Sadia Asad reports for VOA Urdu Radio and Web from Washington
نوے منٹ دورانئیے کی یہ فلم ایک غریب لڑکی کی ماڈل بننے کی خواہش اور تگ و دو کے گِرد گھومتی ہے
اُن کی ایک عادت یہ تھی کہ وہ کسی بھی محفل میں اپنے جوتے اتار دیا کرتیں اور ننگے پیر پھرا کرتیں۔ واپسی پر اکثر ہی جوتے گم ہو جایا کرتے اور انہیں ننگے پیر گھر آنا پڑتا
سنہ 1935میں نور جہاں نے کے۔ڈی ۔مہرہ کی فلم ’پنڈ دی کڑی‘ سے اداکاری کا آغاز کیا۔ اُس کے بعد، فلم ’مصر کا ستارہ‘ میں اداکاری کے ساتھ ساتھ کئی گیتوں کو اپنی آواز بھی دی۔ سنہ 1937 میں بننے والی فلم ’ہیر سیال‘ میں ہیر کےبچپن کا کردار ادا کیا
’تو نے کہا نا تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں، آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ‘
وحید مراد نے 115اردو، آٹھ پنجابی، اور ایک پشتو فلم میں کام کیا اور اُنھیں پاکستانی فلموں کا چاکلیٹ ہیرو کہا جاتا تھا