پنجاب میں بڑی عمر کے 70 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگانے کا ہدف
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کرونا ویکسی نیشن کی مہم میں دوسرے مرحلے میں 70 لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو اب تک چین سے ویکسین کی پانچ لاکھ خوراکیں تحفے میں ملی ہیں، جن میں سے پہلے مرحلے میں طبی عملے کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔
اس حوالے سے پنجاب کے سیکریٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر محمد عثمان نے بتایا کہ صوبے بھر میں ضلع اور تحصیل کی سطح پر 104 سینٹرز فعال ہیں۔ بزرگ شہریوں کی سہولت کے لیے ویکسی نیشن سینٹرز نمایاں مقامات پر بنائے گئے ہیں۔
ان کے بقول لاہور کے ایکسپو سینٹر میں 20 ویکسی نیشن کاؤنٹرز قائم ہیں۔ ضرورت پڑی تو کاؤنٹرز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد بزرگ شہری رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بڑی عمر کے شہریوں کی ویکسی نیشن کا عمل شروع
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی ویکسی نیشن کی مہم کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں 60 سال سے زائد شہریوں کو ویکسین دی جا رہی ہے۔
اس حوالے سے صوبائی دارالحکومت پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال (ایل آر ایچ) کے ترجمان محمد عاصم کا کہنا تھا کہ ایل آر ایچ میں ساٹھ سال سے زائد عمر کے شہریوں کو کرونا سے بچاؤ کی ویکسی نیشن شروع کر دی گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً پچاس بزرگ شہریوں مرد و خواتین کو ویکسین لگائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ایل آر ایچ کا کرونا ویکسی نیشن سینٹر صبح آٹھ بجے سے شاہ چھ بجے تک کھلا رہتا ہے۔
ایل آر ایچ کے ترجمان نے واضح کیا کہ بزرگ شہریوں میں کسی کو بھی کسی قسم کا ری ایکشن نہیں ہوا۔
پاکستان میں ساڑھے 16 ہزار سے زائد افراد زیرِ علاج، مزید 43 اموات
پاکستان میں کرونا وائرس سے مزید 43 افراد ہلاک جب کہ لگ بھگ 18سو متاثر ہوئے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمارکے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں وبا سے 1786 افراد متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد زیرِ علاج افراد کی تعداد 16 ہزار 699 ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں وبا سے مجموعی طور ہر پانچ لاکھ 95 ہزار افراد متاثر ہوئے جن میں سے پانچ لاکھ 65 ہزار صحت یاب ہو چکے ہیں۔ جب کہ 13 ہزار 324 اموات ہوئی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں زیرِ علاج 16 ہزار 699 افراد میں سے 1664 مریض انتہائی نگہداشت میں ہیں۔
کیسز میں اضافہ، پاکستان میں پھر پابندیاں نافذ، تعلیمی ادارے بند
پاکستان میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث ایک بار پھر پابندیوں کا اطلاق کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود اور وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اجلاس کے بعد حکومتی فیصلوں سے آگاہ کیا۔
ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں دفاتر میں حاضری 50 فی صد رکھی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک بھر میں تفریحی پارک شام چھ بجے بند کیے جائیں گے۔ ان کے بقول صوبے اور شہر اپنے حالات کے مطابق پارک مزید جلدی بھی بند کر سکتے ہیں۔
فیصل سلطان نے بتایا کہ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ شادی ہالوں اور سنیما گھروں میں 15 مارچ سے سرگرمیاں مکمل بحال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ لیکن کیسز کی بڑھتی ہوئی صورتِ حال کے باعث پابندیاں برقرار رہیں گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ کھلی فضا میں سرگرمیوں کی اجازت 15 اپریل تک برقرار ہے۔ اس وقت صورتِ حال دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ جب کہ تقاریب میں 300 سے زائد افراد کی شرکت ممنوع ہو گی۔ اسی طرح ہوٹلوں میں انڈرو سروسز 15 اپریل تک بند رہیں گی۔
فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مختلف شہروں اور قصبوں میں اسمارٹ یا مائیکرو لاک ڈاؤن ضرورت کے مطابق لگایا جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیرِ تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں پانچ کروڑ طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
تعلیمی اداروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان، سندھ اور بلوچستان میں صورتِ حال ابھی بہتر ہے۔ وہاں کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں 50 فی صد طلبہ روزانہ آئیں گے۔ اور سماجی دوری سمیت دیگر پابندیوں پر عمل کرتے ہوئے تعلیمی عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پنجاب میں لاہور، راولپنڈی، ملتان، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات اور گجرانوالہ جب کہ خیبرپختونخوا میں پشاور میں 15 مارچ سے آئندہ دو ہفتے کے لیے تعلیمی ادارے بند ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کا اطلاق وہاں نہیں ہوگا جہاں امتحانات ہو رہے ہیں۔ انتظامیہ امتحانات لے سکتی ہے۔