'ویکسین سے لوگوں کے متاثر ہونے کا تعلق ثابت نہیں ہوا'
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ویکسی نیشن مہم کو نہ روکیں جب کہ ادارے نے اپنے مشاورتی پینل سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر ویکسین کے نقصان دہ ہونے کی شکایات کا جائزہ لے اور اپنی تجاویز پیش کرے۔
عالمی ادارۂ صحت کی مشاورتی کمیٹی کا اجلاس منگل کو متوقع ہے جس میں ویکسین کی افادیت پر بات چیت کی جائے گی۔
ڈبلیو ایچ او کے چوٹی کے سائنس دانوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کرونا ویکسین سے اموات کا کوئی ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سائنس دانوں پر مشتمل ٹیم کی سربراہ سومیا سوامیناتھن کا کہنا ہے کہ "ہمیں لوگوں کو افراتفری کا شکار نہیں کرنا چاہیے۔ جن ملکوں سے ویکسین کی شکایت سامنے آ رہی ہے وہاں اب تک ویکسین سے لوگوں کے متاثر ہونے کا تعلق ثابت نہیں ہو سکا ہے۔"
سوشل میڈیا پر ویکسین مخالف اکاؤنٹس کی بوچھاڑ، حل کیا ہے؟
دنیا بھر میں جہاں کرونا ویکسین کی مہمات زوروں پر ہیں، وہیں فیس بک، انسٹاگرام، اور ٹوئٹر جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے کہا ہے کہ وہ ویکسین سے متعلق غلط معلومات کے خلاف مہم شروع کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عرصے سے ویکسین مخالف پراپیگنڈہ کھلے عام کیا جاتا رہا ہے، جس کی وجہ سے ان خیالات کا تدارک آسان نہیں ہوگا۔
ٹوئٹر نے رواں ماہ اعلان کیا تھا کہ وہ کرونا وائرس کی مختلف ویکسینز کے بارے میں گمراہ کن معلومات کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے گا۔
اس سے پہلے کرونا وائرس کے بارے میں گردش کرنے والے 'سازشی نظریات' پر بھی کمپنی کی یہی پالیسی رہی ہے۔ لیکن اپریل 2020 سے اب تک اس بارے میں غلط معلومات پر مبنی محض 8400 ٹوئٹس ہی ہٹائی جا سکی ہیں۔
عالمی وبا کے بارے میں لاکھوں اکاؤنٹ رکھنے والے کئی مشہور اکاؤنٹس کی جانب سے غلط معلومات پھیلائی جاتی رہی ہیں۔
یورپ کے کئی ملکوں کا ایسٹرازینیکا ویکسین لگانے سے انکار
یورپ کے کئی ملکوں نے حفاظتی خدشات کے باعث برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ طور پر تیار کردہ ویکسین کا استعمال روک دیا ہے۔
پیر کو جرمنی، فرانس، اٹلی اور اسپین نے بعض افراد کو ویکسین دیے جانے کے بعد اُن کے خون جمنے اور خون کے نمونے متاثر ہونے کی شکایات سامنے آنے پر ایسٹرازینیکا کی ویکسین کا استعمال روکنے کا اعلان کیا۔
بعض ملکوں نے شکایت کی تھی کہ ویکسین لگانے کے بعد مریضوں کے خون کے سفید خلیوں کی تعداد میں تشویش ناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے جب کہ بعض کیسز میں مریضوں کا خون بہنا شروع ہو گیا تھا۔
تاہم دوا ساز کمپنی اور عالمی ریگولیٹرز کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جس کی بنا پر یہ کہا جا سکے کہ ویکسین سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔
بھارت میں رواں سال کرونا کے ریکارڈ 26 ہزار یومیہ کیس
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق بھارت میں پیر کو 26 ہزار 291 نئے کرونا کیس رپورٹ ہوئے ہیں جو رواں سال رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
بھارت کی وزارتِ صحت کے مطابق پانچ ریاستوں مہاراشٹر، پنجاب، کرناٹک، گجرات اور تمل ناڈو میں کرونا کے یومیہ کیسز میں اضافہ دیکھا گیا۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ ہونے والے 26 ہزار 291 کیسز میں سے 16 ہزار 620 کیسز ریاست مہاراشٹر میں رپورٹ ہوئے، اس کے علاوہ ریاست کیرالہ میں 1792 جب کہ پنجاب میں 1492 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
بھارت میں رواں سال کے ریکارڈ نئے کیسز کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 13 لاکھ 85 ہزار 339 ہو گئی ہے۔
پیر کو بھارت میں 118 افراد کرونا وائرس سے ہلاک بھی ہوئے جس سے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 58 ہزار 725 ہو گئی ہے۔