موٹر گلائیڈنگ پاکستان میں متعارف ہونے والا نسبتاً نیا کھیل ہے۔ ایڈونچر کے شوقین اس کھیل کا لطف اٹھانے کے لیے چولستان جیسے دور دراز علاقوں میں جاتے ہیں لیکن وہاں کے مقامی رہائشیوں کے لیے موٹر گلائیڈنگ ایک خواب ہے۔ پاکستان میں موٹر گلائیڈنگ کن علاقوں میں اور کیسے ہو رہی ہے؟ دیکھیے ثمن خان کی رپورٹ میں
لاہور میں گھوڑے شاہ نامی دربار پر لوگ کسی زمانے میں سونے چاندی کے گھوڑوں کے چڑھاوے دیتے تھے۔ زمانہ بدلنے کے ساتھ مٹی سے بنے گھوڑوں نے ان کی جگہ لے لی جنہیں گھگھو گھوڑے کہا جاتا تھا۔ اب گھگھو گھوڑے ملتے ہیں نہ انہیں بنانے والے فن کار۔ دیکھیے 'متروک پیشوں' پر وی او اے کی سیریز کا نواں حصہ
ہنسی مذاق کرنے والے کو پنجابی معاشرے میں اکثر بھانڈ کا لقب دے دیا جاتا ہے۔ نئی نسل نے یہ اصطلاح تو سنی ہو گی لیکن بھانڈوں سے واسطہ شاید ہی پڑا ہو گا۔ جگت بازی، چرب زبانی اور طنز و مزاح کے لیے مشہور بھانڈوں کا روزگار بھی ختم ہوتا جا رہا ہے۔ دیکھیے 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی سیریز کا تیسرا حصہ
پنجاب کی ثقافت کا ایک رنگ وہ چوڑی فروش بھی تھے جن کی 'ونگاں چڑھا لو کڑیوں' کی آوازیں گلی گلی سُننے کو ملتی تھیں اور جن کی آمد سے لڑکیوں کی سونی کلائیاں رنگ برنگی چوڑیوں سے سج جاتی تھیں۔ لیکن یہ آوازیں لگانے والے اب کہیں غائب ہوگئے ہیں۔ 'متروک پیشوں' پر وائس آف امریکہ کی سیریز کا دوسرا حصہ
لاک ڈاؤن کے باعث رمضان کے آغاز میں سموسوں اور پکوڑوں کے اسٹالز پر پابندی تھی۔ لیکن لوگوں نے فروزن فوڈ کی شکل میں چٹ پٹے پکوان حاصل کرنے کا حل ڈھونڈ نکالا۔ فروزن فوڈ کی طلب میں اضافے کے بعد بہت سے نئے لوگ بھی یہ کاروبار شروع کر چکے ہیں۔ لاہور کے ایک شیف نے یہ روزگار کیوں اپنایا؟ جانیے انہی کی زبانی
"ساری زندگی پاکستان میں گزار دی۔ اپنی محنت کر کے کمایا اور ملک کی معیشت میں بھی حصہ ڈالا۔ لیکن اب کہیں راشن لینے جاؤ تو شناختی کارڈ پر مسیحی لکھا دیکھ کر کہتے ہیں کہ آپ چلے جاؤ، اس میں آپ کا حصہ نہیں۔"
ایک دور تھا جب نانی، دادی کے ہاتھ کے بنے سوئیٹر اور اماں کے ہاتھ کی بنی اونی شال اکثر لوگ پہنے دکھائی دیتے تھے۔ لیکن جدید دور نے رشتوں کے پیار کا یہ احساس دور کر دیا ہے۔ لاہور میں ایک خاتون اس روایتی دست کاری کو نئے انداز میں پیش کر رہی ہیں تاکہ لوگ اس فن کو بھول نہ جائیں۔ دیکھیے ثمن خان کی رپورٹ۔
پاکستان میں اس بار ماہِ رمضان گزشتہ برسوں کی نسبت قدرے مختلف انداز میں گزر رہا ہے۔ افطار پارٹیوں کا اہتمام ہے اور نہ ہی عید کی شاپنگ کے رنگ۔ ایک پاکستانی فیملی سے جانتے ہیں کہ لاک ڈاؤن کے دوران وہ ماہِ صیام کس طرح گزار رہے ہیں؟
لاہور کے عدیل چوہدری منفرد انداز کے نت نئے کھانے عوام کے لیے پیش کر رہے ہیں۔ اُن کے بقول اب کھانوں کا ذائقہ ہی نہیں بلکہ اس کی پریزنٹیشن بھی اہمیت رکھتی ہے۔ وہ اپنے کھانوں کی سجاوٹ پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔
