انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو گیا ہے: شہزاد اکبر
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہو گیا ہے جس کے خلاف وہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں۔
شہزاد اکبر نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "قوم کو مبارک ہو کہ 16 ارب کی منی لانڈرنگ والا وزیرِ اعظم اور اپنے فرض کی ادائیگی والے اسٹاپ لسٹ پر"۔
ان کے بقول ان کا نام اسٹاپ لسٹ پر اس وقت ڈالا گیا جب ملک میں نہ کوئی حکومت تھی اور نہ کابینہ۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ذمے داریاں سنبھال لیں
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزیرِ اعظم آفس پہنچ کر ذمے داریاں سنبھال لی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف مقررہ سرکاری دفتری اوقات سے پہلے ہی صبح آٹھ بجے دفتر پہنچے۔
- By علی فرقان
معاشی ماہرین کا ہنگامی اجلاس طلب
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے معاشی ماہرین کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے جس میں ملک کو درپیش موجودہ معاشی صورتِ حال پر غور ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ماہرین کی آرا کی روشنی میں معاشی، مالیاتی اقدامات سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے۔
نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں کسی سازش کا ذکر نہیں ہے: ترجمان پاکستان فوج
افواجِ پاکستان کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے کہا ہے کہ پاکستان میں اب مارشل نہیں لگے گا، پاکستان کی بقاصرف اور صرف جمہوریت میں ہے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نہ تو ایکسٹینشن چاہتے ہیں اور نہ ہی قبول کریں گے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو ملنے والے دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق اظہارِ خیال کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ڈی مارش صرف سازش پر نہیں دیا جاتا۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے فوج اپنی وضاحت دے چکی ہے اور نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں بھی کسی غیر ملکی سازش کا ذکر نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا یہ مؤقف ہے کہ اُن کی حکومت کو امریکہ کے ایما پر گرایا گیا ہے اور اُن کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد بھی اسی سازش کا حصہ ہے۔
جمعرات کو راولپنڈی میں تفصیلی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتحار کا کہنا تھا کہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے،ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، ہم آئین اور قانون کی عمل داری پر یقین رکھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند روز سے سوشل میڈیا پر فوج پر تنقید کی جا رہی ہے، سابق فوجی افسران کے فیک پیغامات وائرل کیے جا رہے ہیں جس کی ہر گز اجازت نہیں دی جا سکتی۔