علی عمران وائس آف امریکہ اردو سے منسلک ہیں اور واشنگٹن ڈی سی سے رپورٹ کرتے ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق، کووڈ 19 کے پھیلاؤ کے اس دور میں دنیا کی تقریباً نصف آبادی انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، 55 فیصد صد لوگ انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے بحران کی صورت میں پاکستان کو ایک موقع ملا ہے کہ وہ افغان عمل کے حصول کے سلسلے میں کوششیں تیز تر کر دے۔ داخلی طور پر بحران سے نمٹنے کے سلسلے میں ماہرین نے کہا کہ اس وقت سول اور ملٹری اداروں میں تعاون بہتر ہوتا ہوا نظر آتا ہے
مسلمز فار امریکہ کے بانی اور ریپبلکن پارٹی کے نامور سیاست دان، ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ امریکہ اس وقت حالیہ تاریخ کے ایک بہت بڑے بحران سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں صدر ٹرمپ کا یہ فیصلہ امریکی قومی سلامتی کے مفاد کا فیصلہ ہے۔
کوگل مین کے مطابق، سرمایہ کاری اور تجارت کے باہمی تعاون سے ایک طرف تو پاک امریکہ تعلقات کو تقویت ملے گی گی، جب کہ دوسری طرف یہ بات بھی ظاہر ہوگی کہ چین کے مقابلے میں امریکہ بھی پاکستان کی ترقی میں ایک بڑا کردار ادا کر رہا ہے
ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں جب کہ کووڈ 19 کے لیے کوئی ،دوا یا ویکسین دستیاب نہیں معمول کی زندگی کی طرف جانے کے لیے دو عوامل بہت اہم ہوں گے، یعنی سوشل ڈسٹینسنگ کی پابندی اور بڑے پیمانے پر میں ٹیسٹنگ کرنے کی صلاحیت۔
اپنے ویڈیو پیغام میں، سفیر پال جونز نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی اس بات کا بھی ذکر کیا جب انہوں نے کہا تھا کہ موجودہ کرونا وائرس کے حالات کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کو قرض دینے کی چھوٹ دی جائے