت نامے کے عوض فاطمہ فرٹیلائزر سے پانچ لاکھ روپے فیس اور ایک لاکھ روپیہ زر ضمانت وصول کیے تھے۔
“جھوٹ بول کر دھوکہ دینے والی پارٹی کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس کو درخواست دے دی ہے۔ جو ایک لاکھ روپے انھوں نے بطور سیکیورٹی جمع کروائے تھے وہ ہم نے ضبط کر لیے ہیں۔ شاہی قلعہ کے انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر بلال طاہر کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا ہے”۔
شاہی قلعے کا ایک اور اندرونی منظر۔
شاہی قلعہ کو شادی ہال میں بدلنے پروزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے لاہور والڈ سٹی اتھارٹی سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور شادی کی تقریب منعقد کرنے کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ذمہ داروں اور شادی کا انعقاد کرنے والوں کےخلاف کے خلاف بلاامتیاز قانونی کارروائی کی جائے۔
شاہی قلعہ عالمی ورثہ کونسل میں شامل ہے جس کے قوانین کے مطابق شاہی قلعے میں کوئی تقریب نہیں ہو سکتی۔
لاہور کا شاہی قلعہ چار سو سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔ جسے مغل بادشاہ شاہ جہاں نے تعمیر 1566 میں کرایا تھا۔ شاہی قلعہ کو یونیسکو نے 1981 میں عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کیا تھا۔