دنیا بھر میں کیسز میں مسلسل پانچویں ہفتے کیسز میں کمی
ایک ایسے وقت میں جب کرونا وائرس کی نئی اقسام نے محققین کے لیے مزید مؤثر ویکسین بنانے کا چیلنج لا کھڑا کیا ہے۔ دنیا میں کرونا وائرس کے کیسز میں مسلسل پانچویں ہفتے کمی آئی ہے۔
صحتِ عامہ کے ماہرین کے لیے وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم پیش رفت یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں دنیا میں سب سے زیاد دو متاثرہ ممالک امریکہ اور بھارت میں بھی نئے کیسز میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں بھی نئے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ ہفتے پچھلے پانچ ماہ میں اس متعدی مرض کے کیسز کم ترین سطح پر ریکارڈ کیے گئے۔
موڈرنا کی امریکہ میں ویکسین کی مزید کھیپ قبل از وقت فراہم کرنے کا اعلان
امریکہ کی دوا ساز کمپنی 'موڈرنا' نے کہا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی کے لیے جون کی طے شدہ تاریخ کے بجائے مئی کے آخر تک 10 کروڑ خوراکوں کی دوسری کھیپ امریکہ کو فراہم کرے گی۔
کمپنی کے مطابق تیسری کھیپ کی ترسیل کی تاریخ بھی ستمبر کے آخر کے بجائے اب جولائی کے آخر میں طے کی گئی ہے۔
موڈرنا نے کہا ہے کہ ترسیل کی تاریخوں میں تبدیلی کی وجہ ہدف کو پورا کرنے کے لیے پیداوار میں اضافے کے عزم سے وابستگی ہے۔
اب تک امریکہ کو چار کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ خوراکیں فراہم کی جا چکی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق موڈرنا کرونا ویکسین کی تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خوراکیں تیار کی جا چکی ہیں اور جانچ کے مختلف مراحل پر ہیں۔
متعدی امراض کے کنٹرول کے مرکز کے مطابق امریکہ میں مجموعی طور پر ویکسین کی سات کروڑ خوراکیں تقسیم کی گئی ہیں۔ جب کہ پانچ کروڑ 20 لاکھ خوراکیں لگا دی گئی ہیں۔
موڈرنا کے مطابق پیداوار اور فراہمی کے آخری مراحل میں اگرچہ قدرے تاخیر کا سامنا ہے لیکن ترسیل کے اہداف کو متاثر نہیں ہونے چاہیے۔
توقع ہے کہ فروری اور مارچ میں اوسطاََ تین کروڑ 50 لاکھ تک خوراکیں ماہانہ مہیا کی جائیں گی اور اپریل سے لے کر جولائی کے آخر تک پانچ کروڑ تک خوراکیں دی جائیں گی۔
امریکہ میں حکومت سے معاہدہ کیا گیا ہے کہ وہ ہر شخص کے لیے دو خوراکوں کے حساب سے موڈرنا ویکسین کی کل 30 کروڑ خوراکیں خریدے گی۔
کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ویکسین کی تیاری
برطانیہ میں سائنس دان ایک ایسی عالمگیر ویکسین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جو کرونا وائرس کی تمام اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہو۔ کامیاب تجربے کے بعد ایسی ویکسین اب سے ایک سال کے بعد استعمال کے لیے دستیاب ہو سکتی ہے۔
اخبار 'دی ٹیلی گراف' کے مطابق نوٹنگھم یونیورسٹی میں مصروف عمل سائنس دان ایسی ویکسین تیار کرنا چاہتے ہیں جو کرونا وائرس کے بیرونی نوکیلے حصے کی بجائے اس کے اندر کے درمیانی حصے کو ٹارگٹ کرے گی۔
یاد رہے کہ اب تک کی بنائے جانے والی ویکسینز وائرس کے نوکیلے پروٹین کے حصوں کو ناکارہ کرتی ہیں۔
ایسی ویکسین بنانے سے جو وائرس کے اندرونی مرکزی حصے کو ٹارگٹ کرے موجودہ ویکسینز کو بدلتی ہوئی اقسام سے نمٹنے کے لیے انہیں بار بار بہتر کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
جاپان میں بدھ سے ویکسی نیشن مہم کا آغاز ہو گا
جاپان میں کرونا وبا سے بچاؤ کی ویکسی نیشن مہم کا آغاز بدھ سے ہو رہا ہے۔ تاہم حکام کو خدشہ ہے کہ ویکسین لگانے کے لیے مطلوبہ تعداد میں درکار خصوصی سرنجز کی کمی کی وجہ سے ویکسین کی کئی خوراکیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
جاپان نے سب سے پہلے 'فائزر' کی تیاکردہ کرونا ویکسین کی منظوری دی تھی۔ ملک کو کرونا کی تیسری اور شدید لہر کا سامنا ہے۔
حکام نے مقامی مینوفیکچرز کو فوری طور پر سرنجز تیار کرنے کے آرڈرز دے رکھے ہیں جن کی بروقت دستیابی مشکل نظر آ رہی ہے۔
ابتدائی مرحلے میں جاپان میں 40 ہزار ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگائی جائے گی جس کے بعد 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگے گی۔
جاپان نے 'فائزر'، 'موڈرنا' اور 'ایسٹرازینیکا' کی تیارکردہ ویکسین کی 31 کروڑ سے زائد خوراکوں کے حصول کے آرڈرز دے رکھے ہیں جو 15 کروڑ افراد کے لیے کافی ہیں۔