افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی ایجنسی کے علاقے تبی میں ایک گھر پر چار میزائل داغے گئے۔
پشاور کے مضافاتی علاقے بڈھ بیر میں پیر کی صبح پولیس اہلکار ایک گاڑی میں معمول کی گشت پر تھے کہ انھیں ایک بم سے نشانہ بنایا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں ہونے والے بم حملے میں کم ازکم چھ افراد ہلاک جب کہ مولوی نذیر کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔
خیبر پختونخواہ کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں یہ دھماکا نویں محرم کے ایک ماتمی جلوس کے قریب ہوا، زخمیوں میں سکیورٹی اہکار بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق بنوں کے مضافاتی علاقے جانی خیل میں موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد نے پولیس اہلکاروں کی گاڑی پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
پشاور میں سرکاری ذرائع نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مقامی میڈیا کی اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رہا کیے جانے والے قیدیوں میں کابل کے سابق گورنر داؤد جیلانی اور ملا عمرکے خصوصی مشیر ملا عبدالاحد جہانگیروال بھی شامل ہیں۔
ایس پی ہلال حیدر اپنے دفتر جا رہے تھے کہ قصہ خوانی بازار میں ان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ ہلاک ہونے والوں میں ایس پی کے دو سرکاری محافظ بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ بظاہر اس حملے کا نشانہ شدت پسندوں کے خلاف بنائے گئے مقامی امن لشکر کے سربراہ فاتح خان تھا جو کہ اپنے تین محافظوں سمیت موقع پر ہلاک ہوئے۔
شلوبر کے علاوہ ملک دین خیل اور کوہی کے علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائی جاری رکھی جس میں اسے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل تھی۔
پولیس حکام کے مطابق نوشہرہ میں زیارت کاکا صاحب دربار کے داخلی دروازے سے کچھ فاصلے پر بم پہلے سے نصب کیا گیا تھا۔
پولیس حکام کے مطابق درہ آدم خیل کے مرکزی بازار میں اس دھماکے کا ہدف مقامی امن لشکر کا ایک دفتر تھا۔
فوجی اور سول ڈاکٹروں پر مشتمل خصوصی میڈیکل بورڈ نے کہا ہے کہ ملالہ کا مزید علاج پاکستان میں ممکن ہے، فی الحال بیرون ملک بھیجنے کی ضرورت نہیں
طالبان نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملالہ یوسفزئی پشتون ثقافت کے برعکس ناصرف مغربی اقدار کی حامی ہے بلکہ اس نے صدر اوباما کو بھی اپنا آئیڈیل قرار دیا ہے۔
حملہ آوروں نے شیوہ گاؤں کے قریب فوجی قافلے کو دستی بموں اور خود کار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
دھماکے میں متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں اور اسپتال ذرائع نے بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک بیان کی ہے۔
یہ واقعہ صدر مقام تیمرگرہ سے 30 کلومیٹر دورتحصیل جنڈول میں پیش آیا جہاں مسافروں سے بھری ایک گاڑی کو سڑک میں نصب ریموٹ کنٹرول بم سے اُڑا دیا گیا۔
دھماکا انتہائی مصروف کشمیر چوک میں ہوا جہاں شیعہ طوری قبیلے کی اکثریت ہے اور حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس حملے میں قونصل خانے کے دو امریکی اور دو پاکستانی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق دھماکا متنی بازار میں ہوا اور اس سے متعدد گاڑیوں اور دکانوں کو بھی نقصان پہنچا۔
مشتبہ طالبان جنگجوؤں نے جنوبی وزیرستان میں سرنگ بابا زیارت نامی علاقے کے قریب فوجی چوکی پر اچانک حملہ کر دیا اور لڑائی میں کم از کم آٹھ اہلکار جان بحق ہوئے۔
مزید لوڈ کریں