ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے کہ رولنگ غلط ہے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں جاری ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت میں بیشتر وکلا کے دلائل مکمل ہو گئے ہیں اور اٹارنی جنرل حتمی دلائل دے رہے ہیں۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے رولنگ غلط ہے۔ دیکھنا ہے اب اس سے آگے کیا ہوگا۔ چیف جسٹس کے مطابق کیس کا فیصلہ آج ہی سنا دیا جائے گا۔ آج کی کارروائی کی مزید تفصیلات بتا رہے ہیں ہمارے نمائندے عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔
سپریم کورٹ کا ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر آج شام ساڑھے سات بجے فیصلہ سنانے کا اعلان
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر محفوظ فیصلہ شام ساڑھے سات بجے سنانے کا اعلان کر دیا ہے۔
جمعرات کو سماعت کے دوران متحدہ اپوزیشن کے وکیل مخدوم علی خان اور دیگر فریقین کے وکلا نے دلائل مکمل کر لیے۔
بعدازاں چیف جسٹس نے شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو بھی روسٹرم پر آنے کی اجازت دی۔
بعدازاں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت قومی مفاد میں فیصلہ کرے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ خدا کی قسم قوم قیادت کے لیے ترس رہی ہے۔
پارلیمنٹ کے اختیارات کی فوری بحالی ضروری ہے: نواز شریف
مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ صرف ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا بلکہ پارلیمنٹ کے آئینی اختیارات کی فوری بحالی بھی ضروری ہے۔
ایک ٹوئٹ میں سابق وزیرِاعظم کا مزید کہنا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو اب صرف کالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں۔
اکتوبر سے قبل انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے: الیکشن کمیشن
پاکستان کے الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے کہا ہے کہ رواں برس اکتوبر سے قبل شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔
انتخابات اکتوبر میں کرانے کی وجوہات بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ اس کو حلقہ بندیوں کے لیے کم از کم چار ماہ کا وقت درکار ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق الیکشن کمیشن نے صدر عارف علوی کی جانب سے انتخابات کے لیے تاریخ تجویز کرنے کے جواب انہیں اس حوالے سے آگاہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو ایک خط ارسال کیا تھا کہ وہ قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد آئندہ تین ماہ میں پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرے۔