پاکستان میں مزید 78 مریض ہلاک
پاکستان میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے شکار مزید 78 مریض ہلاک اور 4757 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کیسز کی مجموعی تعداد چھ لاکھ 67 ہزار 957 ہو گئی ہے جب کہ چھ لاکھ تیز ہزار سے زیادہ مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان کو کرونا وائرس کی تیسری لہر کا سامنا ہے اور وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسی نیشن مہم بھی جاری ہے۔ وہیں ملک بھر میں یومیہ اوسطاً 40 ہزار ٹیسٹ بھی کیے جا رہے ہیں۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 43 ہزار 965 افراد کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔
میانمار سے متصل چین کے شہر رلی میں لاک ڈاؤن نافذ
میانمار سے متصل چین کے شہر رلی میں چھ افراد میں کرونا علامات ظاہر ہونے کے بعد پورے شہر میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔
چین کے صوبے یونن کے حکام نے بدھ کو چھ افراد میں کرونا علامات پائے جانے کی تصدیق کی تھی جس کے بعد وبا پر قابو پانے کے لیے دو لاکھ دس ہزار کی آبادی والے شہر رلی میں لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق جن افراد میں کرونا کی علامات کی نشاندہی ہوئی ہے وہ میانمار کے باشندے ہیں جو رلی میں رہائش پذیر تھے۔
یاد رہے کہ چین کا شہر رلی میانمار اور چین کے درمیان سرحدی گزرگاہ ہے۔ پڑوسی ملک میں گزشتہ ماہ فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار کے شہری چین میں پناہ لے رہے ہیں۔
بھارت: کرونا بحران سے متاثر مزدور اب بھی روزگار کے متلاشی
بھارتی حکومت کے لیے معیشت کو کرونا بحران سے پہلے کی سطح پر بحال کرنا ایک چیلنج ہے۔ گزشتہ برس ملک میں سخت لاک ڈاؤن لگا تو لاکھوں مزدوروں کی نقل مکانی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔ اگرچہ اب زیادہ تر مزدور شہروں کو لوٹ آئے ہیں لیکن بہت سے اب بھی روزگار کی تلاش میں ہیں۔
امریکہ سمیت 14 ممالک کو کرونا کے ماخذ سے متعلق ڈبلیو ایچ او کی تحقیقات پر تحفظات
امریکہ اور دیگر 13 ملکوں نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے کرونا وبا کے ماخذ سے متعلق جاری کردہ حالیہ رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے منگل کو اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں دیگر 13 ملکوں کے حکام کے دستخط بھی موجود ہیں۔ ان ملکوں نے مشترکہ بیان میں ڈبلیو ایچ او کی حالیہ رپورٹ پر کئی سوالات اٹھائے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں عالمی ماہرین کی رائے بہت تاخیر سے سامنے آئی ہے جب کہ ماہرین کو تحقیقات کے لیے ملنے والی مکمل رسائی، اصل ڈیٹا اور سیمپلز پر تحفظات ہیں۔