شکیل آفریدی کے وکلا کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کو قانون کے مطابق اپنی صفائی پیش کرنے کا حق دیا جائے اور ان کے خلاف مقدمے کی از سر نو سماعت بھی کی جائے۔
مقامی پولیس کے مطابق بیس سے زائد شدت پسندوں نے ایک گھر پر پہلے دستی بم پھینکا اور اس کے بعد جدید ہتھیاروں سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
پشاور میں پجگی روڈ پر شمع سینما میں پولیس حکام کے مطابق دھماکوں کے لیے دستی بم استعمال کیے گئے۔
پروفیسر ابراہیم اور مولانا محمد یوسف شاہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں تحریک طالبان کی شوریٰ سے ملاقات کے بعد پیر کی صبح ہیلی کاپٹر کے ذریعے نوشہرہ واپس پہنچے۔
صوبائی وزیر صحت نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ صحت کا انصاف کے نام سے یہ مہم شروع کی گئی ہے جس میں 21 اپریل تک سات لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سمیت نو مختلف بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین پلائی اور ٹیکے لگائے جائیں گے۔
صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے تقریب کو منسوخ کرنے کی ہدایت کا اعتراف تو کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجوہات کو منتظمین غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں۔
خیبر پختونخواہ میں حفاظتی ٹیکہ جات کے پروگرام کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کلیم اللہ خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اتوار کو منعقد کی جانے والی انسداد پولیو مہم کے لیے سکیورٹی ناکافی ہونے کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا
میر علی سے تعلق رکھنے والے احسان داوڑ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران تقریباً 13 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
زخمی ہونے والوں میں تھانے کے سربراہ انسپکٹر عمران کنڈی بھی شامل ہیں، پولیس کے مطابق عمران کنڈی کو اس سے قبل بھی بم حملوں کا نشانہ بنایا جا چکا ہے۔
وزیراعلٰی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کے مشیر امجد آفریدی صوبائی حکام کے ہمراہ ایک وفد کی صورت میں اعتزاز حسن کے گاؤں گئے اور اُن کے والدین سے ملاقات کر کے اُنھیں بھی صوبائی حکومت کے اعلانات سے آگاہ کیا۔
صدر نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں اور خصوصاً فاٹا میں پولیو کے کیسز کا پایا جانا یقیناً ہم سب کے لیے باعثِ پریشانی ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے دوران 85 میں سے 60 پولیو کیسز کا فاٹا کے علاقوں میں ہونا لمحہ فکریہ ہے۔
پشاور پولیس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران پولیس اہلکاروں پر پانچ حملے ہو چکے ہیں اور ابتدائی تحقیقات سے یہی معلوم ہوا ہے کہ شدت پسندوں نے اپنا طریقہ واردات تبدیل کیا ہے۔
بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں میں تین بچے اور دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شدت پسندوں کے ممکنہ حملے کی خفیہ معلومات پر جیل کے اندر اور باہر سکیورٹی فورسز کے اضافی دستے تعینات کیے گئے۔
اطلاعات کے مطابق فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جس میں پانچ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور کم از کم 25زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے
انسداد پولیو کے لیے صوبائی محکمہ صحت کے عہدیدار ڈاکٹر جانباز آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس صورت حال کے تناظر میں پشاور کے ڈپٹی کمشنر مہم جاری رکھنے یا معطل کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
حکام کے مطابق قبائلی عمائدین کے نمائندہ وفد نے اغوا کاروں سے رابطہ کرکے ان افراد کی رہائی کو یقینی بنایا۔ مقامی ذرائع نے بھی اساتذہ سمیت تمام 11 افراد کی بحفاظت رہائی کی تصدیق کی ہے۔
پشاور میں احتجاجی دھرنے کے شرکا سے خطاب میں تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اُن کی جماعت امریکہ اور نیٹو ممالک کی افواج کے لیے رسد سے لدے ٹرکوں کی صوبائی حدود میں آمد و رفت اُس وقت تک بند رکھے گی جب تک امریکہ ڈرون حملوں کا سلسلہ روکنے کی یقین دہانی نہیں کرواتا۔
صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں ڈرون حملوں کے خلاف اس احتجاج کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تاہم اس احتجاج کے لیے کسی حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں میں تو ڈرون حملوں کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ مشتبہ امریکی ڈرون سے کسی بندوبستی علاقے میں حملہ کیا گیا۔
مزید لوڈ کریں