Khalil Ahmed is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
پاکستان کے دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی بقرعید کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ شہر میں مرکزی مویشی منڈی کے علاوہ جگہ جگہ بیوپاری جانور فروخت کرتے نظر آرہے ہیں۔ انہی بیوپاریوں میں ایک ماہا خان بھی ہیں جو برنس روڈ جیسے گنجان آباد علاقے میں بکرے فروخت کر رہی ہیں۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی بڑھتی قیمتوں اور مہنگائی میں اضافے سے شہری سخت پریشان ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد سے زیادہ ہوگئی ہے۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد نے اپنی رپورٹ میں یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس صورتِ حال میں لوگ کیسے گزارا کر رہے ہیں۔
رلّی سندھ کی رنگا رنگ ثقافت کی علامتوں میں شامل ہے جو اکثر خواتین اپنے گھر میں ہی تیار کرتی ہیں۔ رلّی بنانے کے لیے استعمال شدہ کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو انتہائی مہارت سے جوڑا جاتا ہے۔ اس محنت طلب کام میں کتنا وقت لگتا ہے اور رلّی کن مراحل سے گزر کر بنتی ہے؟ جانیے سدرہ ڈار کی رپورٹ میں۔
کراچی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ ہونے والے خودکش دھماکے میں ایک زخمی چینی شہری کی جان بچانے والے طالبِ علم علی صہیب کو حال ہی میں انعامات اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ہے۔ علی صہیب کون ہیں اور انہوں نے کیسے چینی شہری کی مدد کی؟ جانتے ہیں سدرا ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
سندھ میں پانی کی قلت کی وجہ سے ہر طبقہ متاثر ہو رہا ہے۔ دریاؤں میں پانی کی کمی سے کئی رابطہ نہریں بھی خشک پڑی ہیں جس پر کاشت کار پریشان ہیں۔ بعض دیہی علاقوں میں لوگ بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں۔ سندھ کے باسیوں کو پانی کی قلت کس طرح متاثر کر رہی ہے؟ دیکھیے محمد ثاقب اورخلیل احمد کی رپورٹ میں۔
سانحہ 12 مئی 2007 کراچی میں سیاسی تشدد کی تاریخ کا ایک بدترین واقعہ ہے۔ اس دن کراچی کی سڑکوں پر بلوائیوں کا راج تھا جن کے ہاتھوں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے اور املاک کو نقصان پہنچا۔ اس دن کراچی کے صحافیوں نے کیا دیکھا اور انہیں کن تجربات سے گزرنا پڑا؟ جانیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ صبا قمر کہتی ہیں کہ فلم 'گھبرانا نہیں ہے' میں زوبی کے مضبوط کردار نے انہیں فلم کرنے پر قائل کیا۔ وائس آف امریکہ کے نمائندے عمیرعلوی سے گفتگو میں صبا قمر نے کہا کہ جب تک چیلنجنگ کردار نہ ملے تو میں مطمئن نہیں ہوتی۔ ان کے بقول اس فلم کا کردار بہت مختلف ہے۔ یہ ایک لڑکی کی کہانی ہے جو پوری فلم اور ہر کردار سے جڑی ہوئی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ چاہے فلم ہو، ٹی وی یا ویب انہیں کیمرے کے سامنے رہنا اچھا لگتا ہے۔ صبا قمر کا مکمل انٹرویو دیکھیے۔
تحریکِ انصاف نے اتوار کو کراچی میں سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا۔ مزارِ قائد سے متصل باغِ جناح میں جلسے میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے کے شرکا کا سابق وزیرِ اعظم کی حکومت کے خاتمے اور ماضی میں کراچی کے لیے کیے گئے اعلانات پر کیا کہنا تھا؟ جانیے سدرہ ڈار کی اس ویڈیو میں۔
صوبہ بلوچستان کے مکران ڈویژن کو کراچی سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے کو ایک طرح کا عجوبہ کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا۔ سمندر اور سنگلاخ پہاڑوں کے درمیان بل کھاتی یہ سڑک لانگ ڈرائیو کے شوقین افراد کے لیے کسی خوبصورت خواب سے کم نہیں۔ آخر اس سڑک پر ایسا کیا ہے؟ بتا رہے ہیں محمد ثاقب اور خلیل احمد اس ویڈیو رپورٹ میں۔
پاکستان کے معروف گلوکار و موسیقار اور 30 برس تک 'اسٹرنگز' کا حصّہ رہنے والے فیصل کپاڈیا نے بینڈ سے علیحدگی کے ایک سال بعد حال ہی میں دو گانوں کے ذریعے واپسی کی ہے۔ فیصل کپاڈیا کا کہنا ہے کہ اسٹرنگز کے خاتمے کے بعد وہ دو دن تک روتے رہے تھے۔ وہ بینڈ ان کی شناخت تھا لیکن اب وہ خود کو سولو آرٹسٹ کے طور پر دریافت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دیکھیے فیصل کپاڈیا کا انٹرویو وائس آف امریکہ کے عمیر علوی کے ساتھ۔
