یورپی کمیشن کی سربراہ کا ویکسین کی منظوری میں تاخیر کا اعتراف
یورپی کمیشن کی صدر اروسولا وان ڈیرلین نے اعتراف کیا ہے کہ یورپ نے کرونا ویکسین کی منظوری اور اس کی فراہمی میں تاخیر کی ہے۔
یورپی پارلیمان میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ضرورت سے زیادہ اعتماد تھا کہ ویکسین بر وقت فراہم کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کیا جس کے تحت کمیشن (یورپی یونین) کی انتظامی شاخ کو ویکسین یونین کے تمام رکن ممالک کے لیے بیک وقت کی فراہم کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب وہ بڑے پیمانے پر پیداوار کی مشکلات کو پوری طرح سمجھتے ہیں اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ ضرورت کے مطابق ویکسین کی فراہمی کی منصوبہ بندی کریں۔
ڈبلیو ایچ او اور یونیسف کا ویکسین کی پیداوار میں اضافے اور مساوی تقسیم پر زور
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونائیٹڈ نیشنز انٹرنیشنل چلڈرن ایمرجنسی فنڈ (یونیسف) نے کرونا ویکسین کی پیداوار میں اضافے اور مساوی تقسیم پر زور دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ دونوں بین الاقوامی تنظیموں نے ویکسین کی خطرناک حد تک غیر مساوی فراہمی کو بھی اجاگر کیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس گیبریاسس اور یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریٹا فور نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 12 کروڑ 80 لاکھ ویکسین ڈوزز اب تک لوگوں کو دی جا چکی ہیں۔ اس میں سے بھی تین حصے ویکسین صرف 10 ممالک کے شہریوں کو دی گئی ہیں۔ ان ممالک کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 60 فی صد ہے۔
مشترکہ بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی 130 ممالک میں دو ارب 50 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین کی ایک ڈوز دینے کا انتظام ہونا باقی ہے۔
پیرو میں ویکسی نیشن مہم جاری
پیرو میں شہری انتظامیہ کے کارکن وبا سے آگاہی کے لیے کرونا وائرس کے کاسٹیوم پہن کر بازاروں میں گھوم رہے ہیں۔ اس دوران سیکیورٹی کے لیے فوجی اہلکار ان کے ہمراہ ہیں۔
پیرو میں کرونا وائرس ویکسی نیشن کی ملک گیر مہم کا آغاز ہو چکا ہے۔
ویکسی نیشن مہم میں طبی عملے کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جا رہی ہے۔
وبا سے تحفظ کے لیے ایک کی جگہ دو ماسک پہننے کی تجویز
امریکہ میں صحت کے نگران ادارے 'سینٹر فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن' (سی ڈی سی) نے تجویز دی ہے کہ ایک کے بجائے دو ماسک پہننے سے کرونا وائرس کے خلاف زیادہ تحفظ مل سکتا ہے۔
ایک تجربے میں سی ڈی سی نے مصنوعی سروں کو ایک دوسرے سے چھ فٹ دور رکھا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایک ماسک، چاہے وہ سرجیکل ہو یا عام کپڑے کا بنا ہو، کرونا وائرس کے سائز کے 40 فی صد ذرات کا راستہ روکتا ہے۔ لیکن اگر سرجیکل ماسک کے اوپر کپڑے کا ماسک بھی پہن لیا جائے تو اس سے 80 فی صد ذرات رک جاتے ہیں۔
تاہم اس تجربے میں صرف ایک قسم کے سرجیکل ماسک اور کپڑے کے ماسک استعمال کیے گئے ہیں۔ جس سے یہ بات واضح نہیں ہوتی کہ آیا مختلف میٹیریل سے بنے ماسک بھی یہی نتیجہ دیں گے۔
کرونا کی عالمی وبا کے دوران ماسک کے استعمال کے بارے میں معلومات گاہے بہ گاہے بدلتی رہی ہیں۔
عالمی وبا کے آغاز میں صحت کے حکام نے امریکی شہریوں کو بتایا تھا کہ وہ ماسک نہ پہنیں۔ ایک سال پہلے کی ایک ٹوئٹ میں اس وقت کے سرجن جنرل جیروم ایڈمز نے کہا تھا کہ "سنجیدگی سے کہہ رہا ہوں، لوگو! ماسک خریدنا چھوڑ دو۔"