خواجہ سراؤں کے بارے میں پاکستان میں عام تاثر یہ ہے کہ ان کا کام صرف ناچنا اور مانگنا ہے۔ لیکن لاہور کے چند خواجہ سراؤں نے 'کونڈا چاری' کے نام سے ایک کچن شروع کیا ہے اور اپنے ہاتھ کے بنے پکوان دفاتر، تعلیمی اداروں اور گھر گھر پہنچانے کا کام کر رہے ہیں۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے طبی عملے کو درکار حفاظتی لباس ان دنوں نایاب ہیں اور مہنگے داموں فروخت ہو رہے ہیں۔ ایسے میں لاہور کے ایک فوڈ چین کے مالک طبی عملے کے لیے حفاظتی سامان تیار کر رہے ہیں اور انہیں سستے داموں طبی عملے کو پہنچا رہے ہیں۔ دیکھیے ثمن خان کی ڈیجیٹل رپورٹ میں۔
کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے تعلیمی ادارے بند ہونے سے طلبہ کی پڑھائی پر بھی اثر پڑا ہے۔ بعض نجی اسکولوں نے تو آن لائن کلاسز شروع کردی ہیں لیکن سرکاری اسکولوں کے طلبہ کی اکثریت کھیل کود کر وقت گزار رہی ہے۔ لاہور سے ثمن خان کی ڈیجیٹل رپورٹ
لاہور میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے موبائل ٹیسٹنگ یونٹس متعارف کرائے گئے ہیں جو سڑکوں پر راہ گیروں کے کرونا ٹیسٹ کریں گے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد لوگوں کو کرونا وائرس سے متعلق آگاہی دینا اور ان کا خوف کم کرنا ہے۔ دیکھیے لاہور سے ثمن خان کی رپورٹ
محسن نواز آنکھوں سے محروم ہیں، مگر ریڈیو پر اپنی آواز اور انداز گفتگو سے لوگوں کو جی اٹھنے کی امنگ دے رہے ہیں۔ جسمانی معذوری سے ریڈیو پروگرامز کی میزبانی تک کا سفر انہوں نے کیسے طے کیا، جانیے ثمن خان کی ڈیجیٹل ویڈیو میں۔
لاہور میں اورنج لائن کے تعمیراتی منصوبے سے مُتاثر ہونے والا پی آئی اے پلانیٹیریم ایک بار پھر عوام کی توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔ لاہور بینالے نے یہاں لوگوں کو سیاروں کی سیر پر لے جانے کا بندوبست کیا ہے۔ ثمن خان کی ڈیجیٹل رپورٹ
چولستان جیپ ریلی کی خواتین کیٹیگری میں اس بار چار ڈرائیورز مدِ مقابل تھیں جنہوں نے صحرا میں اپنی ڈرائیونگ کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ صحرا میں جیپ دوڑانے کا تجربہ کیسا رہتا ہے؟ ثمن خان کی ڈیجیٹل رپورٹ میں خواتین ڈرائیورز سے جانتے ہیں۔
چولستان میں قلعہ دراوڑ کے علاقے میں سال کے 11 مہینے لوگوں کی محدود آمد و رفت رہتی ہے۔ لیکن ہر سال جنوری کے وسط سے فروری کے درمیانی عشرے کے دوران تین دن کے لیے یہ علاقہ آباد ہو جاتا ہے۔
لاہور میں ہونے والے دوسرے سالانہ بینالے کا تعلق اس برس تاریخی عمارتوں سے بھی جوڑا گیا ہے۔ ہماری ساتھی ثمن خان نے بینالے کے ایڈوائزر افتخار ڈاڈی کے ساتھ ایک ایسے شکستہ حال مُقام کا دورہ کیا جہاں مشرقی افریقہ سے ہجرت کرنے والوں کی یادوں اور وادیٔ کشمیر سے جڑی کہانیوں نے ڈیرے ڈالے ہیں۔
وزیر خوراک پنجاب سمیع اللہ چوہدری کے مطابق، پنجاب حکومت ہر سیزن ایک خاص مقدار میں گندم کسان سے خریدتی ہے۔ اس برس بھی تقریباً ایک اعشاریہ چار ملین ٹن گندم خریدی گئی اور اُس کے بعد تین اعشاریہ تین ملین میٹرک ٹن فیلڈ سے بھی خریدی۔ تو پنجاب میں اب بھی وافر مقدار میں گندم موجود ہے
جلیبی پاکستان کا اسٹریٹ فوڈ ہے جسے لاہور کے دو انجینئرز نے دُنیا بھر میں متعارف کرانے کا طریقہ ڈھونڈ نکالا ہے۔ اُنہوں نے ایک ایسا شیف تیار کیا ہے جو اُن کے سکھائے طریقے سے کہیں بھی جلیبی تیار کرسکتا ہے۔ فوڈ انڈسٹری کی آٹو میشن کے خواہاں انجینئرز کی ایجاد سے ملیے لاہور سے ثمن خان کی ڈیجیٹل رپورٹ میں
مزید لوڈ کریں