کراچی کو گوادر سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی پر سفر کریں تو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ میں 'ہنگلاج ماتا کا مندر' آتا ہے۔ اس ویران پہاڑی علاقے میں دور دور تک آبادی دکھائی نہیں دیتی لیکن ایک پہاڑی کے نیچے بنے اس قدیم مندر پر لوگوں کا ہجوم رہتا ہے۔ اس مندر میں صرف ہندو ہی نہیں بلکہ بہت سے سیاح بھی دکھائی دیتے ہیں۔ ہنگلاج ماتا کا مندر دکھا رہے ہیں محمد ثاقب اور خلیل احمد۔
پاکستان کے صوبے سندھ میں واقع منچھر جھیل کبھی اپنے شفاف میٹھے پانی اور آبی حیات کی وجہ سے جانی جاتی تھی۔ مگر اب یہاں کچھ بھی پہلے جیسا نہیں رہا۔ اس جھیل پر کئی سو کشتیوں پر مشتمل ایک گاؤں برسوں سے آباد تھا مگر اب صرف چند ہی خاندان یہاں رہ گئے ہیں۔ آلودہ پانی اور آبی حیات کی معدومیت نے منچھر جھیل کے باسیوں کو اپنا سب کچھ چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے۔ پانی کے عالمی دن کے موقع پر دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی خصوصی رپورٹ۔
کراچی کا اولڈ سٹی ایریا اپنی تاریخی عمارتوں کے لیے مشہور ہے جن میں سے کئی اب مخدوش حالت میں ہیں۔ ان عمارتوں کی سیر کے لیے ہر اتوار کو ایک نجی تنظیم کی جانب سے 'ہیریٹیج واک' منعقد کی جاتی ہے۔ اس واک میں شامل ہو کر شہری نہ صرف ان عمارتوں کا اندرونی و بیرونی جائزہ لیتے ہیں بلکہ شہر کی تاریخ کے بارے میں معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
بلوچستان کے ساحل پر واقع چھوٹا سا قصبہ گوادر اب ایک بڑے شہر میں بدل رہا ہے۔ پاکستان اور چین مل کر گوادر میں اپنی ترقی کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ لیکن اس شہر کے پرانے مکین اب اپنی زمین سے روٹھ کر علاقہ چھوڑ رہے ہیں۔ گوادر میں 300 سال سے مقیم اسماعیلی برادری اب شہر کیوں چھوڑ رہی ہے؟ جانیے۔
بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے دھرنے میں روایات کے برعکس خواتین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔مردوں کے شانہ بشانہ احتجاج کرنے والی خواتین کہتی ہیں کہ انہیں پانی، تعلیم اور روزگار چاہیے۔ شہر میں ہونے والی ترقی سے انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان کی حکومت نے بڑھتے تجارتی خسارے پر قابو پانے کے لیے چھ ماہ کے لیے تیارہ شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔ لیکن کیا اس فیصلے سے تجارتی خسارے پر قابو پانے میں مدد ملے گی یا پھر یہ عوام کو وقتی طور پر مطمئن کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے؟ بتا رہے ہیں محمد ثاقب اور خلیل احمد اس رپورٹ میں۔
بلوچستان کے شہر گوادر میں عوام مطالبات کے حق میں تین ہفتوں سے دھرنا دیے ہوئے ہیں۔ 'حق دو بلوچستان کو' تحریک کے تحت دیے جا رہے دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے ان کے تمام مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔ حکومت کے مطابق مطالبات پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔ محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ دیکھیے۔
کراچی میں واقع ماہی گیروں کی بستی ابراہیم حیدری کے غلام داؤد کی کہانی دیگر خواجہ سراؤں سے خاصی مختلف ہے۔ انہوں نے خواجہ سراؤں کی پیشکش ٹھکرائی، والدین کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور بکریاں چرا کر پیٹ پالنے کی راہ اپنائی۔ غلام داؤد کی منفرد کہانی لائے ہیں سدرہ ڈار اور خلیل احمد۔
سپریم کورٹ کی جانب سے غیرقانونی قرار دی گئی کراچی کی 15 منزلہ رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کو گرانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ یہاں مقیم افراد کا کہنا ہے کہ ان کے گھر گرائے جانے پر وہ ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ فیصلے کے تحت انہیں اب تک رقم واپس نہیں کی گئی۔ مزید جانتے ہیں محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
پاکستان میں آج کل ہر شخص مہنگائی کا شکوہ کر رہا ہے جب کہ حکومت مہنگائی کو عالمی مسئلہ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کر رہی ہے کہ ملک میں فی کس آمدنی بڑھنے سے لوگوں کی قوتِ خرید بھی بڑھی ہے۔ لیکن یہ قوتِ خرید ہے کیا اور کیا واقعی پاکستانیوں کی قوتِ خرید میں اضافہ ہوا ہے؟ جانیے محمد ثاقب کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں