شلمان مہمند ایجنسی کی سرحد پر واقع ہے اور اطلاعات کے مطابق مسلح اغواء کار مہمند سے ہی اس علاقے میں داخل ہوئے تھے۔
تحصیل صافی سے نقل مکانی کرنے والے خاندان اب واپس اپنے گھروں کو لوٹ آئے ہیں اس لیے مقامی انتظامیہ نے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شمالی وزیرستان میں کیے گئے مبینہ امریکی میزائل حملے کا ہدف حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں کی ایک پناہ گاہ تھی۔
مقامی حکام نے بتایا کہ دو راکٹ جلسہ گاہ میں گرے تاہم گورنر مسعود کوثر اس حملے میں محفوظ رہے۔
گزشتہ چار سالوں کے دوران کرم ایجنسی میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
زیر تربیت پولیس اہلکار جڑوبہ سے ایبٹ آباد جا رہے تھے
کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کا تعلق مالاکنڈ ڈویژن کے اضلاع سوات اور شانگلہ سے بتایا جاتا ہے۔
عسکریت پسندوں کے حملے کے فوراً بعد علاقے میں موجود سکیورٹی فورسز اور مقامی قبائلیوں نے جوابی کارروائی کر کے ایک حملہ آور کو ہلا ک کردیا۔
ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں حکومت کے حامی دو قبائلی رہنما سوار تھے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ طیارے کو یہ حادثہ فنی خرابی کے باعث پیش آیا, جب کہ بعض اطلاعات کے مطابق طالبان شدت پسندوں نے ڈرون کا ملبہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
ہسپتال ذرائع نے بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک بتاتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔
حکومت کے حامی ایک قبائلی رہنما بخت سلطان کی نماز جنازہ ادا کی جارہی تھی جب یہ دھماکا ہوا۔
حساس ادارے کے اہلکار بنوں سے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان جا رہے تھے جب نامعلوم مسلح افراد نے جانی خیل کے قریب اُن کی گاڑی کو مختلف سمتوں سے نشانہ بنایا۔
صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا کہ چند برس قبل تک حکومت کو قبائلی رضا کاروں کی زیادہ ضرورت تھی، لیکن اب سرکاری پولیس کی استعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ اہلکاروں کی تعداد بھی بڑھائی گئی ہے۔
یہ نوجوان پاک افغان سرحد پر واقع’غاخی پاس‘ کے سرسبز وشادات علاقے میں پکنک کے لیے گئے تھے کہ غلطی سے سرحد عبور کر کے افغانستان کے سرحدی علاقے میں داخل ہو گئے
خودکار ہتھیاروں سے لیس لگ بھگ 300عسکریت پسندوں نے افغان صوبے کنڑ اور نورستان سے پاکستانی علاقے آروند میں داخل ہوکر حملہ کیا جس میں کم ازکم 26 اہلکار ہلاک ہوگئے۔
ایک نامعلوم شخص سائیکل کو رسالپور چھاؤنی کے مصروف ترین چوک میں سڑک کنارے ایک ہوٹل کے پاس کھڑا کرکے غائب ہوگیا اور تھوڑی ہی دیر بعد سائیکل میں نصب بم کے بارودی مواد میں دھماکہ ہوا جِس سے ہوٹل میں موجود افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے
سیکیورٹی فورسز کی گاڑیوں کے قافلے پر اکاخیل کے علاقے میں پہلے سے گھات لگائے شدت پسندوں نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔
دھماکا جمرود تحصیل کے ایک دیہات غونڈئی میں اس وقت ہوا جب لوگ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر آ رہے تھے۔
سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں دو شدت پسندوں کے مارے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
مزید لوڈ کریں