برطانیہ سے کراچی آنے والے تین مسافروں میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق
پاکستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ سے کراچی پہنچنے والے مسافروں میں سے تین افراد میں کرونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔
محکمۂ صحت سندھ کے مطابق برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا وائرس کی نئی قسم کے متاثرین کی پاکستان میں بھی تشخیص ہوئی ہے۔ برطانیہ سے آنے والے تین مسافروں کے نمونوں میں نئی قسم کے وائرس سے مشابہت پائی گئی ہے۔
صوبائی محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ برطانیہ سے واپس آنے والے 12 افراد کے کرونا ٹیسٹ کیے گئے تھے۔ جن میں سے چھ افراد کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
محکمۂ صحت کے مطابق ان چھ افراد میں سے تین افراد میں کرونا وائرس کی نئی قسم پائی گئی ہے۔
پاکستان میں حکام نے ان مسافروں کو باقی لوگوں سے علیحدہ کر دیا ہے اور ان کے ملنے والوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ تا کہ ان کے بھی ٹیسٹس کیے جائیں۔
لاک ڈاؤن میں اسکول چھوڑنے والی فاطمہ کی کہانی
کرونا وائرس کی عالمی وبا نے پاکستان میں کروڑوں بچوں کی تعلیم کو متاثر کیا ہے۔ ان میں سے کئی بچے مستقل طور پر اسکول چھوڑ کر مزدوری پر مجبور ہیں۔ یہ بچے شاید اب دوبارہ کبھی اسکول نہیں جا سکیں گے۔ دیکھیے لاہور کی ایک طالبہ فاطمہ نور کی کہانی جس کے خواب کرونا وائرس کی نذر ہو رہے ہیں۔ ثمن خان کی رپورٹ۔
امریکہ میں ویکسین لگوانے والے پاکستانی ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟
امریکہ میں اب تک 10 لاکھ افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔ ابتداً ڈاکٹرز، بزرگ شہریوں اور طبی عملے کے اراکین کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ پاکستانی نژاد ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر طارق شہاب بھی ویکسین لگوانے والوں میں شامل ہیں۔ اُن کا یہ تجربہ کیسا رہا آئیے جانتے ہیں۔
برطانیہ: کرونا کی تیسری لہر سے بچنے کے لیے ہفتہ وار 20 لاکھ افراد کی ویکسی نیشن لازمی قرار
لندن اسکول آف ہائی جین اینڈ ٹروپکل میڈیسن (ایل ایس ایچ ٹی ایم) کے حالیہ مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ برطانیہ کو کرونا وائرس کی تیسری لہر سے بچنے کے لیے کم از کم 20 لاکھ افراد کو ہفتہ وار لازمی طور پر ویکسین دینی ہو گئی۔
امریکہ کی 'جان ہاپکنز یونیورسٹی' کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں کرونا وائرس سے 71 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جب کہ حکام نے 23 لاکھ سے زائد افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق کی ہے۔
حالیہ مطالعے میں واضح کیا گیا ہے کہ سب سے کڑی صورتِ حال یہ ہو گی کہ برطانیہ میں چوتھے درجے کی پابندیاں عائد کی جائیں۔ جب کہ جنوری میں اسکول بھی بند رکھے جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کم از کم 20 لاکھ افراد کو ہر ہفتے ویکسین دی جائے۔ مطالعے کے مطابق یہ وہ واحد صورتِ حال ہو سکتی ہے کہ اسپتالوں میں موجود انتہائی نگہداشت کے یونٹس (آئی سی یو) پر دباؤ اپنی بلند ترین سطح پر نہ پہنچے۔ جس طرح وبا کی پہلی لہر میں سامنا کرنا پڑا تھا۔
مطالعے میں مزید کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے انسداد کی مؤثر ویکسین کے نہ ہونے، کیسز میں اضافے، اسپتالوں میں مریضوں کی آمد میں بڑھنے، انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں زیادہ مریضوں کا داخلہ اور اموات کی شرح 2021 میں گزشتہ برس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