پاکستانی نژاد امریکی شہریوں حافظ شیر علی خان اور اُن کے دو بیٹوں اظہر خان اور عرفان خان پر الزام ہے کہ اُنھوں نے پاکستانی طالبان کو 45 ہزار ڈالر بھیجے تھے۔
ریاست فلوریڈا کی ایک مسجد کے امام شیر علی کو اُن کے دو بیٹوں سمیت امریکی حکا م نے پاکستا ن طالبان کو مالی مدد فراہم کرنے کے جرم میں گذشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا۔
پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر گوہر علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 60 زخمی اب بھی ان کے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
حملے کا نشانہ بننے والوں کی اکثریت ایف سی اہلکاروں کی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ درجنوں زخمیوں کو انتہائی تشویش حالت میں اسپتال لایا گیا ہے۔
سال 2002ء سے اب تک پاکستان میں دو غیر ملکیوں سمیت کم از کم 40 صحافی اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔
بیرمل کے علاقے میں بغیر پائلٹ کے طیارے یا ڈرون سے داغے گئے میزائلوں کا ہدف عسکریت پسندوں کی ایک گاڑی بتائی گئی ہے۔
پہلا دھماکا جنوبی وزیرستان کی تحصیل لدہ کے علاقے آسمان مانذہ میں اُس وقت ہوا جب سکیورٹی فورسز کا ایک قافلہ معمول کی گشت پر تھا ۔
’ دہشت گرد عناصر نے نہ صرف اپنی پرتشدد کارروائیوں سے ہزاروں لوگوں کو ہلاک کیا بلکہ اربوں روپے مالیت کی املاک کو بھی تباہ کر دیا ہے ۔‘
یہ جھڑپیں شمالی اور جنوبی وزیرستان میں ہوئیں اور ان میں جانی نقصانات کے با رے میں متضاد اطلاعات ملی ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ16 سالہ حبیب الله چند روز قبل ہی حزب اسلامی کی نیٹو اور امریکی افواج کے خلاف کارروائیوں میں شرکت کے لیے افغانستان پہنچا تھا
عسکریت پسندوں کی ایک قیام گاہ اور ایک گاڑی میزائل حملے کا ہدف بنی اورہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
مقامی حکام کے مطابق جمعہ کو ہیلی کاپٹروں کی مدد سے کی گئی اس کارروائی میں جنگجوؤں کی کئی پناہ گاہوں کو بھی تباہ کر دیا گیا۔
افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے میں شدت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 10 جنگجو بھی مارے گئے۔
حملے میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
پیر کی شب افغان سرحد سے ملحقہ خیبر ایجنسی میں پیش آنے والے واقعے میں ہلاک ہونے والے 13 اہلکاروں میں نیم فوجی سکیورٹی فورس ’فرنٹیئر کور‘ کا ایک کرنل اور ایک کپتان بھی شامل تھا۔
تقریباً تین سال تک بند رہنے کے بعد اس سال جنوری کے اواخر میں ایک امن معاہدے کے بعد اس سڑک کو ٹریفک کے لیے دوبارہ کھولا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی تھانے کی عمارت کے داخلی راستے سے ٹکرا دی اور طاقتور دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
حملہ دتہ خیل تحصیل کے علاقے خڑ تنگی میں کیا گیا جہاں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے کے ذریعے ایک مکان پر چار میزائل داغے گئے۔
یہ واقعہ ضلع ہنگومیں پیش آیا اور ہلاک و زخمی ہونے والوں کی اکثریت کا تعلق شعیہ مسلک سے بتایا گیا ہے۔
حملہ قبائلی علاقے کے دوسرے بڑے قصبے میر علی کے قریب خے پورہ کے مقام پر عموماً مال برداری کے لیے استعمال ہونے والی ایک بڑی گاڑی پر کیا گیا جس میں شدت پسند سوار تھے۔
مزید لوڈ کریں