کیا عالمی وبا ہالی وڈ کی کسی فلم کی طرح ایک دم ختم ہو جائے گی؟
ہم میں سے اکثر لوگ شاید یہ سوچ رہے ہیں کہ ہالی وڈ کی کسی فلم کی طرح ایک دن ہم سب گھروں سے نکلیں گے، ماسک اتار پھینکیں گے اور اپنی زندگیاں جہاں ادھوری چھوڑی تھیں، وہیں سے دوبارہ شروع کر دیں گے۔ یہ دن کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کا آخری دن ہوگا۔ لیکن کیا واقعی ایسا ہی ہوگا؟۔۔۔۔۔۔۔ کچھ لوگ اس سے متفق نہیں ہیں۔
لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والی کامیڈین ایریکا رہوڈز کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں اِس عالمی وبا کا کسی خاص قسم کا اختتام نہیں ہو گا۔ وه کہتی ہیں کہ ’’مجھے نہیں لگتا، ایسا کوئی وقت آئے گا، جب میں کہوں گی کہ سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا میں نے چھوڑا تھا۔‘‘
رواں مہینے صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ ’’تاریکی میں روشنی ڈھونڈنا امریکہ کی ثقافت ہے"۔
لیکن کیا وبائی مرض سے متاثر ہونے والی زندگی کی اس کہانی کا انجام بھی ہالی وڈ کی کسی فلم کی طرح ہوگا؟
آسکر کے لیے نامزد ہونے والے سکرین رائٹر اور ڈائریکٹر فل جانسن نے، جو 'زوٹوپیا' اور 'ریک اٹ رالف' جیسی فلموں پر کام کر چکے ہیں، ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم اس بات کے عادی نہیں ہیں، کہ ہمیں فلم کے اختتام کے بارے میں صاف صاف اندازہ نہ ہو۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’لگتا ہے کہ سب ہی نے اپنی اپنی فلم کی ایک کہانی بُن لی ہے۔ میرا خیال ہے کہ یہاں ایک لمبے عرصے پر محیط کئی اختتام ہوں سکتے ہیں۔ ایک دن کوئی شخص گھر سے نکلتا ہے، اپنا ماسک اتارتا ہے، ریستوران پر بیٹھے ہوئے اسے خیال آتا ہے کہ ’اوہ، زندگی اب ایسی ہے، یہ تو معمول پر آ گئی ہے۔‘‘
30 لاکھ امریکی طلبہ اسکول واپس کیوں نہیں آئے؟
کرونا وائرس نے امریکہ میں درس و تدریس کے سلسلے کو خاصا نقصان پہنچایا ہے۔ وبا کے زور پکڑ جانے کے بعد گزشتہ برس مارچ تک بیشتر امریکی اسکول بند کردیے گئے تھے۔ اب تقریباً تمام ہی اسکولوں میں آن لائن اور آن کیمپس تعلیم کا سلسلہ بحال تو ہوگیا ہے لیکن کئی طلبہ دوبارہ اسکول نہیں لوٹے۔ وجہ جانیے اس رپورٹ میں
ایسٹرا زینیکا ویکسین مؤثر ہے، امریکی حکام سے اختلافات کے بعد کمپنی کا اصرار
برطانوی دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کا اصرار ہے کہ اس کی بنائی گئی ویکسین کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مؤثر ثابت ہوئی ہے۔ اب امریکہ میں کی گئی تحقیق کے تازہ ترین ڈیٹا پر مبنی تجزیہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ ویکسین کرونا وائرس سے ہونے والے موذی مرض کے خلاف 79 فی صد کامیاب رہی ہے۔
اس سے پہلے کمپنی نے رپورٹ کیا تھا کہ امریکہ میں تجربات کے بعد ایسٹرا زینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی مشترکہ طور پر تیار کی گئی ویکسین 76 فی صد کی شرح سے کووڈ نائنٹین کو روکنے میں مؤثر رہی۔
لیکن امریکی حکام نے کہا تھا کہ کمپنی نے اپنی ویکسین کے متعلق بیان میں پرانا ڈیٹا استعمال کیا اور یوں ایسٹرا زینیکا کی ویکسین کی افادیت سے متعلق دعوے پر شکوک و شبہات بڑھنے لگے۔
لیکن بدھ کی شام کمپنی نے کہا کہ اس نے امریکہ میں کی گئی تحقیق میں سے اضافی ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس کی ویکسین 76 فیصد موثر ہے۔
کمپنی کے پہلے اعلان کے بعد آزادانہ طور پر کام کرنے والے ماہرین کے پینل نے کہا تھا کہ ایسٹرا زینیکا نے اپنا من پسند تحقیقی ڈیٹا استعمال کر کے ویکسین کے موثر ہونے کا دعوی کیا تھا۔ امریکہ کے صحت عامہ کے حکام کے نام ایک خط میں پینل نے کہا کہ کمپنی کے ایسا کرنے سے لوگوں میں سائنس پر اعتماد کم ہو گا۔
کرونا وائرس بچوں کے لیے کتنا خطرناک ہے؟
کرونا وائرس کو بالغ افراد کے لیے زیادہ مہلک سمجھا جا رہا تھا۔ لیکن اب یہ وائرس بچوں کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بچوں میں مخصوص علامات نظر آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔ صبا شاہ خان کی رپورٹ۔