حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
ہفتے کو گورنر ہاؤس پنجاب میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جہاں اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے حمزہ شہباز سے وزیرِاعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف لیا۔
تقریب حلف برداری میں مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رکن عبدالعلیم خان اور دیگر افراد نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ جمعہ کو لاہور ہائی کورٹ نے نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کےلیے دائر تیسری درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کو نمائندہ مقرر کیا تھا۔
گورنر ہاؤس کے گراؤنڈ پر نجی تقریب میں ہونے والی حلف برداری کو کون مانے گا: فواد چوہدری کا تبصرہ
تحریکِ انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے حمزہ شہباز کی حلف برداری کے طریقۂ کار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر ہاؤس کی گراؤنڈ پر قبضہ کر کے عبوری ضمانت پر ایک مطلوب شخص نےحلف اُٹھا کر خود کو وزیرِ اعلٰی کہلوانا شروع کر دیا ہے۔
پنجاب میں پے در پے سیاسی بحران: 'اسمبلی ایک دوسرے کو ہٹانے، گرانے کے لیے استعمال ہو رہی ہے'
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سیاسی اور آئینی بحران تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔گورنر پنجاب کی تعیناتی کا معاملہ جہاں التوا کا شکار ہے وہیں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحاریک نے سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
مبصرین کے خیال میں بروقت سیاسی فیصلے نہ ہونے کے باعث صوبے میں مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اوراداروں میں بے یقینی کی سی کیفیت ہے۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے اتوار کو اسمبلی کے مختصر اجلاس میں حکومتی ارکان کی عدم موجودگی میں اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو تکنیکی بنیادوں پر ناکام بنا دیا تھا جس کے بعد پنجاب اسمبلی پر اُن کی گرفت مضبوط ہو گئی۔
چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد غیر مؤثر ہونے پر پاکستان مسلم لیگ (ن)نے دوبارہ اُن کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی ہے جب کہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف پہلے سے جمع شدہ تحریکِ عدم اعتماد پر کارروائی ہونا باقی ہے۔
خیال رہے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 23 مئی کو طلب کیا تھا لیکن الیکن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے تحریکِ انصاف کے 25 منحرف ارکان کو اُن کی نشستوں سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد یکا یک پنجاب اسمبلی کے اجلاس کو 22 مئی کو طلب کیا گیا۔
تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ پنجاب اسمبلی میں جس طرح پرویز الٰہیی نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنایا ہے۔ اس کے بعد وہ حمزہ شہباز کی حکومت کے لیے قانونی، آئینی اور سیاسی مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔
عمران خان کا 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے 25 مئی کو اسلام آباد لانگ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔
پشاور میں پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ 25 مئی کو سرینگر ہائی وے پر عوام سے ملیں گے لہٰذا ملک بھر سے قافلے اسلام آباد پہنچیں۔
حکومت کے خلاف احتجاج کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ جتنی دیر بیٹھنا پڑا اسلام آباد میں بیٹھیں گے۔ تحریکِ انصاف کا مطالبہ ہے کہ اسمبلی تحلیل کی جائیں، عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے جب کہ صاف و شفاف الیکشن کو یقینی بنایا جائے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بیورو کریسی اور اسلام آباد انتظامیہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اُن کے کارکنوں کو روکنے کی کوشش کی گئی تو وہ ایکشن لیں گے۔
اُنہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ پہلے ہی اسلام آباد کا رُخ کریں کیوں کہ انتظامیہ کی جانب سے رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔
فوج کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ نیوٹرل رہیں کیوں کہ یہ ملک کی سالمیت کے لیے ضروری ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ فوج کے اہلکاروں اور افسران کے اہلِ خانہ، سابق فوجی افسران اور سول سرونٹس کو دعوت دیتے ہیں کہ تین بجے سرینگر ہائی وے پر احتجاج میں شریک ہوں۔
اپنی حکومت ختم ہونے اور قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں گزشتہ برس جون میں ہی حکومت کے خلاف سازش کا علم ہو گیا تھا۔ تحریکِ انصاف نے پوری کوشش کی کہ اس سازش کو ناکام بنایا جائے لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