ثقافت اور سیاحت کے صوبائی محکموں کے اشتراک سے ایک ہفتے کی اس مہم کو "رنگ دے پشاور" کا نام دیا گیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں حیات آباد فیز 3 سے ٹاؤن چوک تک کے علاقے کی دیواروں پر نقش و نگار بنائے جائیں گے۔
عمر زخیلوال کا کہنا تھا کہ پاکستانی طالبان کا سربراہ جس افغان علاقے میں روپوش ہے وہاں حکومت کی عملداری نہیں ہے۔
رواں سال اب تک پولیو سے متاثرہ پانچ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں کراچی اور کوئٹہ سے کیسز بھی شامل ہیں۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ چند ماہ قبل قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی کا پیش کردہ بل فوری طور پر ایوان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ تعلیمی سلسلہ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ نفسیاتی کیمپ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے تاکہ اگر "کسی کو کوئی نفسیاتی مسئلہ ہو تو اس میں مدد دی جا سکے۔"
ضلعی ناظم کا کہنا تھا کہ اس دن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لہذا اسے ختم کیا جانا چاہیے اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ایک عہدیدار ڈاکٹر عالمگیر خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے جو اوقات کار ہیں ہم سے اتنا ہی کام لیں، اس کے علاوہ کام کرنے کو ہم تیار نہیں یا پھر ہمیں (اس حساب سے) مراعات دیں یا اپنے لیے متبادل ڈاکٹروں کا بندوبست کریں۔
حالیہ ہفتوں میں سردار مہتاب خان کے استعفے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، مگر یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہوں نے اپنے استعفے کی تصدیق کی ہے۔
پولیس عہدیداروں اور مقامی لوگوں کے مطابق سائیکل کی ایک دوکان کے قریب اُس وقت ہوا جب کہ دوکان کا مالک صبح کے وقت وہاں پہنچا اور وہ اپنی دوکان کھولنے لگا۔
باچا خان یونیورسٹی کے ترجمان سعید خلیل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تعلیمی اداروں کے لیے مکمل اور مربوط سکیورٹی انتظامات حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن اس ضمن میں موثر حکمت عملی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
بعض سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ اساتذہ کا کام قلم اٹھانا ہے ہتھیار نہیں۔ سول سوسائٹی کے ایک سرگرم کارکن سکندر زمان کہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں اسلحہ لے کر جانے سے طلبا پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی سے متعلق فیصلہ کن انداز میں بات کی جانی چاہیئے۔
حکام کے مطابق حملے کے وقت یونیورسٹی میں تقریباً تین ہزار کے لگ بھگ طلبا اور دیگر عملہ موجود تھا جب کہ یہاں قوم پرست رہنما باچا خان کے یوم وفات کے سلسلے میں ایک مشاعرے کی تیاری بھی جاری تھی۔
ایس پی پولیس کاشف ذوالفقار نے بتایا کہ پشاور کے پوش علاقے میں فائرنگ کے اس واقعہ کی ’ایف آئی آر‘ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں کی گئی فضائی کارروائی میں ہلاکتوں کی تعداد 30 سے زائد بتائی گئی اور مقامی ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ مرنے والوں میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔
گورنر خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا کہ باڑہ میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ سے نہ صرف عسکریت پسندی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا بلکہ تجارتی سرگرمیوں کے ایک نئے دور کا آغاز بھی ہو گا۔
حکام کے مطابق فوجی قافلہ تربیلا سے پشاور آ رہا تھا جسے اسلام آباد، پشاور موٹر وے پر شہر میں داخل ہونے سے قبل دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا گیا۔
حکام کے مطابق جن پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی ان میں سے بعض کو یا تو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا یا ان کی سرزنش کرتے ہوئے ان کی تنزلی کر دی گئی ہے۔
خودکش حملہ کوائف کا اندارج کرنے والے قومی ادارے ’نادرا‘ کے دفتر کے دروازے کے قریب ہوا۔ عینی شاہدین کے مطابق جس وقت یہ دھماکا ہوا، تو نادرا کے دفتر میں بڑی تعداد میں لوگ وہاں موجود تھے۔
حکام کے بقول منگل کو اسپتال میں پیش آنے والا واقعہ کسی بھی طور دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا۔
مزید لوڈ کریں