روس اور چین کی کرونا ویکسین کتنی مؤثر ہیں؟
زیادہ تر ترقی پذیر ممالک چین اور روس کی بنائی ہوئی ویکسین خرید رہے ہیں۔ لیکن طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دونوں ممالک میں ویکسین بنانے والی ادویہ ساز کمپنیوں نے ان کی افادیت اور محفوظ ہونے کے حوالے سے اعداد و شمار ابھی تک جاری نہیں کیے۔
جرمنی میں لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ
جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے ملک میں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کی مختلف اقسام کی وجہ سے خطرہ لاحق ہے اور وہ کوئی ایسی غلطی نہیں کرنا چاہتیں جس کی وجہ سے وبا کے پھیلاؤ میں اضافہ ہو۔
جرمنی کی 16 ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ بدھ کو ہونے والی ایک میٹنگ کے بعد انجیلا مرکل نے اعلان کیا کہ وہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن میں سات مارچ تک توسیع کرنے پر متفق ہیں۔
واضح رہے کہ موجودہ لاک ڈاؤن کی مدت اتوار کو ختم ہونے والی تھی۔ جرمن پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے خطاب کرتے ہوئے انجیلا مرکل نے کہا کہ انہوں نے 2020 میں تیزی سے کام نہیں کیا جو سال کے اختتام پر وائرس میں ہونے والے اضافے کو روکتا۔ محکمۂ صحت کے حکام اب زیادہ سنگین نوعیت کے وائرس کے پھیلاؤ کے بارے میں خبردار ہیں۔
جرمنی میں نومبر کے آخر میں موجودہ لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے روزانہ متاثر ہونے والے افراد کی شرح میں کمی آئی ہے جس کے بعد پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
کچھ تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز جیسے ہیئر سیلون کو حفظانِ صحت کی سخت پابندیوں کے ساتھ جلد ہی کھولنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
انجیلا مرکل نے کہا کہ حکومت انفیکشن کی شرح کو کم کرنے کے لیے انتہائی کوشش کر رہی ہیں۔
جرمنی میں وائرس سے اب تک 23 لاکھ سے زائد افراد متاثر جب کہ اموات کی تعداد ساڑھے 63 ہزار اموات ہو چکی ہیں۔
کرونا بحران اور کچرا اٹھانے والے فرنٹ لائن ورکرز کا تحفظ
کرونا وائرس کی وبا میں جس طرح طبی عملہ سب سے زیادہ خطرے میں ہے، اسی طرح گلی کوچوں سے کچرا اٹھانے والے خاکروب بھی وبا کا آسان ہدف ہو سکتے ہیں۔ اسپتالوں کا فضلہ، استعمال شدہ ماسک اور دیگر چیزیں سمیٹنے والے ان فرنٹ لائن ورکرز پر کیا گزر رہی ہے؟
پاکستان میں 30 ہزار افراد زیرِ علاج
پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ لگ بھگ 30 ہزار افراد زیرِ علاج ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا سے 1270 افراد متاثر ہونے کی تصدیق کی گئی ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد پانچ لاکھ 60 ہزار 363 ہو گئی ہے۔ جب کہ پانچ لاکھ 18 ہزار 164 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں اور 12 ہزار 218 اموات ہو چکی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں اب بھی 29 ہزار 981 افراد زیرِ علاج ہیں۔ جن میں سے 1743 افراد انتہائی نگہداشت میں ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک بھر میں 35 ہزار 280 ٹیسٹ بھی کیے گئے ہیں جس کے بعد ٹیسٹس کی مجموعی تعداد 83 لاکھ 60 ہزار 823 ہو گئی ہے۔